ویڈیو: شہر کے لالچوک میں نوئے کی دہائی کے طرز پر محاصرہ۔ڈرون کا بھی استعمال

فورسز اور پولیس اہلکاروں کے بھاری جماؤ سے راہگیر اور تاجر حیرت زدہ

 

سرینگر19جنوری /سی این ایس / مشتبہ جنگجوؤں کی طرف سے گرینیڈ پھینکے جانے کے دوسرے روز شہر کے لالچوک میں نوے کی دہائی کے طرز پر راکٹ لانچروں اور دیگر جدید ہتھیاروں سے لیس فورسز اور ٹاسک پولیس اہلکاروں نے محاصرہ کیا جس دوران فورسز نے جدید کیمروں سے لیس ڈرون کا بھی استعمال کیا اور کئی عمارات اور راہ گیروں کی بھی تلاشی لی۔ سی این ایس کے مطابق سرینگر کے لالچوک میں سنیچر کو بعد از دوپہر اس وقت مصروف اور معروف ترین بازار میں رفتار تھم گئی جب اچانک جدید ہتھیاروں سے لیس سی آر پی ایف اور پولیس آپریشن گروپ کے اہلکار نمودار ہوئے۔راکٹ لانچروں سے لیس فورسز اہلکاروں کی طرف سے لالچوک میں ڈھیرہ ڈالنے کی وجہ سے ہر ایک آنکھ ان کی طرف متوجہ ہوگئی۔پولیس ٹاسک فورس وفورسز اہلکاروں نے گھنٹہ گھر کے نزدیک راہگیروں کی جامہ تلاشی لی جبکہ کئی گاڑیوں کی باریک بینی سے چیکنگ کی گئی۔لالچوک میں فورسز اور پولیس کے خصوصی آپریشن گروپ سے وابستہ اہلکاروں کے بھاری جماؤ کے نتیجے میں لال چوک اور اس سے ملحقہ علاقوں میں موجود راہگیر اور تاجر حیرت میں پڑگئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ کورٹ روڑ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بھی راہگیروں کی جامہ تلاشی لی گئی،تاہم کسی بھی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔اس دوران فورسز اور پولیس اہلکاروں نے کورٹ روڑ بند تک مارچ کیا اور کئی ہوٹلوں،عمارتوں اور دیگر جگہوں کی باریک بینی سے تلاشیاں لی۔یہ سلسلہ تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہا،جس دوران فورسز نے جدید کیمروں سے لیس ڈرون کا بھی استعمال کیا۔ان تمام مناظر کو دیکھ کر لالچوک اور اسکے گرد ونواح میں سرا سیمگی پھیل گئی۔ دکانداروں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر فورسز نے کئی عمارتوں پر مورچہ بھی سنبھالا جس کی وجہ سے وہ خوف میں مبتلا ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی ہم کچھ سمجھ ہی پار ہے تھے کہ راہگیر افراتفری کے ماحول میں محفوظ مقامات کی طرف دورنے لگے،اور ایسا لگا کی شاید لالچوک میں کوئی معرکہ آرائی شروع ہونے والی ہو ۔پولیس نے بتایا کہکہ ’’تجرباتی‘‘آپریشن لالچوک میں مشتبہ جنگجوؤں کی طرف سے گرینیڈ پھینکے جانے کے دوسرے روز عمل میں لایا گیا ہے اور یوں یہ ایک معمول کی مشق تھی۔

Comments are closed.