نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر کا خصوصی اجلاس

PSA میں ترمیم ناقابل قبول ،گورنر نظر ثانی کرے: علی محمد ساگر

خصوصی پوزیشن کے نہ رہنے کی صورت میں مشروط الحاق بھی ٹوٹ جائیگا: ناصر اسلم وانی

سری نگر:۱۳،جولائی:/ نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں وکشمیر کے پشتینی باشندوں کو بیرونِ ریاست جیلوں میں منتقلی کیلئے متعلقہ آرڈیننس میں ترمیم کرنے کے حکومتی فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ریاست کے گورنر سے اپیل کی ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ کے این این کے مطابق ساگرپارٹی ہیڈکوارٹر پر ضلع سرینگر کے پارٹی لیڈران اور عہدیداروں کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، خواتین ونگ صدر ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس، سینئر لیڈران مبارک گل، عرفان احمدشاہ ، حاجی محمد سعید آخون، پیر آفاق احمد بھی موجو دتھے۔ ساگر نے کہا کہ سابق عمر عبداللہ حکومت نے 2011میں پی ایس اے ایکٹ میں جو ترامیم کی گئیں ہیں، اُن میں نابالغ پر پی ایس اے کا اطلاق نہ کرنے، نظربندی کی معیاد کو ایک سال سے کم کرکے 3ماہ کرنے اور ریاست کی سیکورٹی کیلئے خطرہ کے الزام میں گرفتار شخص کی نظربندی کی معیاد2سال سے کم کرکے 6ماہ کرنا قابل ذکر ہیں۔ جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (ترمیم) آرڈیننس 2011میں اس بات کو برقرار رکھا گیا تھا کہ پی ایس اے کے تحت قید کسی بھی ریاست کے پشتینی باشندوں کو بیرونِ ریاست منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ ساگر نے ریاست کے گورنر سے اپیل کی کہ وہ اس آرڈیننس میں لائی گئی تبدیلیوں کو فوری طور پر کالعدم قرار دیں۔ دفعہ35Aکیخلاف ہورہی سازشوں پر بات کرتے ہوئے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ نئی دلی کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ دفعہ35Aاور دفعہ370کے خاتمے سے جموں وکشمیر کا یونین آف انڈیا کیساتھ مشروط الحاق خود بہ خود ختم ہوجائے گا اس لئے مرکز کو ایسی کسی بھی حرکت سے گریز کرنا چاہئے جس سے یہ رشتہ ٹوٹ جانے کی نوبت آجائے۔ انہوں کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ کے بھارت کے ساتھ مشروط الحاق کے بعد جموں وکشمیر کے رہنماﺅں اور نئی دلی کے درمیان مذاکرات چلے اور اس عمل میں جموں وکشمیر اور بھارت کے رشتے کے خدوخال اور آئینی و جمہوری طریقہ کار اختیار کیا گیا، جس کے بعد 1952میں جموں وکشمیر اور نئی دلی کے درمیان ایک سمجھوتہ پایا گیا اور آئین ہند میں دفعہ370کا اندراج عمل میں لایاگا ، جس سے یہ مشروط الحاق طے پایا گیا۔صوبائی صدر نے کہا کہ دفعہ 35Aریاست کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کا ضامن ہے اور اس کے خاتمہ بھی آئین اور جمہوریت کے منافی ہوگا۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ناصر نے کہا کہ قلم دوات روز اول سے لوگوں کو سبز باغ دکھا کر کشمیر دشمن کام انجام دیتی رہی ہے۔ پہلے مرحوم مفتی محمد سعید اور بعد میں محبوبہ مفتی نے بھاجپا کیساتھ اتحاد اور حکومت بنانے کے وقت لوگوں کو کم از کم مشترکہ پروگرام کے سہانے سپنے دکھائے ، جس میں ریاست کی خصوصی پوزیشن پر ’جوں کی توں‘ پوزیشن کا معاہدہ بھی ہوا تھا۔ لیکن پی ڈی پی حکومت میں متعددمرکزی قوانین کو ریاست میں لاگو گیا اور پھر دفعہ35Aکو ختم کرنے کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کیں۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی پی جماعت کا قیام ہی ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیلئے وجود میں لایا گیا تھا اور آج اس جماعت کی حقیقت عوام کے سامنے آہی گئی۔

Comments are closed.