محبوبہ مفتی نہ صرف وزیر اعلی کی حثیت سے ناکام رہیں بلکہ اپنے والد کے ایجنڈ ے کی پیروی بھی نہیں کر سکیں
سرینگر / 13دسمبر : پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی پرسلھوں کے مطالبا ت سبو تاژ کرنے کا الزام عا ئد کرتے آ ل پارٹیز سکھ کا ررڈ نیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ محبوبہ مفتی نہ صرف جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کی حثیت سے ناکام رہیں بلکہ اپنے والد مرحوم مفتی محمد سعید کے ایجنڈ ے کی پیروی بھی نہیں کر سکیں ۔سی این ایس کے مطابق آ ل پارٹیز سکھ کارڈنیشن کمیٹی کے چیئرمین جگمو ہن سنگھ رینانے کہا کہ پی ڈی پی کی موجودہ پارٹی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پارٹی کو شیدیدتنقید نشانہ بننا پڑاہے محبوبہ مفتی نہ صرف جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کے طور پر بلکہ پی ڈی پی کے صدرکی حثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہیں جبکہ محبوبہ مفتی اپنے والد مرحوم مفتی محمد سعید کے ایجنڈ ے کی پیروی بھی نہیں کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ نے ریاست کے سکھ برادری کے مطا لبات پس پشت ڈال دیے بلکہ ان کے حقوق سے انکار کرتے ہوئے قومی اقلیتوں ایکٹ عملانے میں ناکام رہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ2014کے اسمبلی کے انتخابات کے بعد مرحوم مفتی سیدنے سکھوں کے ایک بڑے اجتماع سے وعدہ کیا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے سکھوں کو اقلیت کی حیثیت دے گا او ر یہ بات انتخابات کے لئے پارٹی منشور کا حصہ بنائی گی۔انہوں نے کہا کہ2016 میں محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ بنیں اور وہریاست میں مرکزی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے خواہاں تھیں جس کے بعد کہ ان کے مشیر پروفیسر امیتابھ مٹو نے بعض احکامات کی توثیق کی اور اسی طرح کشمیری پنڈتوں نے نظر ثانی شدہ احکامات سے فائدہ دیا گیا۔یہ افسوس ہے کہ تمام قانون ساز ممبران اس بارے میں جا نتے تھے لیکن کسی نے بھی ان کے خلاف انگلی نہیں اٹھائی ۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کی قیادت والی سرکار نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ درج کیا جس کے بعد جموں و کشمیر کو نیشنل اقلیتی ایکٹ کے توسیع کی مخالفت کی اور ایس آر اؤ 425بھی جاری کیا جس کے نتیجے میں سکھوں کے بجائے وزگار کے فوائد کشمیری پنڈت نوجوانوں کو ملا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ڈی پی نے سکھوں کی یہ مانگ انتخا بی منشور میں رکھی تھی اور پھر اس کی خلاف ورزی کی گئی لہذا الیکشن کمشن آ ف انڈ یاکو پی ڈی پی پر پابندی عائد کرنی چاہئے کیونکہ پارٹی نے سکھوں کی اقلیتی حیثیت سے متعلق اپنے انتخا بی منشورکی خلاف ورزی کی۔رینا نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں اقلیت کا درجہ کبھی بھی نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ نہ ہندو اکثریت میں نہ ہی اقلیت میں ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، بودھ اور پادریوں کو نیشنل کمیشن آف نیشنل کمیشن کی طرف سے ا قلیتی درجہ بندی میں رکھا گیا ہے
Comments are closed.