وادی میں خواتین کے خلاف جرائم میں تشویشناک حد تک اضافہ ، گذشتہ برس خواتین کے 667اغواکاری ،کے معاملے سامنے آئے

سرینگر/28جنوری: وادی میں دیگر جرائم کے ساتھ ساتھ خواتین کے خلاف جرائم میںتشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے ۔ اور آئے روز خواتین کے خلاف جرائم کی خبریں موصول ہورہی ہیں ۔ گذشتہ برس کشمیرکی تاریخ میں سب سے زیادہ جرائم پیش آئے ہیں جن میں خواتین کی اغواکاری ، خواتین کا قتل، گھریلو تشدد و غیرہ شامل ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں سوشل میڈیا اور دیگر الکٹرانک ذرائع کی وجہ سے جہاں وادی کا بیرون دنیا کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوا ہے وہیں پر اس کی وجہ سے وادی میں خواتین کے خلاف جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ اغواکاری،گھریلو تشدد،جنسی استحصال اورخودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ 2018کے دوران کشمیر میں خواتین کو نشانہ بنانے کے تشویشناک حد تک اعدادو شمارسامنے آئے ہیں۔ وادی میںجہاںگزشتہ برس 8 خواتین گولیوں سے لقمہ اجل ہوئیں،وہیں سماجی سطح پر خواتین کے خلاف جرائم کا سلسلہ بھی جاری رہا۔خواتین کے خلاف جرائم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیر صوبہ میں اوسطاً 60 گھنٹوں کے دوران ایک خاتون کی عصمت ریزی اور یومیہ 2 خواتین کی اغوا کاری ،جبکہ ایک خاتون کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنانے کے معاملات سامنے آتے ہیں۔کیس درج ہوتے ہیں۔ گذشتہ سال کے اوائل میں ہی رسانہ کھٹوعہ میں ایک معصوم بچی کی عصمت ریزی اور قتل کا واقعہ پیش آیا۔سال کے وسط میں مہجور نگر علاقے میں سکھ فرقہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی مبینہ طور پر سسرال والوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنی اور اس کی زندگی کا بھی خاتمہ ہوا۔ نوگام نائک باغ سرینگر کی ایک اورخاتون بھی مبینہ طور پر سسرال والوں کے قہر کا نشانہ بن گئی۔سال گزشتہ میں مجموعی طور پر وادی معہ لداخ میں صنف نازک کے خلاف 987جرائم سے متعلق کیسوں کا انداج کیا گیا۔ دستیاب اعدادو شمار کے مطابق خواتین کی آبرو ریزی سے متعلق142کیس درج کئے گئے۔پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کیسوں میں82 فیصد شرح کے حساب سے116کیسوں کو نپٹایا گیا،جبکہ26کیس زیر تحقیقات ہیں۔ خواتین کی اغوا کاری کے گراف سے متعلق جو اعدادو شمار سامنے آئے ہیں وہ تشویشناک ہیں۔گذشتہ سال صنف نازک کے667اغوا کاری کے معاملات سامنے آئے۔ ان کیسوں میں417کیسوں کو نپٹایا گیا،جبکہ250کیس ابھی بھی زیر تفتیش ہیں۔سی این آئی کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ لڑکیوں پر فقرے کسنے کے35واقعات بھی پیش آئے۔خواتین کو گھریلو اور سسرال والوں کے تشدد کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے اور اس دوران مبینہ طور پر کئی خواتین اس تشدد کی بھینٹ بھی چڑھ گئیں۔دستیاب اعداد وشمار کے مطابق2018میں وادی میں گھریلو تشدد سے متعلق143کیسوں کا اندارج عمل میں لایا گیا۔ اعدادو شمار کے مطابق 2017میں ریاست میں مجموعی طور پر صنف نازک کے خلاف جرائم سے متعلق3363کیسوں کا اندراج عمل میں لایا گیا،جبکہ سال2016میں انکی تعداد2929تھی۔اس ضمن میں خواتین کی فلاح و بہبود اور حقوق نسواں کے لئے کام کرنے والی خواتین نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ سوشل میڈیا اور دیگر الکٹرانک ذرائع کے ذریعے سے جہاں وادی کشمیر کا رابطہ بیرون دنیا سے بڑھ گیا ہے وہیں پر اس کے سماج باالخصوص خواتین کے خلاف منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اور اس سے خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ ہواہے ۔

Comments are closed.