میر واعظ مولوی محمد فاروق کے قتل میں ملوث دو کلیدی ملزم تین دہائیوں کے بعد گرفتار/سپیشل ڈی جی

سرینگر،16مئی
جموں وکشمیر پولیس نے میر واعظ مولوی محمد فاروق کے سال 1990 میں قتل کیس کے سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت کے طور تین دہائیوں سے گرفتاری سے بچنے والے حزب المجاہدین سے وابستہ دو جنگجووں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے ایک وہ ہے جس نے مرحوم میر واعظ کے بیڈ روم میں گھس کر ان پر گولیاں بر سائیں تھیں۔

پولیس کنٹرول روم سری نگر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران سپیشل ڈی جی پی آر آ سیون نے بتایا کہ سال 1990میں یر واعظ مولوی محمد فاروق کے قتل کے سلسلے میں تین دہائیوں سے گرفتاری سے روپوش ہونے والے حزب المجاہدین سے وابستہ دو کلیدی مجرموں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

انہو ں نے بتایاکہ میر واعظ مولوی محمد فاروق کے قتل میں پانچ دہشت گرد ملوث تھے جن میں سے عبداللہ بنگرو اور رحمن شگن مارے گئے۔ایوب ڈار کو قتل میں ملوث قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی گئی اور وہ سری نگر سینٹرل جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔سپیشل ڈ ی جی پی نے کہاکہ جاوید احمد بٹ اور ظہور احمد بٹ جو اس قتل کیس کے کلیدی ملزم ہے سال 1990سے گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش تھے کو سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے) نے ایک آپریشن کے دوران گرفتار کیا۔انہوں نے بتایا کہ جاوید احمد بٹ عرف اجمل خان ولد مرحوم حبیب اللہ بٹ ساکن سولنہ بالا حال آزاد بستی نٹی پورہ سری نگر اور ظہور احمد بٹ عرف بلال ولد مرحوم محمد رمضان بٹ ساکن داندر کھاہ بٹہ مالو سری نگر جو کہ اس کیس کے کلیدی ملزم ہے کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

آر آر سیون نے پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 21مئی 1990میں میر واعظ مولوی محمد فاروق کا قتل کرنے کے بعد دو نوں ملزمان گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش ہوئے اور وہ اس دوران نیپال اور پاکستان میں چھپے رہے۔ان کے مطابق تین دہائیوں کے بعد وہ چند برس قبل خفیہ طور پر کشمیر واپس لوٹ آئے اور اپنا نام خفیہ رکھا اور اپنے گھر کا پتہ تبدیل کرتے رہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی نظروں سے بچنے کے لئے ملزمان نے پتہ تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ رہائش گاہیں بدلتے رہیں۔سی بی آئی کیس RC0501990S008 (میرواعظ فاروق کے قتل سے متعلق) کے ملزمان اب دہلی کی ایک نامزد ٹاڈا عدالت میں فوری طور پر مقدمے کا سامنا کرنے کے ذمہ دار ہیں جس نے پانچ ملزمان میں سے ایک کے سلسلے میں مقدمے کی سماعت پہلے ہی مکمل کر لی ہے یعنی ایوب ڈارکوڈ اشفاق ولد مرحوم عبدالحد دار ساکن راولپورہ سری نگر جس سے کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
میر واعظ مولوی محمد فاروق کے قتل کے کلیدی دو ملز م جو گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش ہوئے تھے کو بھی ملوث پایا گیا ہے جبکہ عبداللہ بنگرو اور عبدالرحمن شگن سال 1990میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ 21مئی 1990کے روز میر واعظ مولوی محمد فاروق کو حزب المجاہدین کے دہشت گردوں نے امن پسند اور انڈین ایجنٹ ہونے کا الزام لگاکر بے دردی سے قتل کیا تھا۔پولیس نے اس ضمن میں پولیس تھانہ نگین میں ایف آئی آر زیر نمبر 61/1990کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی تھی بعد ازاں حکومت نے 11جون 1990کے روز اس کیس کو سی بی آئی کے سپرد کیا تھا۔تحقیقات اور استغاثہ کے ایک طویل اور مشکل قانونی عمل کے بعد، نامزد ٹاڈا عدالت نے 2009 میں، واحد گرفتار ملزم ایوب ڈار کو عمر قید کی سزا سنائی۔ باقی چار بھاگتے رہے جبکہ مزید دو (عبداللہ بنگرو اور رحمان شیگن)سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم آرائی کے دوران مارے گئے ، جاوید بٹ اور ایوب بٹ اس وقت فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ایوب ڈار اور سزا یافتہ دہشت گرد اور قتل کے کلیدی ملزم نے اپنی عمر قید کی سزا کے خلاف عدالت میں اپیل کی تاہم 21جولائی 2009اور 2010میں سپریم کورٹ نے ڈویڑن بینچ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔میر واعظ مولوی محمد فاروق کو قتل کرنے سے قبل یعنی سال 1990 میں حزب المجاہدین کے پانچ دہشت گرد اسلحہ کی تربیت کی خاطر پاکستان چلے گئے۔سری نگر واپسی کے بعد اپریل 1990کو پاکستان میں مقیم آئی ایس آئی ہینڈلرز نے عبداللہ بنگرو کو ہدایت دی کہ وہ میر واعظ مولوی محمد فاروق کو قتل کرئے۔

Comments are closed.