سوشل میڈیا پر فرضی اکاونٹس کے ذریعے مسلکی و مذہبی منافرت پھیلانے والوں پر شکنجہ کسا جاۓ: ڈاکٹر حامی
سرینگر
مختلف مسالک ، مذاہب اور مکاتب فکر سے وابستہ افراد کو ملکی نظام کے دستور کے مطابق اپنے اپنے افکار کی ترویج کا پورا حق حاصل ہے اور اس معاملہ میں اہل علم و فراست کا کوئی اختلاف و نزاع نہیں۔ البتہ اپنے افکار کی ترویج کی آڑ میں کسی دوسرے گروہ یا مکتب فکر کے مقتدر اشخاص و اکابر کو ہدف بنا کر عوام الناس میں ان کی تذلیل کرنا یا غیر معقول و غیر مہذب انداز میں ان کی آبرو کو پامال کرنے کی کوشش کرنا ہرگز قابل قبول نہیں اور نہ ہی اس کی اجازت شریعت محمدی ﷺ یا ملکی قانون میں ہے۔ ان باتوں کا اظہار جمعۃ المبارک کے موقع پر امیر کاروان اسلامی انٹرنیشنل علامہ ڈاکٹر غلام رسول حامی نے مرکزی جامع مسجد گلشن آباد ربتار گاندربل میں کیا۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر اطراف و اکناف سے آئی ہوئی عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرکے نماز جمعہ ادا کی۔
اس موقع پر علامہ حامی نے سرکاری اداروں پر زور دیا کہ وہ عصر حاضر میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانی والی مسلکی و مذہبی منافرت پر قد غن لاۓ اور بالخصوص ان افراد کی جانچ پڑتال کرے جو سوشل میڈیا پر فرضی ناموں سے اکاونٹ بنا کر اپنے مسلکی و افکاری مخالفین کی عزت کو سرعام تار تار کرنے میں مگن ہیں۔ حامی نے کہا کہ سایبر اداروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بروقت کاروائی کرکے ایسے درندہ صفت انسانوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے تاکہ ریاست میں امن و امان اور باہمی اخوت کو کوئی آنچ نہ آنے پائے۔
علامہ موصوف نے رمضان المبارک کی آمد کے حوالے سے کہا کہ یہ مقدس مہینہ ہمیں محبت، سخاوت اور آپسی رواداری کا عظیم درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کا مقصد صرف روزہ داری نہیں بلکہ تزکیہ نفس اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں کو زمینی سطح پر دوبالا کرنا بھی ہے تاکہ انسان اپنے معاشرے میں خیر و سکون کی میخوں کو مضبوطی سے گاڑنے میں کامیاب ہو سکے۔
حامی نے مزید اس بات پر زور دیا کہ ریاست میں شراب نوشی اور منشیات کا خاتمہ اصلی ترقی و سماجی استحکام کے لیے اشد ضروری ہے اور اس معاملے میں کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی مفادات کی آڑ میں شراب نوشی کا دفاع کرنا بلکل باطل اور غیر معقول ہے۔انہوں نے سرکاری اور سماجی اداروں پر زور دیا کہ وہ مہذب اقوام کی امثال سامنے رکھ کر ریاست میں شراب نوشی اور منشیات پر مکمل طور پر پابندی نافذ کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
Comments are closed.