ویڈیو: زینہ پورہ شوپیان جھڑ پ میں جان بحق دو مقامی جنگجو سپرد خاک، نماز جنازہ میں ہزاروں کی شرکت

نصف درجن مرتبہ نماز جنازوں کی ادائیگی کے بعد دونوں مقامی جنگجوئوں آبائی علاقوں میں سپرد خاک
جلوس جنازہ میں سروں کا سیلاب امڈ آیا ،پلوامہ اور شوپیان میں تعزیتی ہڑتال سے معمولات درہم برہم

سرینگر/18نومبر/سی این آئی/ پہاڑی ضلع شوپیان کے ربن زینہ پورہ علاقے میں شبانہ خونین معرکہ آرائی کے دوران دو مقامی البدر جنگجو جاں بحق ہو گئے ہیں۔ جھڑپ کے ساتھ ہی انتظامیہ نے جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظرضلع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی ہیں۔ ادھر دو مقامی جنگجو ئوں کے جاں بحق ہونے کی خبر جونہی ان کے آبائی علاقوں میں پھیل گئی تو وہاں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اسی دوران دونوں جاں بحق مقامی جنگجوئوں کو ہڑتال اور مظاہروں کے بیچ اسلام وآزادی کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ اپنے آبائی علاقوںمیں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیاجبکہ ان کے نمازجنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔سی این آئی کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنگجوئوںکی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد فوج ، سی آر پی ایف اور ایس او جی نے ضلع شوپیان کے ربن زینہ پورہ علاقے کو سنیچروار اور اتوار کی درمیانی رات کو علاقے کا محاصرے میں لیا جس دوران علاقے میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان آمنا سامنا ہوا ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس موقعہ پر طرفین کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو کچھ وقفہ تک جاری رہا۔جس کے بعد گولیوں کا تبادلہ تھم جانے کے ساتھ ہی ونوجوانوں کو نعشیں بر آمد ہوئی جن کی شناخت نواز احمد وگے ساکنہ ربن زینہ پورہ شوپیان اور یاور احمد وانی ساکنہ بٹھ نورہ پلوامہ کے بطور ہوئی ہے ۔ ادھر پولیس کے ایک سنیئر افسر نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں جنگجو ئوں کا تعلق عسکری تنظیم البدر سے تھا ۔ اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولی بارود ضبط کیا گیا ۔ اسی دوران انتظامیہ نے جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر شوپیان اور پلوامہ ضلع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی ہیں۔ ادھر جونہی دو مقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کی خبران کے آبائی علاقوں میں پھیل گئی تو وہاں احتجاجی مظاہروں کی لہر شروع ہوئی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جونہی جاں بحق جنگجوئوں کی نعش کوان کے لواحقین کے حوالے کی گئی اور انہیںآبائی علاقے میں پہنچایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا۔ اسی دوران جونہی دونوں جاں بحق جنگجوئوں کی نعشیں آبائی علاقوں میں پہنچائی گئی تو وہاںہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے جنگجوئوں کے نماز جنازوں میں شرکت کیلئے ان کے آبائی علاقوں کا رخ کیا ۔ اسی دوران جاں بحق جنگجوئوں کو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں آبائی علاقے میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ ان کے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔اسی دوران دونوں جاں بحق جنگجوئوں کی یاد میں ضلع شوپیان اور پلوامہ میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میںتمام تجارتی و کارو باری سرگرمیاں ٹھپ رہی جبکہ سڑکوںسے ٹریفک بھی غائب رہا ۔  شوپیا ن میں تصادم آرائی کے دوران دو جنگجو ئوں ہلاک ہو گئے ۔ پولیس ترجمان کے مطابق جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز اور جموں وکشمیر پولیس نے آج اعلیٰ الصبح ربن زینہ پورہ شوپیاں میں جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر فائرنگ شروع کی ۔چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 2جنگجو ہلاک ہوئے۔تصادم کے دوران مارے گئے ۔ دونوں کالعدم تنظیم البدرسے وابستہ تھے۔ مہلوک جنگجوئو ں سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ قابلِ ذکر ہے کہ ادریس ایک بھگوڑا فوجی تھا۔ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ جھڑپ کی جگہ اسلحہ و گولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں اور جب تک جھڑپ کی جگہ کو صاف کرکے محفوظ قرار نہ دیا جائے تب تک تصادم کی جگہ جانے سے اجتناب کیا جائے۔ادھر پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق شوپیا ن میں تصادم آرائی کے دوران دو جنگجو ئوں ہلاک ہو گئے ۔ پولیس ترجمان کے مطابق جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد سیکورٹی فورسز اور جموں وکشمیر پولیس نے آج اعلیٰ الصبح ربن زینہ پورہ شوپیاں میں جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر فائرنگ شروع کی ۔چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 2جنگجو ہلاک ہوئے۔تصادم کے دوران مارے گئے ۔ دونوں کالعدم تنظیم البدرسے وابستہ تھے۔ مہلوک جنگجوئو ں سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ قابلِ ذکر ہے کہ ادریس ایک بھگوڑا فوجی تھا۔ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ جھڑپ کی جگہ اسلحہ و گولہ بارود اور قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ عوام الناس سے ایک بار پھر التماس ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ جانے سے گریز کریں کیونکہ وہاں پر ممکنہ بارودی مواد موجود ہونے کے باعث خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں اور جب تک جھڑپ کی جگہ کو صاف کرکے محفوظ قرار نہ دیا جائے تب تک تصادم کی جگہ جانے سے اجتناب کیا جائے۔

Comments are closed.