پبلک سیفٹی ایکٹ میں ترمیم آمرانہ کارروائی:گیلانی

مظلوم قوم منظم اور متحد ہوکر ننگی جارحیت کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار رہے

سری نگر:۱۳،جولائی:/ سید علی گیلانی نے اسٹیٹ ایڈمنسٹرٹیو کونسل کی طرف سے پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے )کے تحت نظربندوں کو بیرون ریاست جیل خانوں میں منتقل کئے جانے کی ممانعت کا حامل قانون کو منسوخ کرنے کی آمرانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس ننگی قانونی جارحیت سے یہ اندازہ لگانا آسان ہوگیا ہے کہ بھارت کے ارباب اقتدار کے سامنے کسی آئین وقانون کی کوئی قدروقیمت موجود نہیں ہے۔انہوں نے مستقبل قریب میں بھارت کے جارحانہ اور جابرانہ اقدامات سے آگاہی دیتے ہوئے اپنی مظلوم قوم کو منظم اور متحد ہوکر اس ننگی جارحیت کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کی دردمندانہ اپیل کی ہے۔انہوں نے ریاست جموں کشمیر کے حدود کے اندر بھارت کی سینہ زوری اور لاقانونیت کو فروغ دینے کی آمرانہ کارروائیوں پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ممانعت کے باوجود آج تک ہزاروں حریت پسند محبوسین کو انتقام گیری کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے والدین،دیگر اہل خانہ اور شیر خوار بچوں سے ہزاروں میل دُور بیرون ریاست کے جیلوں کے اندر جھلسا دینے والی گرمیوں میں عذاب وعتاب کا شکار بنایا گیا ہے۔ اب جبکہ اس قانون کو ہی منسوخ کیا جارہا ہے تو اس سے خود اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاستی عوام کو فرضی اور بے بنیاد الزامات کے تحت اپنے گھروں سے ہزاروں میل دُور جیل خانوں میں ٹھونسنے کا راستہ کس قدر ہموار کیا جارہا ہے۔ حریت راہنما نے بھارت کے انصاف اور جمہوریت کے بلند بانگ دعاوی پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی عدلیہ کے سامنے ریاست جموں کشمیر کے عوام کے لیے عدل وانصاف ایک شجر ممنوعہ کی حیثیت رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ریاستی عوام کو انصاف کے حوالے سے بھارت کی عدلیہ سے اعتبار اُٹھ چکا ہے۔ شہید محمد مقبول بٹ اور شہید محمد افضل گورو کے اجساد خاکی کو ان کے لواحقین کو سپرد نہ کرنے، کٹھوعہ کی معصوم آصفہ کے قاتلوں کو سرکاری شیلڈ فراہم کرنے، شوپیان کی آسیہ اور نیلوفر کے علاوہ بڈگام کے فاروق احمد ڈار کو فوجی جیپ پر رسیوں سے باندھ کر انسانی ڈھال بنائے جانے کے حوالے سے انصاف کا گلا گھونٹنے کی چند مثالیں پیش کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے بھارت کے سپریم کورٹ کی طرف سے ایک حکمنامہ جاری کرنے کا حوالہ دیا جس میں کِسی بھی قیدی کو اپنے گھر کے قریبی جیل خانہ میں مقید کرنے کی ہدایات موجود ہیں، تاکہ قیدی کے رشتہ داروں کو ملاقات کرنے کی سہولیت سے محروم نہ کیا جائے۔ حریت راہنما نے بھارت کے ہی سپریم کورٹ کے ان واضح ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست کے قیدیوں کو قانونی ممانعت کے باوجود انہیں بدترین قسم کی سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بناتے ہوئے بیشتر قانونی سہولیات سے محروم کرتے ہوئے اپنے گھروں سے ہزاروں میل دُور جیل خانوں میں ڈالا گیا ہے۔ حریت راہنما نے بھارت کے ارباب اقتدار کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کے اندر قانون کی پاسداری کے بجائے لاقانونیت اور جنگل راج نافذ کرنے کے سامراجی ہتھکنڈوں کا سنگین نوٹس لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور عالمی ریڈکراس سے مطابہ کیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر کے جملہ محبوسین کی حالت زار کا سنگین نوٹس لیتے ہوئے قیدیوں کے حقوق کے حوالے سے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ان کی مدد کرنے کے لیے آگے آئیں۔سید علی گیلانی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے معصوم قیدیوں کو بھارت کے دور دراز جیل خانوں میں پندرہ پندرہ، سولہ سولہ برسوں کے قیدِ سنگین میں ایام اسیری گزارنے کے بعد انہیں فرضی اور بے بنیاد الزامات سے بری کرکے رہا کردیا گیا، جبکہ اس دوران انہیں ضمانتوں پر رہا کرنے سے صاف انکار کردیا گیا ہے جوکہ عدل وانصاف کے تقاضوں کی مٹی پلید کرنے کے مترادف ہے۔

Comments are closed.