فوج کسی بھی چلینج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ،کشمیرمیں فوج کی کامیابی سے پاکستان اور اس کے حامی مایوسی کے شکار
سرینگر/27نومبر: بھارت پاکستان کے کسی بھی چلینج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں اور اگر جارحیت کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔ وادی کشمیر میں فوج کو فوج کو جو کامیابیاں مل رہی ہیں اس سے پاکستان اور ان کے معاونین کو کشمیر میں مایوسی ہورہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فوجی سربراہ بپن راوت نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے لئے کسی بھی جگہ کسی بھی طرح کوئی بھی کارروائی کرنا کوئی مشکل نہیں ہے ۔ انہوںنے کہ اکہ اب ایسے حالات نہیں ہیں کہ 11/26جیسے حملے کا سامنا فوج نہیں کرسکتی ہے ۔ بپن راوت کہا کہ فوج وادی کشمیرمیں بھارتی فوج کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور بہت جلد وادی کشمیر جنگجوئوں سے پاک قراردیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ جنگجوئوں کو اب فوج کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے اسلئے مقامی اہلکاروں کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ وادی میں جوانوں کے سر کاٹے جانے کے تعلق سے سوال کرنے پر راوت نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں دہشت گردوں نے پولیس اہکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔بپن راوت نے کہا کہ پاکستان اور اس کے معاونین جو کشمیر میں موجود ہیں فوج کی کامیاب کارروائیوں سے بہت مایوس ہوچکے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ جنگجو مخالف آپریشن کے دوران فوج انسانی حقوق کی پاسداری پر مکمل عمل پیرا ہے جس کے نتیجے میں سیل کیجولٹی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ فوجی سربراہ بپن راوت کا کہنا ہے کہ فوج صرف ایک آواز پر کارروائی کرنے کیلئے تیار ہے اور اب کبھی ایسے حالات پیدا نہیں ہوں گے جب فوج 26/11 جیسے بڑے دہشت گردانہ حملے کا مقابلہ نہ کر سکے۔ راوت نے کہا کہ فوج اب حکومت سے ملی ہدایات کی بنیاد پر کارروائی کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔انڈیا ٹو ڈے کو دئے انٹرویو میں راوت نے کہا کہ ‘اگر ہم سے کوئی کارروائی کرنے کو کہا گیا تو ہم تیار ہیں اور ہم میں وہ ہمت ہے۔ ایسے میں کبھی بھی ایسے کوئی حالات نہیں پیدا ہوں گے جہاں آپ کے پاس بڑے دہشت گردانہ حملوں سے نمٹنے کا متبادل نہ ہو ” راوت اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ اگر 26/11 جیسا کوئی اور حملہ ہوا تو فوج کی جوابی کارروائی کیا ہوگی۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق وادی میں جوانوں کے سر کاٹے جانے کے تعلق سے سوال کرنے پر راوت نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں دہشت گردوں نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔بھارتی فوجی سربراہ نے کہا کہ فوج ایک حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے اور ہماری پہلی کوشش یہ ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کسی بھی طرح کی دراندازی پر قابو پانا ہے اور اس میں فوج بڑی حد تک کامیابی بھی ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ دراندازی صفر تک پہنچ گئی ہے کیوں کہ سرحدوں پر تعینات فوج مستعد اور چوکس ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ سرحدی پر ایسے آلات نصب کئے گئے ہیں جس سے دراندازی کی کوششیں ناکام بنائی جاتی ہے ۔ بپن راوت نے کہا کہ نوجوانوں کی جانب سے بندوق اُٹھانے کے رجحان میں کافی کمی واقع ہوئی ہے ۔ بندوق اُٹھانے کا مطلب موت کو گلے لگانے کے مترادف ہے ۔ انہوںنے کشمیری نوجوانوں کے بارے میں کہاہے کہ کشمیری نوجوان کافی ذہین اور محنتی ہیں ان کو نہیں چاہئے کہ وہ کسی بہکاوے میں آکر ہتھیار یا پتھر اُٹھائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ کشمیری نوجوان ریاست کی تعمیر و ترقی کیلئے اور امن کی فضاء قائم کرنے کیلئے مین سٹریم میں شامل ہوکر اپنا مستقبل سنواریں گے۔
Comments are closed.