مدھیہ پردیش- راجستھان: الیکشن جیتنے کے بعد اب وزیراعلیٰ کے چہرے کو لے کر پس وپیش میں کانگریس

گزشتہ لوک سبھا اور کئی ریاستی انتخابات میں ملی شکست کے بعد کانگریس نے اب تین ریاستوں میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں سے تین ریاستوں میں کانگریس کی پیش قدمی اس کی کامیابی کی پہلی سیڑھی مانی جا سکتی ہے۔ راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت بنانے جا رہی ہے۔ لیکن کانگریس کے لئے مشکل انتخابات جیتنے سے کم وزیر اعلیٰ چننے میں بھی نہیں ہے۔

کانگریس کیمپ میں نیا ​​مسئلہ یہ ہے کہ تینوں ریاستوں میں کسے وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ یہ مقابلہ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں کہیں زیادہ دلچسپ ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں کانگریس کے پاس وزیر اعلی عہدے کے دو اہم دعویدار ہیں جنہیں عوام الیکشن کے دوران وزیر اعلیٰ مان کر چل رہے تھے۔

مدھیہ پردیش اور راجستھان میں دو نوجوان چہرے ہیں۔ جیوترادتیہ سندھیا اور سچن پائلٹ۔ دونوں کو زبردست عوامی حمایت حاصل ہے۔ حالانکہ، پارٹی ہائی کمان ان دونوں لیڈروں کو نائب وزیراعلیٰ بنا کر پارٹی میں جاری گھمسان کسی حد تک کم کر سکتے ہیں۔

راجستھان میں دو بار وزیر اعلی رہ چکے اور کانگریس کے جنرل سیکرٹری اشوک گہلوت اور سابق ممبر پارلیمنٹ سچن پائلٹ ایک ہی لائن میں کھڑے ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں دونوں کا رول انتہائی اہم رہا۔ دونوں وزیر اعلی کے مضبوط دعویدار ہیں۔

وہیں، مدھیہ پردیش میں بھی سابق مرکزی وزیر اور طویل عرصہ تک رکن پارلیمنٹ رہے ریاستی صدر کمل ناتھ ہیں تو وہیں گنا سے نوجوان رکن پارلیمنٹ جیوترادتیہ سندھیا وزیراعلیٰ عہدہ کے دعویدار دیکھے جا رہے ہیں۔

دونوں ریاستوں میں وزیر اعلیٰ عہدہ کے دو دو مضبوط امیدوار دیکھ ، کانگریس اعلی کمان 1998 میں چلی گئی چال کو دہرا سکتے ہیں۔ اس وقت اشوک گہلوت وزیراعلیٰ تھے اور پہلی بار کانگریس نے کملا بینوال کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا تھا۔

مدھیہ پردیش میں 1980 میں کانگریس کی حکومت میں وزیر اعلیٰ رہے ارجن سنگھ کی کابینہ میں شیو بھانو سنگھ سولنکی نائب وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ اس کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر رہے سبھاش گنگا رام یادو 1993 سے 1998 کے دوران دگ وجے سنگھ کی حکومت میں نائب وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھال چکے ہیں۔ ان کے بعد 1998 میں ہی جمنا دیوی نائب وزیراعلیٰ بنائی گئیں۔

Comments are closed.