ویڈیو: جموں میں کشمیری درماندہ مسافروں پر شر پسندوں کا پتھرا ؤ۔ نصف درجن زخمی

جموں کے ہوٹلوں اور ڈھابوں پرنے کھانے پینے کی اشیاء میں دو گنا اضافہ۔ سینکڑوں کشمیر ی فاقہ کشی پر مجبور

سرینگر/27جنوری /سی این ایس / سرینگر جموں شاہراہ بند رہنے کے باعث سرمائی راجدھانی جموں میں سینکڑوں کشمیری درماندہ مسافرانتہائی کسمپرسی کی حالت میں پڑے ہیں۔ ہوٹل اور ڈھابے چلانے والوں نے کھانے پینے کی اشیاء میں دو سوفیصدی کا اضافہ کردیا ہے جس کے باعث بیشتر مسافر جموں کے بس اڈے پر اپنے عیال سمیت کھلے آسمان تلے راتیں گزار رہے ہیں۔ اس دوران چند شر پسندوں نے مفتی محمد ہوسٹل کے باہر کشمیر درماندہ مسافروں پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں نصف درجن افراد کو چوٹیں آ ئیں۔سی این ایس کے مطابق گذ شتہ چھ روز سے جاری برف باری کے نتیجے میں سرینگر جموں شاہراہ پر ٹریفک کیلئے بند پڑی ہے جس کے باعث جموں کی سڑکوں پر سینکڑوں کشمیر ی اپنے بچوں اور سامان کو لیکر پڑے ہوئے ہیں۔اکثرمسافروں کے پاس اب اتنے روپے بھی نہیں کہ وہ کسی ہوٹل میں خود کیلئے قیام و طعام کا انتظام کرسکیں۔ لیکن سرکار یا انتظامیہ کا کوئی ذمہ دار ان کی حالت کا پتہ لگانے کیلئے نہیں آیا۔ ہوٹل اور ڈھابے چلانے والوں نے کھانے پینے کی اشیاء میں دو گنا کاضافہ کردیا ہے جس کے نتیجے میں درماندہ مسافروں کو فاقہ کشی پر نوبت پہنچ چکی ہے۔ درماندہ مسافروں نے کہا کہ انہیں سب سے زیادہ ان کشمیری لیڈروں اور ممبران اسمبلی سے ناراضگی ہے جو وادی میں عوامی خدمت اور دیگر اس قسم کے وعدے کرتے تھکتے نہیں لیکن انہوں نے انسانیت کے ناطے بھی ہماری خیر خبر پوچھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ انہو ں نے کہا کہ انہیں اپنے عیال سمیت کھلے آسمان تلے راتیں گزارناپڑ رہی ہیں اور شدید سردی کے باعث کئی لوگ بیمار پڑ گئے ہیں۔ مسافروں نے مطالبہ کیا کہ انہیں مفت ہوائی سروس فراہم کی جائے اور اس کے لئے حکومت وقت پر ذمہ داری عائد ہوتی کہ وہ اس کا انتظام کرے۔ احتجاج مین شامل کولگام سے تعلق رکھنے والے غلام محمدنے سی این ایس کو بتایا کہ بس سٹینڈ پر ڈھابہ و ہوٹل والے ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جبکہ انتظامیہ کے لوگ خاموش تماشائی بنے ہو ئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ بند ہونے کے نتیجے میں کئی مقامات پر درماندہ مسافروں کی حالت قابل رحم ہو گئی ہے۔ نہ اْن کے پاس کھانے پینے کی چیزیں دستیاب ہیں اور نہ ہی اْنہیں انتظامیہ کی جانب سے کوئی راحت پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ کئی مقاما ت پر درماندہ مسافر شدید سردی کی وجہ سے بیمار پڑ گئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔ادھر۔ رام بن اور بانہال میں درماندہ مسافروں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے پانچ روز سے وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں تاہم حکام کی جانب سے انہیں کھانے پینے کی اشیاء فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ مسافروں کے مطابق جموں میں ہوٹل اور ڈھابے چلانے والوں نے کھانے پینے کی اشیاء میں دو سوفیصدی کا اضافہ کردیا ہے جس کے نتیجے میں درماندہ مسافروں کو فاقہ کشی پر نوبت پہنچ چکی ہے۔ سنیچر کی صبح سے رام بن،بانہال اور جواہر ٹنل کے درمیان بھاری پسیوں اور برفباری کو صاف کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ٹریفک حکام کے مطابق جمعہ کی صبح سے رام بن کے سیری ، کیلا موڑ، ماروگ ، بیٹری چشمہ اور انوکھی فال کے درمیان ایک درجن سے زائد پسیوں کو صاف کیا گیا اور اس دوران ماروگ کے مقام پر تین بجے ایک اور پسی شاہراہ پر گر آئی۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ ابھی بھی ماروگ ، انوکھی فال ، ڈگڈول ، خونی نالہ ، پنتھیال اور رامسو کے درمیان ایک درجن کے قریب پسیوں، پتھروں اور برفباری کی وجہ سے بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال اور جواہر ٹنل کے درمیان بھاری برف کو بھی صاف کرنے کا کام جمعہ کی صبح سے ہی شروع کیا گیا اور شام تک بانہال اور شیطانی نالہ کے درمیان برف کو ہٹایا گیا۔ رامسو ، شیر بی بی اور بانہال کے درمیان سڑک ابھی بھی برف کی وجہ سے ناقابل آمدورفت ہے۔ اس دوران چند شر پسندوں نے مفتی محمد ہوسٹل کے باہر کشمیر درماندہ مسافروں پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں نصف درجن افراد کو چوٹیں آ ئیں۔ یہ مسا فر یہاں ائر لفٹ کیلئے رجسٹر یشن کرر ہے تھے۔واقعہ کے بعد کشمیر مسافروں نے زوردار احتجاج کیا ہے۔

Comments are closed.