سرکاری افسروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے ناجائز استعمال کا سنسنی خیز انکشاف

پی ایچ ای ڈویژن ہندوارہ کیخلا ف سٹنگ آپریشن ،سرکاری گاڑی سوپور میں نمودار ،اہلیہ کو ریلوے اسٹیشن پر روازہ ڈراپ کرنے کا الزام

سرینگر// 12اگست/ کے پی ایس /

سرکاری افسران کیلئے مہیا کی جارہی گاڑیوں اور دیگر مراعات کو ذاتی مصارف میں لاکر ان کا ناجائز استعمال کرنے کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے جس سے خزانہ عامرہ کو بڑے پیمانے پر خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔

اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای (جل شکتی) ہندوارہ بلال احمد کو سرکاری گاڑی اپنے ذاتی کاموں میں استعمال میں لاتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔سوشل میڈیا کی جانب سے کئے گئے ایک سنسنی خیز خلاصے کے دوران ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای ہندوارہ کو ان کے زیر تصرف سرکاری گاڑی ضلع سے باہر سوپور میں دیکھا گیا ۔

اس حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی ہے کہ کس طرح ایگزن ہندوارہ پی ایچ ای اس سرکاری ٹرانسپورٹ سہولت کاناجائز استعمال کررہا ہے ۔سوشل میڈیا چینل کی جانب سے کئے گئے سٹنگ آپریشن کے ذرےعے معلوم ہوا ہے کہ ایگزیکٹیو انجینئر جل شکتی ہندوارہ بلال احمد کی سرکاری گاڑی انووا زیر نمبرJK09A-2527کو شام کے وقت سوپور میں پایا گیاجبکہ گاڑی میں اس وقت دیگر افراد بھی موجود پائے گئے ۔قواعد کی رو سے متعلقہ آفیسر کو اپنے ہی ضلع میں اس سرکاری گاڑی کو استعمال میں لانا ہے لیکن بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ ایگزن اسی گاڑی کو روزانہ سرینگر لے جاکر دوسرے روز اسی میں اپنی ڈیوٹی پر آجاتا ہے ۔

ذرائع نے مزید کہاکہ اسی انووا گاڑی کو صبح کے وقت سوپور یا بارہمولہ ریلوے اسٹیشنوں پر دیکھا جاتا ہے جہاں سے مذکورہ ایگزن کی اہلیہ جوکہ سرکاری آفیسر ہیں، اپنی ڈیوٹی پر روانہ ہوجاتی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ اگرتحقیقاتی ایجنسیاں ریلوے اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیں تو سار ماجرا سامنے آئے گا کہ کس طرح ایگزن پی ایچ ای ہندوارہ اپنی اہلیہ کو ریلوے اسٹیشن پر اسی سرکاری گاڑی کے ذریعے لاتا اور لے جاتا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ کئی بار مذکورہ آفیسر کو اپنے بیوی بچوں کو سیر سپاٹے پر لانے جانے کیلئے اسی گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے پایا گیا ہے ۔

مقامی لوگوں کا سوال ہے کہ ان سرکاری گاڑیوں میں کون سا تیل استعمال ہوتا ہے ۔کیا اس معاملے کی کبھی جانچ ہوتی ہے کہ ایگزن پی ایچ ای ہندوارہ یومیہ بنیادوں پر کتنا تیل اپنے ذاتی مصرف میں لاتے ہیں اور اپنے کنبے کو کس طر ح اس گاڑی کا استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔اس حوالے سے مقامی لوگوں نے کئی بار اعلی حکام سے شکایت بھی ہے اور کئی بار سول سوسائٹی نے متعلقہ حکام سے اس معاملے کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تاہم ہنوز کارروائی کا انتظار ہے ۔

عام لوگوں کا کہناہے کہ اگر تحقیقاتی ایجنسیاں اس ایک کیس کی تحقیقات کرکے خاطی افسر کیخلاف کارروائی کریں تو دیگر افسران بھی اس طرح خزانہ عامرہ کو نقصان پہنچانے کے مرتکب نہیں ہونگے ۔ ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایل جی انتظامیہ نے کورپشن سے پاک انتظامیہ کی فراہمی کیلئے انٹی کورپشن بیورو کا کافی اختیارات دئے ہیں اور لوگوں کو امید ہے کہ انٹی کورپشن بیورو اس سیکنڈل کی فوری تحقیقات کریں گے۔

Comments are closed.