نیٹ: سپریم کورٹ نے متنازعہ سوال کے جواب پر آئی آئی ٹی دہلی کی رائے طلب کی

نئی دہلی، 22 جولائی سپریم کورٹ نے انڈر گریجویٹ سطح کے میڈیکل اور دیگر کورسز میں داخلے سے متعلق 5 مئی کو منعقدہ قومی اہلیت کم داخلہ ٹیسٹ (نیٹ۔یو جی) 2024 کے ایک متنازعہ سوال کا جواب جاننے کے لئے دہلی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کے ڈائریکٹر کو متعلقہ موضوع کے ماہرین کی تین رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے آئی آئی ٹی ڈائریکٹر کو ہدایت دی کہ وہ ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دیں جو متنازعہ سوال کا صحیح متبادل تلاش کرے اور منگل 23 جولائی کی دوپہر 12 بجے تک عدالت کے سامنے اپنی رائے پیش کرنے کا حکم پاس دیا۔

بنچ نے نیٹ امتحان کے دوبارہ انعقاد کے حق میں اور اس کے خلاف گھنٹوں تک مختلف عرضی گزاروں کے کئی وکلاء کی دلیلیں سننے کے بعد یہ حکم جاری کیا۔

سماعت کے دوران بنچ نے نیٹ یو جی کے 5 مئی کو منعقدہ متنازعہ نیٹ یو جی امتحان کے سیٹ-ایس 3 کے فزکس حصے کے سوال نمبر 19 کے چار آپشنز میں سے دو کو درست جواب اعلان کرنے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے فیصلے پر کچھ عرضی گزاروں کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات پر متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد یہ حکم دیا ۔

بنچ کی صدارت کر رہے جسٹس چندر چوڑ نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے کہا کہ وہ فوری طور پر آئی آئی ٹی دہلی کے ڈائریکٹر کو عدالت کے اس حکم کے بارے میں مطلع کریں، تاکہ اس حکم کو تیزی سے نافذ کیا جا سکے۔
سپریم کورٹ منگل کو بھی لاکھوں طلباء کے مستقبل سے متعلق اس معاملے کی سماعت جاری رکھے گی۔

Comments are closed.