سرینگر24نومبر : مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹرمولوی عمر فاروق اورمحبوس مزاحمتی رہنما محمد یاسین ملک نیسرکاری فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل و غارت گری کو کشمیریوں کی منظم نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں کے مزاحمتی عوام کو پشت بہ دیوار کرنے کیلئے کشت و خون کا سلسلہ دراز کیا جارہا ہے ۔ائدین نے دو نہتے شہریوں اشفاق احمد گنائی اور مسکان جان نامی لڑکی کو سرکاری فورسز کی فائرنگ سے شہید کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سرکاری فورسز بے لگام ہوکر نہتے کشمیریوں کو اپنے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔قائدین نے اشفاق احمد اور مسکان جان کی شہادت پر ان کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی موت کے ساتھ ہی کشمیر میں امسال سرکاری فورسز کے ہاتھوں شہید کئے گئے کشمیریوں کی تعداد400 سے تجاوز کر گئی ہے جو اس بات کاثبوت ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کشمیری عوام اور یہاں کی مبنی برحق جدوجہد کوکمزور کرنے کیلئے قتل وغارت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔قائدین نے عالمی برادری خصوصاً انصاف پسند ممالک سے پر زور اپیل کی کہ وہ کشمیر میں جاری کشت و خون روکنے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ کشمیری عوام کیخلاف جاری اپنے جارحانہ عزائم پر روک لگا دے۔قائدین نے کشمیر کے حریت پسند عوام سے اپیل کی کہ وہ سرکاری فورسز کے ہاتھوں جاری قتل و غارت گری اور انسانی ہلاکتوں کیخلاف اتوار 25نومبر کو نماز عصر اورمغرب کے بعد مشعل اورموم بتیاں(Candle) روشن کرکے پر امن اور منظم احتجاج کرکے ان مظالم کیخلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔قائدین نیکشمیر کی مزاحمتی قیادت کے حوصلوں کو کمزور کرنے اور یہاں غیر سیاسی یقینیت کے ماحول کو قائم کرنے کے حکمرانوں کے منصوبہ بند عزائم پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سیاسی مزاحمتی قائدین کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے تاکہ حق و انصاف سے عبارت آواز کو خاموش کیا جاسکے اور مزاحمتی قائدین کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کرنے کیلئے جواز پیدا کیا جاسکے ۔قائدین نے سرکردہ مزاحمتی رہنما شہید میر حفیظ اللہ کی شہادت کو انہی منصوبوں کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے قتل کا واحد مقصد یہی تھا کہ مزاحمتی قیادت کے حوصلوں کو کمزور کیا جاسکے تاہم ایسے حربوں سے نہ ماضی میں یہاں کے حریت پسند قیادت کے جذبہ مزاحمت کو کمزور کیا جاسکا ہے اور مستقبل میں ایسی سازشوں کے نتیجے میں قیاد ت کے عزم کو کمزور کیا جاسکتا ہے۔قائدین نے جیلوں میں مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں جن میں غلام محمد خان سوپوری،مشتاق الاسلام، فیروز احمد خان، بشارت احمد میر، لطیف احمد راتھر، منظور احمد نجار، شوکت احمد گنائی ، غلام حسن شاہ، منظور احمد گنائی، امتیاز احمد ڈار، عبدالمجید میر، نصیر احمد شیخ، عامر عذیز لون، عرفان احمد لون، ظفر الاسلام شاہ، امتیاز احمد میر ، فاروق احمد بٹ ، بشیر احمد قریشی، بشیر احمد ڈار ، محمد شفیع ڈار، خورشید احمد پرے ، فردوس احمد پرے، شکیل احمد ٹھوکراور دیگر شامل ہیں کو بھارتی ریاست ہریانہ کی جیلوں میں منتقل کرنے کی حکمرانوں کی کارروائیوں کو سراسر انتقام گیرانہ پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی کا مقصد ان قیدیوں کو ذہنی اذیت سے دوچار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حوصلوں کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر جمہوری اور غیر قانونی عمل سے ان قیدیوں کے گھروالوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان قیدیوں سے ملاقات کرنے کیلئے ان کے عزیز و اقارب کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالت عالیہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کہ قیدیوں کو اُن کے گھر وں کے نزدیکی جیلوں میں رکھا جائے کے باوجود ان قیدیوں کی بھارتی ریاست ہریانہ کی جیلوں میں منتقل کرنے کا عمل عدلیہ اور انصاف کے مسلمہ تقاضوں کے منافی ہے اور اس طرح ان قیدیوں کو حصول انصاف کے عمل سے بھی محروم رکھا جارہا ہے ۔قائدین نے کشتواڑمیں حکمرانوں کی جانب سے ایک بی جے پی لیڈراور اس کے بھائی کی ہلاکت کے حوالے سے شک کی بنیاد پر دو مقامی خواتین کو گرفتار کرنے کی کارروائی کو سراسر غیر جمہوری اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ افراد کی ہلاکت کے بعد وہاں مقامی مسلمانوں کو تنگ و ہراساں کیا جارہا ہے ۔قائدین نے مذکورہ خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی انسان کو سیاسی وابستگی کی بنا پر قتل کرنے کے روادار نہیں اور مذکورہ افراد کے قتل کے بعد جس طرح وہاں مسلمانوں کیخلاف جارحانہ کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ حد درجہ افسوسناک اور مقامی مسلمانوں کے تئیں حکمرانوں کے غیر انسانی رویے کی عکاس ہے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.