ویڈیو: خونین واقعات کیخلاف نیشنل کانفرنس کی احتجاجی ریلی
جموں وکشمیر بینک سے متعلق گورنر انتظامیہ کے فیصلے کیخلاف دھرنا
سرینگر26نومبر: نیشنل کانفرنس کی جانب سے آج وادی میں جاری خونین واقعات اور ہلاکتوں کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بعد میں ریاستی انتظامی کونسل کی طرف جموں وکشمیر بینک کو ریاست کی تحویل میں لینے کے فیصلے کیخلاف بینک کے کارپوریٹ آفس واقع ڈلگیٹ کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ احتجاجی ریلی کی قیادت پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر کررہے تھے جبکہ ریلی میں معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کما، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، صوبائی صدر خواتین ونگ شمیمہ فردوس، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، سینئر لیڈران علی محمدڈار، نذیر احمد خان گریزی، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، جاوید احمد ڈار، پیر آفاق احمد، عرفان احمد شاہ، تنویر صادق اور سلمان علی ساگر کے علاوہ کئی لیڈران ، عہدیداران ،بلاک صدور صاحبان، یوتھ اور خواتین ونگ کے عہدیداران کے علاوہ کارکنوں کی ایک بڑی جمعیت نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر ’ہلاکتوں کا سلسلہ بند کرو، معصوموں کا قتل عام بند کرو، بے تحاشہ طاقت کا استعمال بند کرو، قتل و غارت گری بندکرو ، جموں و کشمیر بینک کو پبلک سیکٹر بینک میں تبدیل کرنا ،قبول نہیں۔۔۔قبول نہیں، جموں و کشمیر بینک سے متعلق انتظامی کونسل کا فیصلہ واپس کرو، اور مختلف قسم کے احتجاجی نعرے تحریر کئے گئے تھے۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ جو زیادتیوں اس وقت لوگوں کیساتھ ہورہی ہے، جس طرح سے آئے روز خونین واقعات رونما ہورہے ہیں، ہلاکتیں ہورہی ہیں نیشنل کانفرنس اس سب کیخلاف اپنی تشویش ظاہر کرنا اور اس کیخلاف احتجاج کرنا اپنی فرض سمجھتی ہے۔ ہمارا یہ احتجاج اُن لوگوں کے ساتھ بھی اظہارِ یکجہتی ہے جن کے مکان جلائے جارہے ہیں، جن کے بچے مارے جارہی ہیں، جو زخمی ہورہے ہیں ۔ ہمارا احتجاج حکومت کو بھی یہ احساس دلانے کی کوشش جو طریقہ کار کشمیر میں جاری رکھا گیا وہ سراسر غلط اور ناقابل قبول ہے۔ جموں وکشمیر بینک کو پبلک سیکٹر کے دائرے میں لانے پر علی محمد ساگر نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاستی انتظامی کونسل کے دیوالیہ پن کی عکاسی کرتا ہے۔ پہلے سابق پی ڈی پی اور بھاجپا نے جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر جموں و کشمیر کی اقتصادی خودمختاری ختم کردی اور اب گورنر صاحب جے کے بینک کی خودمختاری حیثیت کو سلب کرنے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر بینک ایک قابل اعتبار ادارہ اور کشمیر کی شان مانا جاتا ہے۔ پبلک سیکٹر انڈرٹینکنگ کے تمام ادارے خسارے میں چل رہے ہیں اور ایک منظم سازش کے تحت جموں و کشمیر بینک کوبھی وہی کھینچا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف نیشنل کانفرنس ہی نہیں بلکہ تمام طبقہ ہائے فکر، بشمول ٹریڈرس، سول سوسائٹی، سیاسی اور دیگر سماجی انجمنیں بھی ریاستی انتظامیہ کونسل کے اس فیصلے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ مرکزی سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اگر بھارت روس جاکر طالبات کیساتھ مذاکرات میں شامل ہوسکتا ہے تو پھر جموں و کشمیر میں اپنے لوگوں کیساتھ بات چیت کرنے میں کیا قباہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مرکزی سرکار کو بار بار سمجھانے کی کوشش کی ہے کشمیر سے متعلق روا رکھی گئی پالیسی کشمیریوں کو بھارت سے دور لے جارہی ہے لیکن سب کچھ ان سنا اور ان دیکھا کیا جارہا ہے۔ مرکزی سرکار کے غلط رویہ اور خودمختاری کو سلب کرنے کی لگاتار کوششوں سے لوگوں میں غم و غصہ بڑھتا جارہاہے۔ نوجوان سسٹم سے دور ہور ہا رہے، پڑھے لکھے اور نوکری یافتہ نوجوانوں اپنے روشن مستقبل کو خیر باد کہہ کر بندوق اُٹھانے پر مجبور ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی سرکار صحیح فیصلے لیکر کشمیر میں جاری تشدد کو روک سکتی ہے ۔ اگر اٹل بہاری واجپائی بحیثیت وزیر اعظم اور ایل کے ایڈوانی بحیثیت وزیر داخلہ حریت والوں کو دلی بلا کر بات چیت کرسکتے ہیں تو پھر موجودہ مرکزی حکومت مذاکراتی عمل شروع کیوں نہیں کرسکتی ہے۔ پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنی تقریر میں ریاستی گورنر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ گورنر ریاست کے آئینی اور جمہوری اداروں کی بیخ کنی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن فیصلوں کیلئے ریاستی اسمبلی کے دونوں ایوانوں کی منظوری لازمی ہے وہ فیصلے ریاستی انتظامی کونسل یکطرفہ طور پر صادر کررہی ہے جو جمہوریت کیلئے سم قاتل ہے۔ ریلی میں صدرِ صوبہ وومنز ونگ انجینئر صبیہ قادری، ضلع صدور حاجی عبدالاحد ڈار، میر غلام رسول ناز کے علاوہ احسان پردیسی، مدثر شہمیری،نثار احمد نثار بھی موجود تھے۔
Comments are closed.