فورسز فائرنگ میں جاں بحق طالب علم امتیازی نمبرات سے بورڈ امتحان میں کامیاب
رہمو پلوامہ کے میر خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی ، علاقے میں رقعت آمیز مناظر
سرینگر/10 مئی/ رہمو پلوامہ کے میر خاندان پر بدھ کی شام اس وقت ایک مرتبہ قیامت ٹوٹ پڑی جب گزشتہ دنوں بڈی گام شوپیان میں فوج کی فائرنگ میں جاں بحق ہوا 17سالہ طالب علم بارہویں جماعت کے بائی انیول امتحان میں اچھے نمبرات سے کامیاب قرار پایا گیا ۔ سی این آئی کے مطابق گزشتہ دنوں شوپیان میں فورسز و فوج اور جنگجوئوں کے مابین خرنین معرکہ آرائی کے دوران پُر تشدد جھڑپوں میں جاں بحق ہوئے پانچ نوجوانوں میں ضلع پلوامہ کے رہمو علاقے سے تعلق رکھنے والا 17سالہ طالب علم آصف احمد میر ولد غلام محمد میر بھی شامل تھا جس نے حالیہ میں بارہویں جماعت کے بائی انیول امتحان میں شمولیت کی تھی ۔ معلوم ہوا ہے کہ آصف میر اگر چہ انتہائی ذہین اور با صلاحیت طالب علم تھا تاہم سالانہ امتحانات کے دوران بیمار رہنے کے نتیجے میں وہ ایک پرچے کے امتحان میں شریک نہیں ہو پایا تھا ۔ آصف کے والد غلام محمد نے ایک مقامی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولٹیکل سائنس پرچہ کا امتحان نہ دینے کے بعد انہیں بائی انیول امتحان میں شریک ہونا پڑا ۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کی شام ان پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب بورڈ کی طرف سے امتحانی نتائج ظاہر ہونے کے بعد آصف امتحان میں اچھے نمبرات سے پاس ہو گیا ۔انہوں نے بتایا کہ آصف انتہائی ذہین تھا تاہم فورسز نے ان کی تمام خوشیاں چھین لی ۔ بائی انیول امتحان میں آصف کا رول نمبر 6106536, اور جب انہوں نے امتحانی نتائج چیک کئے تو اصف نے پولٹیکل سائنس مضمون میں سو میں سے 51نمبرا ت حاصل کئے تھے ۔ اس موقعہ پر مہلوک اصف کی ماں رفیق بیگم نے اشک باز آنکھوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے لخت جگر کو فورسز نے ان سے چھین لیا جس کے ساتھ ہی انہیں کی خوشیاں بھی چھین لی گئی ۔ رفیقہ بیگم نے جس دوران آصف پر گولی چلائی وہ اس دن صبح سویرے گھر سے قرآن پڑھ کو نکلا تھا جبکہ اس کے علاوہ وہ پانچ وقت نمازوں کا بھی پابند تھا ۔انہوں نے کہا کہ گھر سے نماز ادا کرنے اور قرآن شریف کی تلاوت کے بعد ان پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب انہیں 11بجے کے قریب انہیں فون کال موصول ہوئی اور انہیں کہا گیا کہ آصف کو گولی لگی ہے اور انہیں سرینگر کے صدر اسپتال منتقل کیا گیا ۔جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑ بیٹھا ۔
Comments are closed.