ویڈیو: بندشوں کے باوجود کئی مقامات پر احتجاجی ریلیاں ، میر واعظ اورملک بادامی باغ کی طرف جانے کی کوشش میں گرفتار

بادامی باغ چلو کال پر قدغن ، شہر خاص اور سیول لائیز کے کئی علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد رہی
پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کشمیر اور خطہ چناب میں تیسرے روز بھی ہڑتال سے زندگی کی رفتار تھم گئی ،کئی مقامات پر پُر تشدد جھڑپیں

سرینگر/17دسمبر: پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ’بادامی باغ ‘ چلو کال کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے پائین شہر اور سرینگر کے کئی سیول لائیز علاقوں میں کرفیو اورسخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا ۔ اسی دوران سید علی شاہ گیلانی کو پہلے ہی خانہ نظر بند ہے جبکہ میر واعظ مولوی عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیرمین یاسین ملک سمیت کئی مزاحمتی لیڈران کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے خانہ نظر بندی توڑ کر بادامی باغ جانے کی کوشش کی۔ادھر جنوبی ضلع پلوامہ میں سات نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر سوموار کو مسلسل تیسرے روز بھی پلوامہ میں سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ پوری وادی اور خطہ چناب میں ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ اسی دوران امن و امان کی صورتحال کو برقر ار رکھنے کیلئے پورے جنوبی کشمیر اور سرینگر میں موبائیل انٹر نیٹ سروس ہنوزمعطل رہی جبکہ بانہال بارہمولہ ریل سروس تیسرے روزز بھی بحال نہ ہو سکی ۔ ادھر شہری ہلاکتوں کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جبکہ مائسمہ ، بمنہ اور شہر خاص کے کئی علاقوں میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیاں بھی ہوئی ۔ جس دوران فورسز نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا ۔سی این آئی کے مطابق پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے بادمی باغ چلو کال پر انتظامیہ نے قدغن عائد کرتے ہوئے شہر خاص کے کئی علاقوں میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا تھا جبکہ بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مکمل طور سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔اس ضمن میں نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام اہم راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔نمائندے کے مطابق کئی راستوں پر روکاٹیں کھڑی کر دی گئی تھی اور ان کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھا جبکہ کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اور باریک بینی سے پوچھ تاچھ کی جاری تھی ۔اس دوران حریت ع چیرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کو اس وقت پولیس نے حراست میں لیا جب انہوں نے خانہ نظر بندی توڑ کر بادامی باغ کی طرف جانے کی کوشش کی۔ اطلاعات کے مطابق سوموار کی اعلیٰ صبح سے ہی بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کوبھی فوجی کنٹومنٹن کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ،سیکورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے علاقے میں ہو کا عالم رہا اور ہر جگہ صرف سیکورٹی اہلکار نظر آ رہے تھے ۔معلوم ہوا ہے کہ قصبہ کے تمام علاقوںمیں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھی اور جگہ جگہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا ۔نمائندے کے مطابق شہر کے سیول لائینز علاقوں میں سرینگر/17دسمبر/سی این آئی/ پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ’بادامی باغ ‘ چلو کال کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے پائین شہر اور سرینگر کے کئی سیول لائیز علاقوں میں کرفیو اورسخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا ۔ اسی دوران سید علی شاہ گیلانی کو پہلے ہی خانہ نظر بند ہے جبکہ میر واعظ مولوی عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیرمین یاسین ملک سمیت کئی مزاحمتی لیڈران کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے خانہ نظر بندی توڑ کر بادامی باغ جانے کی کوشش کی۔ادھر جنوبی ضلع پلوامہ میں سات نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر سوموار کو مسلسل تیسرے روز بھی پلوامہ میں سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ پوری وادی اور خطہ چناب میں ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ اسی دوران امن و امان کی صورتحال کو برقر ار رکھنے کیلئے پورے جنوبی کشمیر اور سرینگر میں موبائیل انٹر نیٹ سروس ہنوزمعطل رہی جبکہ بانہال بارہمولہ ریل سروس تیسرے روزز بھی بحال نہ ہو سکی ۔ ادھر شہری ہلاکتوں کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جبکہ مائسمہ ، بمنہ اور شہر خاص کے کئی علاقوں میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیاں بھی ہوئی ۔ جس دوران فورسز نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا ۔سی این آئی کے مطابق پلوامہ شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے بادمی باغ چلو کال پر انتظامیہ نے قدغن عائد کرتے ہوئے شہر خاص کے کئی علاقوں میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا تھا جبکہ بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مکمل طور سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔اس ضمن میں نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام اہم راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔نمائندے کے مطابق کئی راستوں پر روکاٹیں کھڑی کر دی گئی تھی اور ان کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھا جبکہ کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی اور باریک بینی سے پوچھ تاچھ کی جاری تھی ۔اس دوران حریت ع چیرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کو اس وقت پولیس نے حراست میں لیا جب انہوں نے خانہ نظر بندی توڑ کر بادامی باغ کی طرف جانے کی کوشش کی۔ اطلاعات کے مطابق سوموار کی اعلیٰ صبح سے ہی بادامی باغ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کوبھی فوجی کنٹومنٹن کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ،سیکورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے علاقے میں ہو کا عالم رہا اور ہر جگہ صرف سیکورٹی اہلکار نظر آ رہے تھے ۔معلوم ہوا ہے کہ قصبہ کے تمام علاقوںمیں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھی اور جگہ جگہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا ۔نمائندے کے مطابق شہر کے سیول لائینز علاقوں میں اعلیٰ صبح سے ہی فورسز نے ناکہ بندی کر رکھی تھی اور سڑکوں کو خار دار تاروں سے بند کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔اسی دوران مشترکہ مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی بادامی باغ چلو کال کے پیش نظر پائین شہر کے 7پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد رہی ۔ شہر کے 7پولیس تھانوں نوہٹہ، مہاراج گنج،رعناواری ،صفاکدل اور کرالہ کھڈ اور ماسئمہ اور خانیارمیں سوموار کی صبح سے ہی سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا اور اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے باضابطہ احکامات صادر کئے گئے تھے جس کے تحت کئی علاقوں کو مکمل طور سیل کرکے تمام سڑکوں اور گلی کوچوں میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔لوگوں نے بتایا کہ شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں گذشتہ شب ہی پولیس گاڑیوں کے ذریعے گشت کا انتظام کیا گیا تھا اور حساس علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف کے سینکڑوں اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔اہلکاروں کو اہم سڑکوں ،چوراہوںاور شاہراہوں پر تعینات کیاگیا تھا اور جگہ جگہ سخت ناکہ بندی کرکے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگائی گئی تھیں۔مائسمہ ، گائوکدل، ریڈ کراس روڑ، ایکسچینج روڑ،بڈشاہ چوک اور ملحقہ سڑکوں پر بھی پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات رہی ۔ادھر سخت ترین بندشوں کے بیچ مائسمہ سرینگر میں سوموار کی صبح اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کی سربرائی میں لوگوں کی بھاری تعداد نے بادامی باغ کی طرف جانے کی کوشش کی تاہم جونہی فورسز نے ان کا راستہ روک لیا ۔ تو وہ مشتعل ہوئے اور انہوں نے فورسز پر سنگبازی کی جس کے جواب میں فورسز نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی۔ معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں کئی گھنٹوں تک حالات انتہائی کشیدہ بنے ہوئے تھے ۔ ادھر سرینگر کے مختلف علاقوں سے ملی اطلاعات کے مطابق فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئی ۔ اسی دوران ضلع پلوامہ میں سخت ترین بندشوں کے بیچ پوری وادی اور خطہ چناب میں ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئیجبکہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پروادی ریل سروس تیسرے روز بھی احتیاطی طور معطل رکھی گئی جبکہ انٹرنیٹ خدمات پر بھی پابندی بدستور جاری ہے ۔ اس دوران ہڑتالی کال پر شہر اور اسکے گردونواح میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں، تجارتی مراکزا ور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدروفت بھی بری طرح سے متاثر رہی۔اْدھر جنو بی کشمیر سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ کئی علاقوں میں انتظامیہ کی طرف سے بندشوں کے بیچ بندشوں کی پرواہ کئے بغیر سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ادھر وادی کے دوسرے علاقوں میں بھی حکم امتناعی کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا تاہم اس کے باوجود سوپور ، پلوامہ ،شوپیان اننت ناگ ، بانڈی پورہ ، کپواڑہ اور دیگر کئی علاقوں میں بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ہڑتال سے زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئی۔ادھر اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئیں اور سڑکیں بھی دن بھر سنسان نظر آئیںجس کی وجہ سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی۔دریں اثناء ہڑتالی کال کے پیش نظر بارہمولہ اور بانہال کے درمیان چلنے والی ریل سروس سوموار تیسرے روز بھی معطل رکھی گئی۔ریلویز کے ایک آفیسر نے بتایا کہ یہ اقدام سیکورٹی وجوہات کی بناء پر احتیاط کے بطور اٹھایا گیا کیونکہ ماضی میں اس طرح کے حالات میں ریلوے املاک کو نقصان پہنچائے جانے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ادھر شہر سرینگر میں ہڑتال کے بیچ سرینگر میں کئی تاجر انجمنوں نے شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جس دوران انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہری ہلاکتوں پر روک لگائی جائے ۔ ادھر جنوبی کشمیر میں سات بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کے خلاف خطہ چناب کے باقی حصوں کی طرح قصبہ بھدرواہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی جس کے تحت تمام کاروباری ادارے مکمل بند رہے جبکہ قصبہ کے کچھ حصوں میں ٹریفک کی آمد رفت بھی معطل رہی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ۔ہڑتال کا اعلان انجمن اسلامیہ بھدرواہ کی جانب سے کیا گیا تھا ۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز شیخ نے الزام لگایا کہ پیلٹ اور بیلٹ کے قہر سے بے گناہ لوگوں کو کشمیر میںقتل کیا جا رہا ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
میں سات بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کے خلاف خطہ چناب کے باقی حصوں کی طرح قصبہ بھدرواہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی جس کے تحت تمام کاروباری ادارے مکمل بند رہے جبکہ قصبہ کے کچھ حصوں میں ٹریفک کی آمد رفت بھی معطل رہی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ۔ہڑتال کا اعلان انجمن اسلامیہ بھدرواہ کی جانب سے کیا گیا تھا ۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز شیخ نے الزام لگایا کہ پیلٹ اور بیلٹ کے قہر سے بے گناہ لوگوں کو کشمیر میںقتل کیا جا رہا ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔

Comments are closed.