وادی میں جاری خشک موسمی صورتحال کے چلتے ” روایتی کشمیری کانگڑیوں “ کی خریداری میں بھی کمی آئی

سرینگر /27جنوری /

وادی کشمیر میں جاری خشک موسمی صورتحال کے چلتے ” روایتی کشمیری کانگڑیوں “ کی خریداری میں بھی کمی آئی ہے جس کے باعث اس شعبہ سے وابستہ کاریگر پریشان و حیران نظر آ رہے ہیں ۔

سی این آئی کے مطابق چلہ کلان میں امسال موسم مکمل طو رپر خشک رہنے کے باعث جہاں دن کے درجہ حرارت میں جموں سے زیادہ بہتری دیکھی گئی وہیں دن کے اوقات میں سردیاں کم ہونے کے باعث ” روایتی کشمیری کانگڑیوں “ کی خریدار ی بھی کم ہوئی ہے ۔ کانگڑی ، گرم انگاروں سے بھرے روایتی مٹی کے برتن، سخت سردیوں کے مہینوں میں کشمیری گھرانوں میں گرم جوشی کا ایک روایتی ذریعہ رہے ہیں تاہم، خشک موسم اور معتدل درجہ حرارت نے ان روایتی گرمی کے آلات کی مجموعی ضرورت کو کم کر دیا ہے۔

اس شعبہ سے وابستہ کاریگروں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وادی کشمیر میں امسال خشک موسمی صورتحال کے باعث کانگڑیوں کی جو خریداری ہے وہ کم ہی رہے کیونکہ دن میں کھلی دھوپ نکالنے اور برفباری یا بارشیں نہ ہونے کے نتیجے میں لوگ کانگڑیوں کے کم استعمال کرنے لگی ۔ایک مقامی کانگڑی کاریگر جو دہائیوں سے یہ آلات کو تیار کر رہے ہیں نے اپنی روزی روٹی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مانگ میں کمی براہ راست ان کی آمدنی پر اثرانداز ہوتی ہے کیونکہ طویل خشک مدت کے نتیجے میں معتدل درجہ حرارت کے دوران کانگڑیوں کی طلب کم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کبھی اتنا طویل خشک موسم نہیں دیکھا، اور اس سے ان کی فروخت متاثر ہو رہی ہے۔ کانگڑیوں کی مانگ میں کمی آئی ہے، جس سے بہت سے لوگوں کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔اس روایتی دستکاری میں کئی دہائیوں کا تجربہ رکھنے والے ایک کاریگر نے کہا کہ اس کے کام کو نقصان پہنچا ہے، تقریباً 90 فیصد اسٹاک باقی نہیں فروخت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں دن کے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے کانگڑی کی مانگ میں کمی آئی ہے کیونکہ لوگ ان فائر پاٹس کو کم استعمال کر رہے ہیں۔

Comments are closed.