نئی دہلی: یوگا گرو رام دیو کی کمپنی پتنجلی کو 5سال میں پہلی بار اچھی تجارت کے لئے خودکو یوگا کرنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ پتنجلی کی مصنوعات کی فروخت میں 10فیصد اور منافع میں 50فیصد کمی آئی ہے۔ ساتھ ہی GSTنے رام دیو کی کمپنی کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ اس کی وجہ سے کمپنی کا توازن بگڑ گیا ہے اور مصنوعات کے پھیلانے کا نیٹ ورک بھی ٹوٹ گیا ہے۔ نتیجتاً سامان دکانوں میں نہ پہنچ پایا اور نہ ہی پھر فروخت ہوا۔ مارچ 2018میں فروخت تھوڑا نہیں بلکہ پورا 10فیصد گرا ہے۔ مارچ 2013کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب لگاتار منافع کی جانب گامزن رام دیو کی کمپنی کو نیچے آنا پڑا ہے۔ اور کمپنی کی مصنوعات کی فرووخت میں اس گراوٹ کی وجہ GSTکو بتایا گیا ہے۔
واضح ہوکہ 3سالوں میں کمپنی کی فروخت میں چار گناہ اضافہ ہوا تھا تو پتنجلی نے ملک کی نمبر ایک کنزیومر کمپنی HULکو پیچھے چھوڑنے کا ہدف بنا لیا تھا۔ پتنجلی اب آنولہ جوس سے لیکر نمک تک اور آٹے سے لیکر کپڑے تک سب کچھ بیچ رہی ہے۔لیکن پتنجلی کی اس ترقی میں 2017میں GSTنے روک لگا دی۔ کتنی عجیب بات ہے کہ جس بابا رام دیو نے 2013-14میں مودی حکومت لانے میں پوری طاقت لگا دی تھی اسی حکومت کے GSTکے فیصلے نے پتنجلی کو جھٹکا دے دیا۔ جولائی 2017میں GSTآیا اور یہی سے پتنجلی کا حساب گڑ بڑا گیا۔ دیگر کنزیومر کمپنیوں نے تو GSTکے جھٹکے کو سنبھال لیا تھا لیکن بابا رام دیو کی کمپنی ابھی بھی اس سے جوجھ رہی ہے۔
کمپنی سے جڑے ایک ذرائع کے مطابق پتنجلی کی ٹیکنالوجی GSTکے لئے تیار نہیں تھی۔ انوینٹری اور بل تیار کرنے کا نظام پٹری پر نہیں آ پایا تھا۔ حالانکہ پتنجلی کے ترجمان نے نظام کی اس خرابی سے انکار کیا ہے۔
Comments are closed.