لنگیٹ ہندوارہ میں محکمہ آر اینڈ بی کی غفلت شعاری

سڑک کی تعمیر کے چھ (06) سال بعد بھی زمین مالکان معاوضہ سے محروم

سرینگر،

:شمالی کشمیر کے لنگیٹ علاقے میں محکمہ آر اینڈ بی کی جانب سے سال 2018میں تعمیر کی گئی سڑک کیلئے جن زمینداروں کی زمین لی گئی وہ ہنوز معاوضہ سے محروم ہے-

مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ محکمہ آر اینڈ بی میں بے ضابطگیاں عروج پر ہے اور کام کے بغیر ہی خزانہ عامرہ کو چونا لگایا جا رہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق لنگیٹ علاقے میں سال 2018میں محکمہ آر اینڈ بی نے ایک رابط سڑک کی تعمیر کا منصوبہ ہاتھ میں لیا اور اس کیلئے زمینداروں سے زمین بھی لی گئی جن کی یقین دہانی کرائی گئی کہ انہیں زمین کے عوض معاوضہ فراہم کیا جائے گا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ زمین مالکان ہنوز معاوضہ سے محروم ہے اور سڑک کی تعمیر کے دوران انہیں اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ سڑک تلواری گاؤں کو حاجن روڈ کے ساتھ جوڑتی ہے اور وہی محکمہ آر اینڈ بی نے سال 2018 میں رات کے اندھیرے میں جی سی بی چلاکر وہاں تباہی مچاکر زمین مالکان سے معاوضے کا تو وعدہ کیا لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود بھی زمیندار ہنوز معاوضہ سے محروم ہے ۔ زمین مالکان کے مطابق سڑک کی تعمیر کے دوران ایک مقامی ٹھیکہ دار (عبدل مجید پیر) کو ارتھ ورک کا کا م سونپ دیا گیا اور انہوں نے کام کے پیسے بھی وصول کئے لیکن بد قسمتی سے جو ہمارا معاوضہ ہے اس کے انتظار میں ہم چھ سالوں سے ہے اور ابھی تک معاوضہ فراہم نہیں کیا گیا جو ہمارے ساتھ نا انصافی ہے ۔ وہی جب ہم نے متعلقہ محکمہ کے ایگزکیٹو انجینئر سے رابطہ کیا تو انہونے ں کہا کہ سڑک ہمارے لئے قابل عمل نہیں ہے اور ہم زمین مالکان کو معاوضے کے بدلے زمین بھی واپس کر سکتے ہیں جس پر زمینداروں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھے سالوں کے بعد یہ کہاں کا انصاف ہے اور یہ اب محکمہ کی جانب سے ہمیں چپ کرانے کی ایک کوشش کی جا رہی ہے۔

زمین مالکان نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سال 2018 سے ہی روڈ کے لئے اگر چہ فنڈس بھی دستیاب تھے تو محکمہ نے چھ سال سے معاوضہ فراہم کیوں نہیں کیا ۔ زمین مالکان کا مزید کہنا تھا کہ اسی معاملے کو لے کر جموں کشمیر، لداخ ہائے کورٹ نے بھی سال 2018 میں ہی محکمہ کو فوری معاوضہ دینے کے لئے کہا تھا لیکن بدقسمتی سے آج تک اُس پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا ۔ اب مقامی لوگوں نے اس معاملے میں ڈپٹی کمشنر کپواڑہ سے ذاتی مداخلت کی اپیل کی ہے ۔

Comments are closed.