ویڈیو: کون سا جرم کیا تھا ہمارے لخت جگروں نے، گھروں سے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کر دیاگیا :اے پی ڈی پی

پچھلے 28برسوں سے ریاست خاص کرو ادی کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں کھلے عام اڑائی جا رہی ہیں

سرینگر/10دسمبر: انسان حقوق کے عالمی دن کے موقعے پرگمشدہ افراد کے لواحقین کی تنظیم ’’ اے پی ڈی پی ‘‘ نے سرینگر میں دھرنا دیتے ہوئے ریاست خاص کر وادی کشمیر میں سینکڑوں کنبوں کے افراد کی آنکھیں آنسوں بہاتی ہونگی اور انصاف پسند ملکوں کو اس بات کا احساس دلا رہے ہیں کہ انہوںنے کون سے جرم کیا تھا کہ ان کے لخت جگروں کو گھروں سے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا ۔انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے لخت جگروںکو باز یاب کرنے میں اپنا کلیدی رول ادا کریں ۔ سی این آئی کے مطابق وادی کشمیر میں جہاں انسانی حقوق کے عالمی دن پر تقریبات اور سمیناروں کا اہتمام ہوا وہیں لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے سرینگر کی پریس کالونی میں خاموش احتجاجی دھرنا دیا ۔ دھرنے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں ، بزرگوں کو گھروں سے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا جن کے لواحقین گزشتہ بیس برسوں سے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں کہ وہ جیلوںمیں بند ہیں یا انٹروگیشن سینٹروںمیں تاہم انہیں اپنے نزدیکی رشتہ داروں کے بارے میں کوئی بھی جانکاری سرکار یا غیر سرکاری طور پر فراہم نہیں کی جاتی ہے کہ ان کے لخت جگروں کے ساتھ کیا گزری ہے ۔ یہ ایک ایسا عذاب ہے جو نہ صرف انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ وابستہ ہے بلکہ یہ انسانیت کے ساتھ کھلم کھلا جنگ ہے جو دنیا کے کسی اور خطے میں پایا نہیں جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 26 برسوں کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں کے سینکڑوں واقعات رونما ہوئے اور ان کاروائیوںمیں ملوث افراد کے خلاف کیس تک درج نہیں کئے گئے جسے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ بھارت کا یہ دعویٰ کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے ڈھونگ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت نے کشمیریوںکو پس پشت ڈال کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر کے لوگ انسان نہیں ہیں۔ ساتھیوں نے ہاتھوں میں بینر اٹھائے تھے جن پر لکھا گیا تھا کہ ہمارے لخت جگر کہاں ہے ‘‘۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کے لوگوں کو گاجر مولیوں کی طرح کاٹا جا رہا ہے عصمتوں کو تار تار کیا جاتا ہے اور نوجوانوں کو گولیوں سے بوندھ کر رکھ دیا جاتا ہے ، پر امن طور پر جدوجہد کرنے والوں کو گھروںمیں نظر بند کر دینے کے ساتھ ساتھ جیلوںمیں ٹھونس دیا جاتا ہے پچاس کے قریب سیاسی قیدیوں کو اس بنا پر عمر قید کی سزا دی گئی کہ وہ اپنے پیدائشی حق کا مطالبہ کر رہے تھے کیا یہ انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہیں۔

Comments are closed.