
وادی کشمیر میں لوگ معاشی اور اقتصادی طور پربد حال اوسط آمدانی میں کمی
لیفٹننٹ گورنر پرائیویٹ سیکٹر کوفروغ دینے اور اسکیموں کولاگوکرنے کے لئے اقدامات اٹھائے /ماہرین
سرینگر/یکم اگست/اے پی آ ئی بگڑتی ہوئی معاشی اور اقتصادی صورتحال پر ماہرین اور مختلف مکتب ہائی فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے تشویش کااظہار کرتے ہوئے جموں وکشمیرکے لیفٹننٹ گورنر سے مطالبہ کیاکہ پرائیویٹ سیکٹر فالج زدہ ہوگیاہے اوراس سیکٹر میں نئی روح پھونکنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھائے جائے تاکہ غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسرکرنے والے کنبوں کے ساتھ ساتھ متوستہ طبقے کے لوگوں کوراحت مل سکے۔ مرکزی حکومت اور جموںو کشمیر انتظامیہ کی جانب سے شروع کی گئی اسکیموں کوزمینی سطح پرعملانے کے لئے اداروں کوجواب دہ بنایا جائے جموں وکشمیر میں سرکار کی جانب سے اسکیمیں فائلوں تک محدود ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں عام لوگ مستفید نہیں ہورہے ہیں ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق اَن لاک ڈاون کے ساتھ ہی ماہراقتصادیات نے اس بات کاانکشاف کیا کہ وادی کشمیر میں بگڑتی ہو ئی معاشی حالت نے اب سنگین رُخ اختیار کیاہے معاشی اور اقتصادی حالت میں ٹھہرا ؤ انے عام انسان کی اوسط آمدانی میں اضافہ کرنے کے لئے لازمی ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کومضبوط مستحکم بنایاجائے ۔ماہرین کے مطابق وادی کشمیرمیں پرائیویٹ سیکٹر پچھلے دو برسوں سے فالج زدہ ہو کررہ گیاہے اور اس سیکٹر میں نئی روح پھونکنے کی خاطر سرکار کی جانب سے اب تک صرف دعوے کئے گئے ہے عملی اقدامات سنجیدگی کے ساتھ نہیں اٹھائے گئے ۔ماہرین کے مطابق ملٹی پل کمپنیوں نے اگر چہ جموں کشمیرمیں 50ہزار سے زیادہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کوروز گار فراہم کرنے کاوعدہ کیاتھا تا ہم ا سے ابھی تک عملی جامہ نہیں پہنایا گیا ۔سیاحتی شعبہ تباہی کے دہانے پرپہنچ گیاہے گھریلوں صنعتوں کوفروغ دینے کے ضمن میں وہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے جسکی ضرور ت ہے۔ ماہرین کے مطابق وادی کشمیرمیں قالین بافی، شال بافی، نمدہ سازی، پیپرمعاشی، ٹو پی سازی، وڈ کارونگ سے وابستہ کنبوں کوفروغ دینے اور ان صنعتوں کوبازار دلانے ایکسپورٹ کرانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ میوہ صنعت کودرپیش مشکلات کاازالہ کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ماہرین کے مطابق مرکزی اور جموںو کشمیر انتظامیہ کی طرف سے پچھلے دو برسوں کے دوران کئی اسکیموں کااعلان کیاگیا تاہم زمینی سطح پران اسکیموں کورائج کرنے اور عام لوگوں کوان سے مستفیدہونے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے لازمی ہے کہ جن جن اداروں کے لئے ان اسکیموں کااعلان کیاگیاہے انہیں جواب دہ بنایاجائے اور ان کی کارکردگی کابھی جائزہ لیاجائے تاکہ پرائیویٹ سیکٹرجوبری طرح سے متاثرہوا ہے اس کوپٹری پرلایاجاسکے بڑی تعداد میں لوگ پرائیویٹ کمپنیوں گھریلوں صنعتوں سیاحتی شعبے کے ساتھ منسلک ہوکر اپنی آمدانی میںاضافہ کرسکے تا کہ انہیں اپنی ضرورتوں کوپوراکرنے میں مشکلوں کاسامناناکرنا پڑے ۔ماہراقتصادیات کے مطابق وادی کشمیرمیں متوستہ طبقے اور غریب کی نیچے زندگی بسر کرانے والے کنبوں کی اوسط آمدانی میں کمی آ گئی ہے اور ایسے کنبوں کواپنی ضرورت پوراکرنے میں سخت مشکلوں کاسامناکرنا پڑرہاہے جب تک نہ ان کی آمدانی میں اضافہ کیاجائے تب تک ان کی حالت میں بہتری آنے کے آثار نہیں اور ا سکے لئے لامی ہے کہ سرکار پرائیویٹ سیکٹر کی طرف خصوصی توجہ دے تاکہ عام لوگوں کواپنی معاشی اور اقتصادی حالت بہتربنانے کاموقع فراہم ہو۔
Comments are closed.