قومی جائیداد واپس چھڑانے کیلئے سرکاری سطح پر کوئی کاررروائی نہیں ، مزید افراد کو 99برس تک سینکڑوں کنال راضی فراہم
سرینگر/30دسمبر/سی این آئی/ وادی کشمیر میں ہزاروں کنال اراضی غیر ریاستی سرمایہ داروں اور غیر ریاستی تاجروں کے نام پر لیز پر دی گئی معیاد ختم ہونے کے باوجود سرکار اراضی سے قبضہ چھڑانے میں ناکام ہوئی ہے ۔ وادی کے مختلف علاقوںمیں کارخانہ داروں ، دکانات اور دیگر تجارتی کاموں کی غرض سے لی گئی اراضی اگلی پیڑی کو منتقل کی گئی تاہم فی الحال سرکار قومی جائیداد سے قبضہ چھڑنے کی موڈ میں نہیں ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں ہزاروں کنال اراضی غیر ریاستی سرمایہ داروں اور غیر ریاستی تاجروں کے نام پر دی گئی جس کی معیاد پوری تو ہوئی تاہم وہ آج بھی غیر ریاستی شہریوں کے زیر قبضہ ہیں۔ ریاست میںبرسروجود میں آنے والی مختلف سابقہ سرکاروں کے ہاتھوں اب تک غیر ریاستی باشندوں کے نام پر ہزاروں کنال اراضی شہر سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں کی گئی اور اگرچہ مذکورہ سرکاروں کا کہیں پر نام و نشان نہیں ہے اور نا ہی وہ لیڈران اب اس دنیا میں موجود ہیں جنہوں نے اراضی دی ہے تاہم اس اراضی پر آج بھی برابر قبضہ موجود ہے ۔سی این آئی کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد کے نام پر اراضی لیز پر تھی وہ اشخاص اگرچہ اب اس دنیا میں نہیں رہے تاہم ان کے زیر قبضہ اراضی ان کے رشتہ داروں کے زیر استعمال ہے اور کئی افراد نے اس اراضی کو اپنے نام پر بھی کردیا ہے جو کہ ایک تشویش کی بات ہے ۔ لیز پر دی جانے والی اراضی پر غیر ریاستی سرمایہ داروںنے کارخانے ، ہوٹل دکانات و دیگر عمارتیں تعمیر کی ہیں ۔ اس دوران ذرائع نے اس بات کا بھی سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ آج بھی غیر ریاستی باشندوں کے نام سینکڑوں کنال اراضی لیز پر دی جارہی ہے ۔واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370کی شق آرٹیکل 35Aکے خلاف کئی ہند وستانی انتہا پسند جماعتوں نے عرضی دائر کی ہے جس کو گذشتہ دو برسوں کے دوران کئی دفعہ التوا ء میں رکھا گیا تھا تاہم رواں ماہ کی6تاریخ کو اس پر پھر سے شنوائی مطلوب تھی جس کے خلاف وادی میں سخت گیر دو روزہ ہڑتال رہی اور ریاست جموں و کشمیر کے تینوں خطوں سے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ اس دوران تین نفری سپریم کورٹ بنچ میں سے ایک جج حاضر نہ ہونے کے نتیجے میں اس حوالے سے اگلی شنوائی27است کو رکھی گئی ہے ۔ جس دن مزاحتمی قیادت کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں نے اس روز بھی ہڑتال کی کال دی ہے ۔ اس صورتحال کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی میں غیر ریاستی باشندوں کو دی گئی اراضی کو واپس لینے میں سرکار عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتی ہے ۔ جو ایک قابل تشویش بات ہے۔ ذرائع نے کہا کہ اس طرح اگر غیر ریاستی باشندوں کو لیز پر دی جانے والی اراضی کے سلسلے کو نہیں روکا گیا تو یہ ریاستی عوام کیلئے مستقبل میں پریشانی کا باعث بن سکتا ہے ۔
Comments are closed.