محبوبہ مفتی پُرانے طریقہ کار پر پھر گامزن، جامع مسجد کی بے حرمی کی مذمت : نیشنل کانفرنس

ملی ٹنٹ کے گھر جاکر مگرمچھ کے آنسو بہانا مکاری

سرینگر/31دسمبر:پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی طرف سے لوک سبھا میں طلاقا ثلاثہ بل کی منظوری کیخلاف بیان جاری کرنے اور مہلوک ملی ٹنٹ کے گھر جاکر مگر مچھ کے آنسو بہانے کو بدترین سیاست قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ ایارانہ اور مکارانہ حربے اپنانا قلم دوات جماعت کا پُرانا شیوا رہا ہے اور یہ جماعت ایک بار پھر اسی راہ پر گامزن ہوکر لوگوں کی ہمدردیاں بٹورنے کی ناکام کوششیں کررہی ہے۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر جنوبی کشمیر اور شمالی کشمیر کے پارٹی لیڈران اور عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ اتحاد میں رہ کر محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے مسلم مخالف اقدامات کیخلاف لب کشائی نہیں کی اور حکومت جانے کے بعد بیانات جاری کئے جارہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھاجپا نے مرکز میں حکومت سنبھالنے کے ساتھ ہی مسلم پرنسل لاء اور مسلمانوں کے دیگر مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت کا آغا کیا اور اس دوران محبوبہ مفتی نے نہ تو بحیثیت ممبر پارلیمنٹ اور نہ ہی بحیثیت وزیر اعلیٰ ان اقدامات کیخلاف آواز اُٹھائی اور اچانک حکومت سے بے دخل کئے جانے کے بعد موصوفہ کو بھاجپا کے یہ اقدامات غلط دکھائی دینے لگے۔انہوں نے کہاکہ محبوبہ مفتی آج جامع مسجد سرینگر کی بے حرمتی کی مذمت کررہی ہیں جبکہ موصوفہ کے دورِ حکومت میں زیادہ تر یہ مسجد مقفل ہی رہی اور اس مسجد کے منمبر و محراب جبری طور خاموش رکھے گئے۔ 2016میں مسلسل 18ہفتوں تک اس مرکزی مسجد میں نمازِ جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ محبوبہ مفتی نے اُس وقت بھی لب کشائی نہیں کی جب اس تاریخی مسجد کے اندر ٹیئر گیس شل داغے گئے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ کاش محبوبہ مفتی نے اقتدار میں رہ کر ایسے بیانات جاری کئے ہوتے تو اُن کا کوئی وزن ہوتا لیکن آج محبوبہ مفتی کی ان لن ترانیوں کا یہاں کوئی خریدار نہیں۔ لوگ اُن کی اصلیت اور حقیقت سے بخوبی واقف ہیں۔ جنرل سکریٹری نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے کل اپنا پرانا طریقہ کار اختیار کرکے ماضی کی طرح مہلوک ملی ٹنٹ کے گھر جاکر مگر مچھ کے آنسو بہائے اور یہ ڈرامہ رچانے کیلئے مکمل طور پر تیاری کی گئی تھی اور وسیع تشہیر کیلئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی پہلے ہی بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2014کے انتخابات سے قبل بھی محبوبہ مفتی ایسی ہی ڈرازمے بازی کرتی تھی ، پھر جب 2015میں حکومت ہاتھ لگی تو کشمیر میں قتل و غارت اور ظلم و ستم کا ایسا بازار گرم کیا جس سے انسانیت بھی شرمسار ہوگئی۔ پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں کشمیری عوام پر ظلم و ستم اور مار دھاڑ جوپہاڑ ڈہائے گئے اُن کی کہیں مثال نہیںملتی۔ پی ڈی پی کے 1130روز دورِ حکومت لوگوں کیلئے تلخ تجربہ ثابت ہوا۔ اس دوران 237عام شہری موت کو گھاٹ اُتار دیئے گئے، 30ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے، ساڑھے3ہزار کی آنکھوں پر زخم لگے اور1025 افراد ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئے۔ 31ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ ہزاروں پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیاگیا۔ پی ڈی پی کی حکومت میں ہی فصلوں کو آگ لگانا، میوہ باغات کو نقصان پہنچانا ،ٹرانسفامروں پر گولیاں برسانا ، NIAچھاپے، آپریشن آل آئوٹ اور CASOمعمول بن گیا۔اعداد شمار کے مطابق پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں 90ہزار سے زائد گھروں کی توڑ پھوڑ کی گئی اور کروڑوں روپے کے املاک کو نقصان پہنچایا گیاجبکہ سینکڑوں گھروں کو انکائونٹروں کے دوران نذر آتش کیاگیا۔علی محمد ساگر نے کہا کہ کشمیر میں خون خرابہ کروانے کے عوض ہی مرحوم مفتی محمد سعید کو کشمیر دشمنوں نے پی ڈی پی کی بنیاد ڈالنے کیلئے زر کثیر فراہم کیا۔ گائو کدل سے لیکر بجبہاڑہ اور ہندوارہ تک 18قتل عاموں کے ذمہ دار مفتی محمد سعید کی جماعت کیسے کشمیری قوم کی ہمدرد ہوسکتی ہے؟ مرحوم کی بیٹی نے بھی باپ کے نقش قدم پر چل کر کشمیریوں کو زیر عتاب رکھا۔ اس موقعے پر صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، شمالی زون صدر محمد اکبر لون، جنوبی زون صدر ڈاکٹر بشیر احمد ویری، پارٹی لیڈران قیصر جمشید لون(ایم ایل سی)، ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد ، زون سکریٹری میر غلام رسول ناز کے علاوہ کئی عہدیداران بھی موجود تھے۔

Comments are closed.