عمر عبدا ﷲاور دیگر سیاستدانوں کی مسلسل نظر بندی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے /سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو

حکومت کے کام کاج پر سوالات اُٹھانا کوئی جرم نہیں ، ملک کے دستور نے اس پر رائے ذنی کرنے کا ہر شہری کو حق دیا ہے

سرینگر13 فروری//یو پی آئی // سپریم کورٹ کے سابق جسٹس نے نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کو انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہاکہ عمر سمیت جتنے بھی لیڈران کو نظر بند کیا گیا وہ آئین ہند کے آرٹیکل 21کی خلاف ورزی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمر عبدا ﷲپر پی ایس اے عائد کرنے کے حوالے سے جو ڈوزئیر بنایا گیا وہ زمینی سطح پر میل ہی نہیں کھا رہا ہے۔ سابق جسٹس کے مطابق عمر عبدا ﷲنے کھبی بھی ملک کے خلاف بیان نہیں دیا اور نہ ہی تشدد کے حامی رہے بلکہ وہ بھارتی آئین کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق عدالتِ عظمیٰ کے سابق جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے عمر عبدا ﷲ ، فاروق عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت آئین ہند کی دفعہ 21کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عمر عبدا ﷲ پر عائد پی ایس اے کے حوالے سے جو ڈوزئیر بنایا گیا وہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تین صفحات پر مشتمل ڈوزئیر میں لکھا گیا ہے کہ 370کی تنسیخ کے بعد عمر عبدا ﷲنے اس کے خلاف بیانات دئے جبکہ وہ رائے دہند گان کو ووٹ ڈالنے کے ضمن میں حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ ڈوزئیر زمینی حقائق کے برعکس ہے کیونکہ عمر عبدا ﷲ پرآج تک کسی نے یہ الزام نہیں لگایا کہ وہ تشدد کے حامی ہیں اور نہ ہی اُس نے بھڑکاو بیان ہی دیا لہذا اُن پر پی ایس اے کا اطلاق کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمر عبدا ﷲکا جو سیاسی کیرئیر ہے اگر اُس پر نظر دوڑائی جائے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ آئین ہند کو تسلیم کرتے ہیں ۔مارکنڈے کاٹجو نے کہاکہ گورنمنٹ کی تنقید کرنا کوئی جرم نہیں ہے کیونکہ جمہوریت اور ملک کے دستور نے ہر کسی کو شہری کو یہ حق دیا ہے کہ جہاں پر بھی حکومت غلط قدم اُٹھائے تو اُس کے خلاف پُر امن احتجاج کرنا قانونی طورپر جائز ہے۔ انہوںنے کہاکہ سال 1950میں سپریم کورٹ نے رمیش تھاپر کیس میں اس حوالے سے ایک تاریخی فیصلہ بھی سنایا ۔ مارکنڈے کاٹجو کے مطابق عمر عبدا ﷲ اور دیگر نظر بندوں کی فوری طورپر رہائی عمل میں لائی جانی چاہئے ۔

Comments are closed.