قاضی گنڈ میں نو زائد بچے کی موت کے بعد ہسپتال انتظامیہ کےخلاف احتجاج، تحقیقات کی ملی یقین دہانی
سرینگر/ 17جنوری
جنوبی کشمیر کے قصبہ قاضی گنڈ میں نو زائد بچے کے موت کے بعد لوگوں نے احتجاج درج کرکے ایمر جنسی ہسپتال قاضی گنڈ انتظامیہ پر طبی لاپراہی برتنے کا الزام لگایا۔ دریں اثنا ہسپتال انتظامیہ نے اس سلسلے میں تحقیقات کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کی۔متاثرہ خاتون جس کے بچے کی موت واقع ہوئی ہے، کے اہلخانہ نے میڈیا کو بتایا: ’ہم نے پیر کے روز شبروز اختر ساکن خوشی پورہ کولگام کو یہاں لایا اس کو نو ماہ سے اسی ہسپتال کا علاج چل رہا تھا‘۔
انہوں نے کہا: ’یہاں اس کے سارے ٹیسٹ کئے گے اور ڈاکٹر نے کہا کہ اس کا بچہ بھی ٹھیک ہے اور کل یعنی منگل کو یہاں آنا اس کا آپریشن کرنا ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’ا?ج جب اس کا ا?پریشن کیا جا رہا تھا تو ہمیں کہا گیا کہ بچے کے لئے کپڑے لے آو¿‘۔مذکورہ اہلخانہ نے بتایا کہ لیکن جب ہم نے کپڑے لائے تو ہمیں کہا گیا کہ بچے کی رحم مادر میں ہی چار روز قبل موت ہوئی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹروں نے لاپرہی کی ہے کیونکہ بچہ زخمی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں اور لاپرواہی برتنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔دریں اثنا ایمرجنسی ہسپتال قاضی گنڈ کی میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر شگفتہ سلیم نے میڈیا کو بتایا کہ اس سلسلے میں تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوا ہے اور جس نے لاپرواہی کی ہوگی اس کے خلاف تحت قانون کارروائی کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جب سے میں نے یہاں چارج سنبھالا ہے تب سے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
Comments are closed.