ٹرین میں بیت الخلاء کی عدم دستیابی سے مسافروں کو زہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے


بانہال سے بارہمولہ تک ریل میں پھیری والے اور بھکاری کا رش مسافروں کیلئے درد سر 

سرینگر/07دسمبر/سی این آئی/ بانہال سے بارہمولہ تک ریل کے سفر کے دوران ٹرین میں سینکڑوں پھیرے والے جو نارئل ، سگریٹ ، قلم مٹر و دیگر چیزیں بھیجتے ہیں مسافروں کیلئے درد سر ثابت ہورہے ہیں جبکہ ٹرین میں بھکاریوں کی بھی خاصی تعداد موجود رہتی ہے جو اس لمبے سفر کے دوران مسافروں کو پریشان کرتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ ٹرین میں بیت الخلاء کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بھی مسافر خاص کر لیڈیز پسنجروں کو ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بانہال سے بارہمولہ تک سینکڑوں کلو میٹر کا سفر ہے جس کو تیز رفتار ٹرین 3:30گھنٹوں میں طے کرتی ہے اور اس کیلئے صرف دو سٹیشنوں پر رکنا مخصوص ہے اس لمبے اور تھکادینے والے سفر کے دوران مسافروں کو خاموشی کہیں نصیب نہیں ہوتی کیوں کہ ٹرین میں بنا ٹکٹ کے سفر کرنے والے سینکڑوں کی تعداد میں پھیری والے اور بھکاری مسافروں کو پریشان کرتے ہیں ۔ ان پھیری والوں میں اکثر کی تعداد غیر ریاستیوں کی ہوتی ہے جو ٹرین بانہال یا بارہمولہ کے پلیٹ فارم سے ٹرین میں چڑھتے ہیں اور ، ناریل، قلم ، چھولے ، مٹر ، الکٹرانک کا سامان اور سگریٹ وغیرہ فروخت کرتے ہیں ۔ ان کے شوروغل کی وجہ سے اس لمبے سفر کیلئے ٹرین میں بیٹھے مسافر کئی طرح کی پریشانیوں کے شکار ہوجاتے ہیں ۔ سینکڑوں کلومیٹر کے سفر کے دوران انہیں کہیں پر بھی خاموشی دکھائی نہیں دیتی ۔ مذکورہ پھیری والے اگر درجنوں کی تعداد میں ہوتے تھے ٹھیک تھا لیکن ان کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے جو مسافروں کیلئے باعث پریشانی ہوتا ہے ۔ جبکہ ٹرین میں مسافروں کیلئے کوئی بھی بیت الخلاء والا ڈبہ نہ ہونے کے سبب بھی مسافروں کو شدید پریشانی لاحق ہوتی ہے خاص کر خواتین مسافروںکو بیت الخلاء کی عدم دستیابی سے شدید زہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے

Comments are closed.