سرینگر؍۳۱ دسمبر: گورنر ستیہ پال ملک سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن سے قبل ملی ٹینٹوں کی حمایت کرنا محبوبہ مفتی کی سیاسی مجبوری ہے جس کے تحت وہ اپنی کھوئی ہوئی سیاسی ساکھ دوبارہ بحال کرنا چاہتی ہے۔گورنر نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو واضح ہدایت دی ہوئی ہے کہ وہ جنگجوؤں کے گھروالوں کو کسی بھی طور ستانے کی غیر دانستہ کوشش بھی نہ کریں لیکن اگر اس کے باوجود بھی محبوبہ کے پاس کوئی ٹھوس شکایت ہے تو نوٹس میں لاکر اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا جائے گا۔واضح رہے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اتوار کوراجپورہ کے اپنے اچانک دورے کے دوران نمودار ہوئیں جہاں خواتین کی ایک کثیر تعدادان سے ملی اور اپنی روداد سنائی ۔ ان خواتین میں سے بیشتر ان گھروں سے بھی تعلق رکھتی تھیں جن کے لڑکے فی الوقت بھی ملی ٹینسی کے ساتھ سرگرم ہیں۔بعد ازاں محبوبہ مفتی کئی ایسے گھروں میں بھی گئیں جن کے لڑکے جنگجو ہیں ۔دورے کے دوران ان کنبوں نے محبوبہ سے شکایت کی تھی کہ فوج اور نیم فوجی دستے نیز پولیس اور ٹاسک فورس کے اہلکاروں نے ان کی زندگی اجیرن بنادی ہے اور ان کو آئے روز تنگ و طلب کرکے پریشان کیا جاتا ہے جبکہ اکثرو بیشتر ان کے گھروں پر چھاپے مارکرمال و اسباب بھی برباد کیا جارہا ہے۔جس کے بعد محبوبہ مفتی نے گورنر انتظامیہ سے اس سلسلے کو فوری طور روکنے کی اپیل کی تھی بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج بر آمد ہونگے اور ملی ٹینسی کم ہونے کے بجائے فروغ ہی پائے گی۔محبوبہ مفتی نے اس سلسلے میں بطور خاص پلوامہ کی اس خاتون کا ذکر کیا جس کا قافیہ حیات مبینہ طور پولیس اور فوج نے صرف اس وجہ سے تنگ کیا ہے کہ اس کا بھائی ایک سرگرم ملی ٹینٹ ہے ۔جس پر پولیس نے اس خاتون کے شوہر اور بھائی کو گرفتار کر کے جموں میں قید کر رکھا ہے۔ تاہم اس بیان کے صرف چند گھنٹوں بعد ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا اور اس قسم کے بیانات کو محبوبہ کی سیاسی مجبوری سے تعبیر کیا۔جموں میں ایک سرکاری تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کی جانب سے محبوبہ مفتی کے الزامات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ محبوبہ الیکشن سے قبل اپنی کھوئی ہوئی سیاسی ساکھ دوبارہ بحال کرنے کی فکر میں لگی ہوئی ہے اور اس قسم کے بیانات کو بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سے تعبیر کیا جانا چاہئے۔گورنر نے کہا کہ محبوبہ مفتی ان کے دوست مرحوم مفتی ساحب کی بیٹی ہے اور وہ اس کی عزت کرتے ہیں لیکن حقائق کو پھیر بدل کر پیش کرنے کی روایت کو ترک کرنا بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو گورنر ہونے کے ناطے انہوں نے سیکورٹی فورسز کو واضح ہدایت دے رکھی ہے کہ وہ ملی ٹینٹوں کے گھر والوں کو کسی بھی طرح سے تنگ نہ کریں اور نہ ہی ان سے جنگجو کی باز پرس کی جانی چاہئے جس پر گورنر کے بقول مکمل عمل ہورہا ہے لیکن اگر اس کے باوجود محبوبہ مفتی کے پاس کوئی ٹھوس شکایت ہے جس میں یہ بات شامل ہے کہ کسی ملی ٹینٹ کے گھر والے کو ستایا جارہا ہے تو وہ پیش کرے جس کی وہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دینگے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.