کرفیو کلچر، جی ایس ٹی اور نوجوان کُش پالیسیوں سے ہر ایک شعبہ متاثر ہوا
سرینگر/: نیشنل کانفرنس ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں آج ایک غیر معمولی اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صدرِ صوبہ کشمیر ناصر اسلم وانی کررہے تھے جبکہ اجلاس میں کشمیر چیمبر آف کامرس فیڈریشن، پروائیویٹ سکول ایسوسی ایشن، ٹراول آپریٹر ایسوسی ایشن، ایجیک، اور بار ایسوسی ایشن کے صدور اور نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے ریاست کے تجارتی، کاروباری ، سیاحتی، تعلیمی اور دیگر شعبوں کو درپیش چیلنجوں کو اُجاگر کیا ۔ شرکانے کہا کہ سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے دوران ان شعبوں کو زوال پذیر کرنے کی کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر ریاست کے تاجروں، صنعت کاروں، کاریگروں اور ہنرمندوں پر بہت زیادہ ٹیکس کا بوجھ ڈال کر اس طبقہ کے لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج بنایا گیا۔ سی این آئی کے مطابق جی ایس ٹی کے اطلاق سے سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر اور دیگر چھوٹے بڑے صنعتی اور کارباری ادارے کو اس کی زد میں آگئے۔شرکاء نے کہاکہ جنوبی اشیاء سے تعلق رکھنے والے سیاح وادی کا زیادہ رُخ کرتے ہیں، اگر سرینگر سے ان ممالک کیلئے براہ راست پروازیں میسر رکھی جائیں تو یہاں کے سیاحتی شعبے کو بہت زیادہ پہنچ سکتا ہے۔ شرکا نے کہا کہ گذشتہ سال قبل از وقت ہوئی برفباری سے یہاں کے میوہ باغات مالکان کو زبردست نقصان جھیلنا پڑا۔ اگر حکومت نے وقت رہتے فصلوں کا انشورنس کروایا ہوتا تو شائد مالکانِ باغات کو اتنا نقصان نہیں اُٹھانا پڑتا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے ہی ریاست کے تعلیمی اور دیگر شعبے سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی نذر ہوگئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ناصر اسلم وانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے ریاست کے ہر ایک شعبے کو پیچھے دھکیلا ۔پی ڈی پی کی سربراہی والی حکومت کے پاس ریاست کے کلیدی شعبوں کیلئے کوئی واضح پالیسی نہیں تھی۔ ساڑھے3سال دورِ حکومت میں ان لوگوں نے صرف کرسی بچانے کو ہی فوقیت دی ۔نیشنل کانفرنس سمیت ریاست کی تمام جماعتوں کی مخالفت کے باوجود پی ڈی پی نے آر ایس ایس کی ایما پر آنکھیں بند کرکے جموں و کشمیر پر جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لایا۔جس کا خمیازہ آج ریاست کا عام آدمی کررہا ہے۔ ہینڈی کرافٹس کی مثال پیش کرتے ہوئے ناصر اسلم وانی نے کہا کہ یہ شعبہ پہلے ٹیکس سے پوری طرح مبّرا تھا اور جی ایس ٹی کے اطلاق سے اس پر 18سے 28فیصد تک ٹیکس عائد ہونے سے اس شعبہ سے وابستہ کاریگروں، ہنرمندوں اور دستکاروں پر بے پناہ دباؤ ڈالا گیا۔اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی حکومت کی نوجوانوں کش پالیسیوں اور کرفیو کلچر سے یہاں کا تعلیمی ، سیاحتی ،کاروباری اور تجارتی شعبے بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق نیشنل کانفرنس حکومت نے ریاست کے ہر ایک شعبے کو ترقی کی راہوں پر لایاتھا۔ سابق عمر عبداللہ حکومت کے دوران کئی ممالک نے کشمیر مخالف ایڈوائزری واپس لی لیکن پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے حالات کو واپس 1990کی اور لایا۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس واضح منڈیٹ کیساتھ حکومت میں آئی تو سابق حکومت کے عوام کش فیصلوں کو منسوخ کیا جائے گا اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر سفر مخالف ایڈوائزری واپس لینے کیلئے بھی کارگر مہم چلائی جائے گی۔اجلاس میں پارٹی کی خواتین ونگ کی ریاستی صدر ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار، صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، خواتین صوبائی صدر انجینئر صبیہ قادری، ٹریڈ یونین آرگنازر حاجی غلام نبی وانی تیل بلی، جوائنٹ صوبائی سکریٹری غلام نبی بٹ، یوتھ لیڈر احسان پردیسی اور مدثر شہمیری بھی موجو دتھے۔
Comments are closed.