عمر کی نظر بندی کا معاملہ ،عدالت عظمیٰ میں دائر معاملے کی اگلی شنوائی جمعہ کے روز ہوگی
عمر عبداللہ کی حراست کے خلاف دائر عرضی پر سماعت سے جج نے کیا خود کو الگ
سرینگر/12فروری/: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست کو چیلنج دینے والی درخواست کی سپریم کورٹ میں سماعت بدھ کو ملتوی ہو گئی۔ جسٹس این وی رمن کی صدارت والی تین رکنی بنچ کے سامنے جیسے ہی معاملہ کی سماعت شروع ہوئی بنچ میں شامل جسٹس ایم ایم شانتانگودار نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ انہوں نے کہا’’میں اس معاملہ کی سماعت سے خود کو الگ کرتا ہوں‘‘۔ اب کیس کی سماعت جمعہ کو ہو گی۔جبکہ معاملے کی اگلی شنوائی دو روز بعد جمعہ کے روز ہوگی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کی غیر قانونی حراست کے خلاف درخواست کی سماعت بھارتی سپریم کورٹ میں جمعہ کو ہوگی۔ بدھ کوسپریم کورٹ کے سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ میں سے ایک جج معذرت کرتے ہوئے سماعت سے علیحدہ ہوگئے تھے۔جسٹس این وی رمن کی صدارت والی تین رکنی بنچ کے سامنے جیسے ہی کیس کی سماعت شروع ہوئی، بنچ میں شامل جسٹس ایم ایم شانتانگودار نے سماعت سے معذرت کر لی۔ اب کیس کی سماعت جمعہ کو ہوگی۔عمر عبداللہ کی بہن سارہ عبداللہ پائلٹ نے گزشتہ پیر کو درخواست دائر کی تھی۔ ان کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے کیس کاخاص طور سے ذکر اسی دن جسٹس این وی رمن کی صدارت میں بنچ کے سامنے کیا تھا، جس کے بعد سماعت کے لئے درخواست منظور کی گئی تھی ۔ مسٹر سبل نے کورٹ آکر دوبارہ بتایا تھا کہ وہ کل بحث کے لئے دستیاب نہیں ہیں، جس پر عدالت نے جمعہ کواگلی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔سارہ عبداللہ پائلٹ نے کہا تھا کہ عمر عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق کرنا غیر قانونی ہے اور ان کے آزاد رہنے سے امن و امان کو خطرہ نہیں ہے۔گذشتہ دنوں حکام نے سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ پی ایس اے عائد کیا تھا تاکہ انکی نظربندی کی مدت طویل کی جاسکے۔عبداللہ کی بہن سارہ عبداللہ پائلٹ نے گزشتہ پیر کو درخواست دائر کی تھی۔ ان کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے کیس کا خاص طور سے ذکر اسی دن جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ کے سامنے کیا تھا، جس کے بعد آج سماعت کے لئے معاملہ کو درج کیا تھا۔ سبل نے کورٹ آکر دوبارہ بتایا تھا کہ وہ کل بحث کے لئے دستیاب نہیں ہیں، پھر عدالت نے جمعہ کو سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔
Comments are closed.