سرینگر08مارچ : کھیلو انڈیا کھیلو کے تحت جموں کشمیر میں یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس کی جانب سے مختلف کھیلوںکا انعقاد کیا جارہا ہے جس کی تیاری اور درکار سامان کیلئے جموں کشمیر کو 10کروڑ سے زائد رقم دی گئی ہے تاہم مختلف کھیل کود کے سامان اور کھلاڑیوں کے طعام وقیام میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے اور سرکاری خزانہ کوکروڑوںروپے کا چونا لگایا گیا ہے ۔جبکہ محکمہ کے ڈائریکٹوریٹ آفس میں دہائیوں سے ملازمین و افسران ایک ہی جگہ تعینات ہے جو عرصہ دراز سے خرد برد کی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کھیلو انڈیا کھیلو کے تحت یوٹی جموں کشمیر میں مختلف کھیل کود کی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہے جس میں فٹبال، سنو سکیکنگ ، بوٹ رافٹنگ اوردیگر کھیل قابل ذکر ہے۔ باثوق ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق جموں کشمیر میں کھیل کود شعبہ محکممہ یوتھ سروس اینڈ سپورٹس کے ذمے کھیل کود کی تیاری اور درکار سازوسامان بشمول فٹال، رافٹنگ بوٹ ، چپو، وردیاں ، سکی پیڈ و دیگر سامان کے علاوہ مختلف ریاستوں کے کھلاڑیوں کے طعام و قیام کا انتظام ہے جس کیلئے یوتھ سروس اینڈ سپورٹس کے ہر ضلع افسر کو80سے 90لاکھ روپے کی رقم دی گئی تھی تاہم سامان کی خریداری میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ افسران کی جانب سے سامان کی خریداری میں جعلی بلیں بناکر خزانہ کو کروڑوں روپے کا چونا لگایاگیا ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نیشنل فٹبال جس کے کئی میچ جموں کشمیر میں بھی کھیلے گئے میں بھی بڑے پیمانے پر خرد بُرد ہوا ہے ۔ محکمہ کے متعلقہ افسران نے کھلاڑیوں کی رہائش کیلئے ہوٹلوں کے کرایہ اور کھانے پینے میں بھی اضافی بلیں تیار کی تھیں جبکہ باہر سے آنے والے کھلواڑیوں کو اپنے علاقوں کے متعلقہ اداروں کی جانب سے اکامڈیشن اور دیگر سامان کیلئے فنڈس مہیا کئے جاتے ہیں لیکن محکمہ یوتھ سروس اینڈ سپورٹس جموں کشمیر کے افسران نے اس میں بھی خرد بُرد کیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جبکہ محکمہ کے ڈائریکٹوریٹ آفس میں دہائیوں سے ملازمین و افسران ایک ہی جگہ تعینات ہے جو عرصہ دراز سے خرد برد کی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں ۔ جبکہ متعلقہ ملازمین اپنے بچوں اور رشتے داروں کے بچوںکو کھیل کود کیلئے مختلف جگہوں پر بھیج رہے ہیں جبکہ ٹیلنڈٹ بچے جو غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں کو نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ یوتھ سروس اینڈ سپورٹس میں افسران محکمہ کو اب تک کروڑوں کا چونا لگاچکے ہیں جبکہ اس کا سربراہ کھیل کود کے ابتدائی سبق سے بھی ناواقف ہے جو کہ ایک ڈاکٹر ہے اور اپنے شعبے سے متعلق ہی انہیں بہتر جانکاری ہے ۔ ادھر عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس میں ہورہی بے ضابطگیوں اور دھاندلیوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات عمل میں لائی جائے اور متعلقہ افسران کا حساب و کتاب اور جوابدہی کے عمل سے گزارا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نکل سکے ۔ (سی این آئی )
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.