عمر عبد اللہ کی نظر بندی ختم ہونے کے بعد ان کا ٹویٹر اکاونٹ بھی فعال

ہری نواس جیل سے گھر تک کے سفر کی تصاویر ٹویٹر پر شیئر کی

سرینگر/24مارچ: 8اہ بعد بعد نظر بندی ختم ہونے کے بعد جموں کشمیر کے سابق وزیر عمر عبد اللہ کا ٹویٹر اکاونٹ بھی متحرک ہو گیا اور نظر بندی ختم ہوتے ہیں عمر عبد اللہ نے ہری نواس جیل سے گھر تک کا سفر ٹویٹر ہر تصاویر کے ذریعے شیئر کیا ۔ اور حسب روایت صارفین کی بڑی تعداد نے ان کے پوسٹوں کو پسند کرکے ان کی رہائی کا خیر مقدم کیا ۔ سی این آئی کے مطابق عمر عبد اللہ جس کو سماجی رابطہ عامہ ٹویٹر پر ملین میں صارفین فالو کرکے ان کے پوسٹوں کو پسند کرنے کے علاوہ انہیں سنیئر کرتے ہیں ۔ تاہم پانچ اگست کے بعد عمر عبد اللہ کی گرفتاری کے ساتھ ہی ان کا ٹویٹر اکاونٹ بھی خاموش ہو گیا تھا ۔ منگل کو عمر عبد اللہ کی رہائی کے ساتھ ہی ان کا ٹویٹر اکائونٹ بھی متحرک ہو گیا ۔ نظر بندی ختم ہونے کے ساتھ ہی عمر عبد اللہ نے ہری نواس جیل سے گھر کی طرف گاڑی میں جانے والی ٹویٹر اکاونٹ پر شیئر کی اور اس کا ٹویٹر اکائونٹ اسی کے ساتھ دوبارہ فعال ہو گیا ۔ اس کے بعد ٹویٹر پر عمر عبد اللہ نے گھر پر والد ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور والدہ کے ساتھ تصویر شیئر کی جس پر انہوں نے لکھا تھا کہ آٹھ ماہ بعد انہیں گھر والوں کے ساتھ دن کا کھانا کھانے کو ملا ۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رہائی کے بعد اپنا پہلا ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آٹھ ماہ بعد اپنے والدین کے ساتھ دوپہر کا کھانہ کھانے میں ایک الگ ہی احساس ہے ہم سے نہ پوچھو کہ آٹھ مہینوں میں جو کھانا کھایا وہ کیسا تھا ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر جنہیں آج 8ماہ کی طویل نظربندی کے بعد رہائی کا پروانہ ملا اور انہوںنے اپنے والدین کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا جس کے بعد انہوںنے رہائی کے بعد پہلا ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اپنے والدین کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھانے میں ایک الگ خوشی محسوس ہورہی ہے ۔ انہوںنے لکھا کہ آپ یہ نہ پوچھو کہ گذشتہ آٹھ ماہ میں کیا کھایا اور کھانا کیسا تھا ۔ عمر عبدا للہ نے رہائی کے فورا بعد ہی انہو ں نے ٹویٹر اکاونٹ کو دوبارہ فعال بنایا ۔ خیال رہے کہ پانچ اگست کے بعد گرفتاری کے بعد عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کا ٹویٹر اکائونٹ خاموش ہو گیا تھا تاہم بعد میں محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے اپنی والدہ کا اکاونٹ استعمال کرکے اس کو فعال رکھا تھا ۔

Comments are closed.