ویڈیو: مبینہ انسانی ہلاکتیں اوررشوت خوری کا بازارگرم،اوڑ ی کے استادنے دلبرداشتہ ہوکر سرکار نوکر ی سے دیا استعفیٰ،بدلاؤ لانے کا کیاعزم
سرینگر: سرحدی تحصیل اوڑی کے ایک سرکاری استاد نے کشمیر میں مبینہ انسانی ہلاکتوں اور بدعنوانی سے دلبرداشتہ ہو کر بطور احتجاج ا ستعفیٰ دے دیا ہے۔ نوکر ی چھوڑ نے والے اس جوان سال استاد الطاف سلیم نے اوڑ ی کے تمام سیاستدانوں پر انگلی اٹھا تے ہوئے کہاکہ انہوں نے آ ج تک یہاں بیروزگاروں کے ساتھ روزگار دینے کے نام پرجھوٹے وعدے کئے جبکہ ایل اؤ سی کے قریب بسنے والے عوام کو پنی چالبازیوں، منت سماجت اور جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں سے گمراہ کیا ہے اورجب یہ لوگ وزارت کی کرسیوں پر تشریف رکھتے ہیں تو ان وعدوں اور یقین دہانیوں کے غبارے سے ہوا نکلتے دیر نہیں لگتی۔سی این ایس کے مطابق اوڑی قصبہ کے کالگی گاؤں سے تعلق رکھنے والے ٹیچر الطاف سلیم خان بحثیت استاد اپنی نوکری کررہے تھے۔ انہوں نے کہا جموں وکشمیر کورپشن کا مرکز بن چکا ہے۔اپنے فیصلے کے بعد الطاف سلیم خان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’وہ کشمیر میں پہلے سے بدعنوانی سے کافی رنجیدہ تھے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ’ وہ انسانی ہلاکتوں سے دلبرداشتہ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی سرکاری نوکری سے بطور احتجاج استعفی دے رہے ہیں۔خیال رہے اس سے قبل سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے بھی یہ قدم اٹھایا ہے۔ الطاف سلیم کا کہنا تھا کہ ’وہ بطور ٹیچر بچوں کو تعلیم دیتے ہیں لیکن بعد میں انہیں پڑھے لکھے بچوں کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کیا جاتا ہے جس سے وہ کافی رنجیدہ ہوگئے ہیں۔انہوں نے ریاستی و مرکزی حکومت کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت اشد ضرورت ہے کہ مرکز کشمیر کے حوالے ایک پالیسی وضع کریں جس کے تحت یہاں ہورہی انسانی ہلاکتوں کو روکا جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ’ وہ سرکاری ملازمت کو انسانی جانوں کے ضائع کے خلاف بطور احتجاج خیر آباد کر رہے ہیں اور وہ مستقبل میں کرپشن اور جبرو ظلم کے خلاف جنگ لڑیں گے۔ ان اس فیصلے نے باشعور اور اور دانشور طبقے کو حیرت زدہ کر دیا اور حمایت و مخالفت کا دور شروع ہوا۔ حمایت والے طبقے کے کیا اغراز مقاصد ہوں گے وہ تو وہی بہتر جانتے ہیں لیکن مخالف طبقے کے شاید زیل میں درج خدشات ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ستر سالوں سے یہ قوم مظالم اور درد و قرب کے نہ تھمنے والے طوفان کا مقابلہ کرتی آئی ہے۔ کشمیری سیاست دان دلی اور کشمیر میں الگ الگ بولیاں بولتے ہیں۔ الیکشن میں ووٹ بٹورنے کے لیے معصوم عوام کو سبز باغ دکھانے میں یہاں کے سیاست دان ماہر ہیں۔انہوں نے اوڑ ی کے تمام ساستدانوں پر انگلی اٹھا تے ہوئے کہاکہ انہوں نے آ ج تک یہاں بیروزگاروں کے ساتھ روزگار کے جھوٹے وعدے، ایل اؤ سی کے قریب بسنے والے عوام کو مشکلات و مصائب سے نکالنے کے کھوکھلے دعوے ،کاروباریوں ،ٹرانسپوٹروں، بلاخلل بجلی کی فراہمی کی جھوٹی یقین دہانی، سڑکوں کی مرمت، پانی کی صاف و شفاف فراہمی وغیرہ وغیرہ ان سیاست دانوں کا الیکشن کے دوران سب سے مفید کارڑ ثابت ہوتا ہے اوراپنی چالبازیوں، منت سماجت اور جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں سے جب یہ لوگ وزارت کی کرسیوں پر تشریف رکھتے ہیں تو ان وعدوں اور یقین دہانیوں کے غبارے سے ہوا نکلتے دیر نہی لگتی۔ اور یہ لوگ غریب عوام کا استحسال کرنے میں کوء عار محسوس نہی کرتے۔ الطا ف سلیم نے کہا کہ فی الحال وہ کسی بھی الیکشن کا حصہ نہیں بنیں گے تاہم اپنے دوست واحباب اور اوڑی کے عوام کا بھی جو بھی فیصلہ ہو گا وہ اسی پر لبیک کہیں گے اور با ضابط ایک پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کو مطلع کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ وادی میں بد انتظامی نے ہر سو جہاں اپنی جڑیں مظبوط کی ہیں وہی روزانہ کی بنیادوں پر نوجوانوں کے جنازے نکل رہے ہیں،جس کے نتیجے میں وہ بدول ہوگئے ہیں،اور آخر کار انہوں نے احتجاجً سرکاری نوکری سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ انکا کہنا تھا کہ ہند پاک کو کشمیری نوجوانوں کی ہلاکتوں کیلئے کوئی پالیسی سامنے لیکر آنا چاہے،تاہم’’ دونوں ملکوں نے کشمیر کو سیاسی اکھاڑہ بنایا ہیں اور انتخابی سیاست کا گڑ بنا کر یہاں تباہی ہو رہی ہے۔‘‘سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے الطاف سلیم خان نے اوڑی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جہاں ریاستی پانی پر اوڈی میں بجلی پروجیکٹوں سے این ایچ پی سی کو روزانہ کی بنیادوں پرچارکروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہیں،وہی مقامی ڈیلی ویجروں کی حالت خراب ہوچکی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ وہ سیاسی اکھاڑی میں نہیں اترے گے،تاہم مقامی نوجوانوں سے اوڈی میں کرپشن کے خلاف محاذ کھولے گے جبکہ شہری ہلاکتوں کے خلاف برسر احتجاج رہیں گے۔الطاف سلیم نے کہا کہ نوجوانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.