ماہ رمضان کی آمد: کشمیر کے بازاروں میں مختلف اقسام کی کھجوروں سے دکان آراستہ و پیراستہ
سری نگر، یکم مارچ
ماہ رمضان مبارک کی آمد کے پیش نظر وادی کشمیر بالخصوص سری نگر کے بازاروں میں دکانوں کو مختلف اقسام کی کھجوروں، مٹھائیوں اور میوہ جات سے مزید آراستہ وپیراستہ کیا گیا ہے وہیں بازاروں میں کھجور سے لدی ریڑھیاں بھی نمودار ہوئی ہیں۔
وادی کے تمام بڑے بازاروں میں ان کھجور دکانوں اور ریڑھیوں پر افطار سے قبل روزہ داروں کی کافی بھیڑ لگی رہتی ہے کیونکہ اہلیان وادی کھجور سے افطار کرنے کا ترجیح دیتے ہیں۔
دریں اثنا ہفتے کو ماہ رمضان کے پیش نظر وادی کے تمام قصبوں خاص کر سری نگر کے تمام بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ دیکھی گئی اور لوگ مختلف اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی کی خرید و فروخت میں انتہائی مصروف رہے۔وادی کشمیر میں بھی ملک بھر کے ساتھ ساتھ 2 مارچ یعنی اتوار سے ماہ مبارک رمضان شروع ہو رہا ہے۔
ایک تاجر نے کھجور تجارت سے متعلق بتایا کہ ہم عرصہ دراز سے اس تجارت کے ساتھ وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کھجور خاص طور پر تین علاقوں سے آتے ہیں جن میں مدینہ، فارس اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقے دنیا بھر کو کھجور سپلائی کرتے ہیں۔
کھجور کی اقسام کے بارے میں موصوف تاجر نے کہا کہ جس طرح سیبوں کی کئی اقسام ہیں، اسی طرح کھجور کی بے شمار اقسام ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے اعلیٰ قسم اور قیمتی کھجور مجدول ہے جو شام سے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ تجارت سال بھر چلتا ہے تاہم ماہ رمضان میں خریداروں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ اس دوران گھر کے تمام افراد کھجور کھاتے ہیں’۔
کھجور کی مانگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اچھا مارکیٹ ہے اور لوگ مختلف قسموں کے کھجور خرید رہے ہیں۔
اویس فارق نامی ایک اور کھجور کی تاجر نے کہا کہ کھجور کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قلمی اور سفاری کھجور کی قیمت 2850 روپیے فی 5 کلو ہے جو سال گذشتہ صرف 2200 روپیے فی پانچ کلو تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لوگ زیادہ تر ان ہی دو قسموں کے کھجور خریدتے ہیں۔
موصوف تاجر نے کہا کہ مجدول سب سے قیمتی کھجور ہے جس کے ایک کھجور کی قیمت 30 سے 32 روپیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے دکان پر خریداروں کا سال بھر رش رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لوگ سال بھر کھجور کھاتے ہیں، خاص طور پر موسم سرما کے دوران، لیکن ماہ رمضان میں اس کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
وسطی ضلع بڈگام کے مین ٹائون کے بشیر احمد نامی ایک ریڑھی والے نے بتایا کہ لوگوں میں روزہ توڑنے کے لئے مختلف قسموں کے کھجور خریدنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں سال کے باقی مہینوں کے دوران دوسرے میوے بیچتا ہوں لیکن ماہ رمضان کے دوران مختلف قسم کے کھجور فروخت کرتا ہوں’۔
ان کا کہنا تھا، ‘میرے پاس سب سے اچھا اجوا کھجور ہے جس کی قیمت 8 سو 12 سو روپیہ فی کلو ہے اور خریدار اس کو بھی خریدتے ہیں۔
دریں اثنا محمد الطاف نامی ایک شہری نے بتایا کہ ماہ رمضان کے دوران ہر روز کھجور سے روزہ توڑنا ہمارا کئی برسوں کا معمول ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں ہر روز کم سے کم ایک سو روپیے کے کھجور گھر لے جاتا ہوں ہمارے جملہ اہلخانہ کھجور سے ہی روزہ توڑنے کو ترجیح دیتے ہیں’۔
محمد اکبر نامی ایک سبکدوش استاد نے بتایا: ‘پہلے یہاں سوکھے ہوئے کھجور دستیاب ہوتے تھے جن کو یہاں عربی کھجور کہتے تھے اور لوگ ان ہی سے افطار کرتے تھے’۔
انہوں نے کہا، ‘لیکن آج یہاں مختلف قسموں کے کھجور دستیاب رہتے ہیں اور لوگ اپنی مالی استطاعت کے مطابق ان کو خرید کر ان سے فطار کرتے ہیں’۔
انہوں نے کہا، ‘پہلے غریبی تھی تو لوگ نمک سے بھی افطار کرتے تھے لیکن اب لوگوں کے مالی حالات بہتر ہوئے ہیں لہذا کم و بیش ہر گھر میں افطار کے وقت کئی ضیافتیں تیار ہوتی ہیں جن میں کھجور خاص طور پر شامل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ علاوہ ازیں کھجور کے بے حد طبی فوائد ہیں جن کے باعث لوگ سال بھر ان کو کھانا پسند کرتے ہ
Comments are closed.