سال 2018 میں ریاست میں منفرد اور دلچسپ واقعات دنیا بھر میں موضوع بحث بنے

اعلی تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کی عسکریت میں شمولیت نے دنیا کو چونکا دیا۔176 مقا می نوجوان جنگجو بن گئے

سرینگر29دسمبر/سی این ایس/ سال 2018 اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اختتام کو پہنچ رہاہے۔رواں برس دنیا بھر میں مختلف واقعات و حادثات پیش آئے وہیں ریاست جموں وکشمیر میں بھی ایسے منفرد اور دلچسپ واقعات بھی ہوئے جنہوں نے انفرادیت کی وجہ سے اپنی جگہ خبروں میں بنائی اور دنیا بھر میں موضوع بحث بھی رہے۔سال2018 کے دوران وادی کشمیر میں عسکریت کی لہر میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا اور پہلی مرتبہ عسکریت میں انتہائی تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کی شمولیت نے دنیا کو چونکا دیا۔اس سال176 مقا می نوجوانوں نے ہتھیار اْٹھائے ہیں۔ پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان بشیر وانی سمیت کئی پڑ ھے لکھنے نوجوانوں اور اسکالروں کی عسکریت میں شمولیت اور پھر فوج کے ساتھ جھڑپ میں موت نے کشمیر میں جاری عسکریت کو ایک نئے انداز میں دیکھنے پر مجبور کیا۔ انسانی حقوق کا عالمی دن کے موقعہ پر جاری کئے گئے ایک رپورٹ میں اس بات کا بھی خلاصہ کیا گیا کہ مقامی سطح پر رواں سال کے دوران اب تک 176نوجوانوں نے ہتھیار اْٹھائے ہیں جن میں صرف ماہ مئی کے دوران 30نوجوانوں نے عسکریت کی صفوں میں شمولیت کی ہیں۔رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ وادی میں نوجوانوں کی طرف سے جنگجوؤں کی صفوں می شمولیت کے گراف میں کمی آنے کے بجائے بڑھوتری آئی ہے۔ رپورٹ میں پولیس اور فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سال 2018کے دوران اب تک مجموعی طور پر مقامی نوجوانوں کی جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت سے متعقل اعداد و شمار کا گراف کم ہونے کے بجائے مزید اْوپر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھرسال2018 کے دوران کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے پیلٹ گن کی تباہ کاریاں بھی جاری رہیں۔ پیلٹ وکٹمز ویلفئیر ٹرسٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک پیلٹ کے استعمال سے تین ہزار سے زیادہ کشمیریوں کی بصارت متا ثر ہوئی ہے ۔اس سال ایک نئی تاریخ یہ رقم ہوئی کہ صرف19 ماہ کی بچی حبا جان کی آنکھیں پیلٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوئیں۔ اس واقعے نے دنیا بھر کے حساس دلوں کو ہلا ڈالا۔ اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک کم از کم 499 افراد مارے گئے۔ان میں فورسز اہلکار عام شہری اور جنگجو شامل ہیں۔ اس سال پہلی بار اقوام متحدہ نے کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج کی جانب سے عام کشمیریوں کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کیا جا رہا ہے۔رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں اس دوران 145 عام شہری مارے گئے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ کے مرتبین میں سے ایک کشمیری صحافی اور رائزنگ کشمیر نامی اخبار کے ایڈیٹر شجاعت بخاری کو سری نگر میں ان کے دفتر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔2018ء میں ہی ریاست بھا جپا اورپی ڈی پی کی مخلوط حکومت اپنے اختتام کو پہنچی۔تین سال تین ماہ تک چلنے والی محبوبہ مفتی کی حکومت بی جے پی کی جانب سے حمایت واپس لینے پر ختم ہوگئی۔ کئی ماہ تک اسمبلی کو معطل رکھ کر گورنر راج نافذ رہا، لیکن پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی جانب سے مخلوط حکومت بنانے کے اعلان پر گورنر نے ریاستی اسمبلی کو برطرف کردیا۔گورنر راج کے چھ ماہ پورے ہونے پر ریاست میں صدر راج نافذ کردیا گیا۔ ریاست جموں کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کی ضمانت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور ریاست کے افراد کو شناخت دینے والے آ رٹیکل 35 اے کے خاتمے کی کوشش کی گئی۔ اسٹیٹ سبجیکٹ کے نام سے معروف آرٹیکل35 اے کی حیثیت کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ اس کے خلاف کشمیر میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ پہلی بار ریاست کی تمام اکائیوں بشمول جموں اور لداخ میں بھی احتجاج ہوا۔2018ء میں ہی ریاست جموں کشمیر میں 13 سال کے وقفے کے بعد پنچائتی انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا۔ جن میں عوام کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر تھی۔اس سال ناروے کے سابق وزیرِاعظم اور اوسلو سینٹر برائے امن و انسانی حقوق کے سربراہ کیل مینگے بونڈوک نے بھارت کے زیرِ انتظام وادی کا دورہ کیا اور علیحدگی پسند کشمیری قیادت سے بھی ملاقات کی۔

Comments are closed.