ماہ رمضان میں کشمیر میں ”کھجور “روزہ داروں کی پہلی پسند ، سینکڑوں ٹرک کشمیر میں فروخت
سرینگر /25مارچ / کے پی ایس
ماہ رمضان کے مقدس ایام میں وادی کشمیر میں ”کھجور “روزہ داروں کی پہلی پسند بن چکی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے دنوں میں کھجور کی سینکڑوں ٹرک کشمیر میں فروخت کی جا چکی ہے ۔
کشمیر پریس سروس کے مطابق کھجوروں کی مختلف اقسام کے ساتھ اپنی تاریخ کو برقرار رکھتے ہوئے ماہ رمضان میں بھی کشمیریوں نے پہلے دنوں میں سینکڑوں ٹرک کھجوریں استعمال کی جارہی ہیں جب کہ مقدس مہینے میں وادی میں تربوز ترجیحی پھل رہتا تھا ۔ گزشتہ سال اگرچہ تر بوز نے خریداری میں ریکارڈ توڑ دیا تھا تاہم اس ماہ رمضان میں تربوز وں کے بارے میں پھیلی افواہوں کی بنیاد پرخرید وفروخت میںبہت زیاد ہ کمی دیکھنے کو ملی اور کئی ماہرین کے سوشل میڈیا کے ذریعے تربوزے کو ناقص اور انجکشن رسیدہ قرار دینے کے بعد ٹرکوں کے ذریعے باہر سے لائے گئے تربوزوں کی خریداری بالکل محدود اورلوگوں کی اکثریت نے اس کو چھونے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتے ہیںاوراس کے مضر اثرات سے سے زیادہ کھجور لوگوں کی سب سے زیادہ پسند بن چکی ہے اور ما ہ رمضان کے پہلے دنوں میںٹرکوں کے ٹرک فروخت ہو چکی ہے ۔
ڈرائی فروٹ ایسوسی ایشن کے ذمہ داروں نے بتایا کہ رمضان المبارک کے پہلے دنوں میں کھجور کی ٹرک ہا کشمیر پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں زیادہ تر کھجوریں عجوہ ہیں اور زیادہ تر سرینگر لائی جاتی ہیں۔ سرینگر سے کھجوریں مختلف اضلاع کے مختلف تقسیم کاروں کو فروخت کی جا رہی ہیںانہوں نے مزید بتایا کہ تربوز سے لدے کم از کم 25 ٹرک روزانہ کشمیر پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ٹرک میں گیارہ سے بارہ ٹن تربوز ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیداوار عام طور پر کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات سمیت ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے لائی جاتی ہے۔
Comments are closed.