ریاست میں حقوق انسانی کی بے دریغ پامالیاں ڈھکی چھپی نہیں : میرواعظ

مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے موقعہ پرعمر فاروق خطاب 

سرینگر/7دسمبر: حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کے عالمی دن کے حوالے سے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دیئے گئے ہفتہ بھر کی پر امن تقریبات کو حکومت وقت کی جانب سے طاقت کے بل پر ناکام بنانے اور حریت قیادت کیخلاف قدغنوں اور بندشیں عائد کرنے کے عمل کو مسلمہ جمہوری اور انسانی قدروں کی بیخ کنی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 10 دسمبر کو عالمی سطح پر حقوق انسانی کے طور پر منایا جاتا ہے اور Human Rights Day کے حوالے سے حقوق انسانی کے علمبردار انسانی حقوق کی حفاظت کی بات کرتے ہیں اور ہر جگہ اس حوالے سے پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔کئی دن تک مسلسل نظر بند رہنے کے بعد مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل اور بعد از نماز ایک پر ہجوم احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں بھی مزاحمتی قیادت نے Human Rights Dayکے حوالے سے ایک پر امن پروگرام کا اعلان کیا تھا او ر لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ موم بتیاں اور مشعلیں روشن کرکے پر امن طور انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے اپنی آواز بلند کریں لیکن آپ نے دیکھا کہ حکومت وقت نے پوری حریت قیادت کو نظر بند کردیا ، کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کو جیلوں میں بھر دیا گیا حتیٰ کہ موم بتیاں جلا کر احتجاج کرنا بھی جرم قرار دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کی بے دریغ پامالیاں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کیونکہ اس حوالے سے حال ہی میں اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن نے جموں وکشمیر کے حوالے سے جو رپورٹ منظر عام پر لائی اُس نے بھارت کے تمام دعوؤں کی قلعی کھول دی ۔ دنیا پر یہ بات واضح ہو گئی کہ جموں وکشمیر کے عوام کے جملہ سیاسی ،دینی، اور مذہبی حقوق طاقت کے بل پر سلب کرلئے گئے ہیں ۔یہاں گھروں کو میزائلوں سے اڑایا جاتا ہے، نوجوانوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے ،CASOکی آڑ میں جنوبی کشمیر میں اور باقی جگہوں پر فوجی آپریشن کئے جارہے ہیں، گھروں کی توڑ پھوڑ یہاں تک کہ نونہال بچوں کو بھی نہیں بخشا جاتا اس کی مثال وہ کمسن ہبہ ہے جس کی آنکھوں پر پیلٹ چلا کر اُس سے اس کی بینائی چھین لی گئی ۔ میرواعظ نے اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حقوق انسانی کے حوالے سے جو رپورٹ منظر عام پر لائی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ فوری طور ایک Fact Finding Mission جموں کشمیر روانہ کریں جو بچشم خود یہاں حالات کا مشاہدہ کرے اور دیکھے کہ کس طرح کشمیری عوام کے حقوق طاقت کے بل پر سلب کر لئے گئے ہیں جہاں ظلم کیخلاف آواز اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاتی، یہاں حکمران طبقہ اتنا خوفزدہ اور طاقت کے نشے میں اتنا چور ہے کہ انہوں نے فوجی قوت کے بل پورے کشمیر کویرغمال بنایا ہے ۔ میرواعظ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ طاقت اور قوت کے ہتھکنڈوں سے کوئی مسئلہ حل ہونے والا نہیں کیونکہ اب ہر دن ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور ان میں بھارت اور پاکستان کے سابقہ فوجی جنرلوں کے بیانات بھی آرہے ہیں جن میں وہ بہ بانگ دہل یہ بات کہہ رہے ہیں کہ کشمیر مسئلہ کا طاقت کے بل پر کوئی حل ممکن نہیں ۔ میرواعظ نے کہا کہ ایک طرف یہاں کی نوجوان نسل کو طاقت کے بل پر پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے اور دوسری طرف مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی دونوں ممالک کے فوجی ہر روز مررہے ہیں ۔مسئلہ کشمیر کو ۷۰ سال سے زائد کا عرصہ ہوا اور یہاں کی تحریک نواز قیادت نے بار بار یہ کہا ہے کہ ہم اس مسئلہ کا ایک سیاسی حل چاہتے ہیں اور اگر دونوں ملکوں کی قیادت اس مسئلہ کو پائیدار بنیادوں پر یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے کوئی نتیجہ خیز اور کارگر عمل شروع کرتی ہے تو جموں وکشمیر کی مزاحمتی قیادت اس عمل میں ہر طرح کا تعاون دینے کیلئے تیار ہے لیکن یہ تب ہی ہوگا جب حکومت ہندوستان ضد اور ہٹ دھرمی ترک کرکے سیاسی دور اندیشی اور بصیرت کا مظاہرہ کرے جس کا اظہار حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم جناب عمران خان نے یہ کہہ کر کیا کہ اگر بھارت ایک قدم آگے آتا ہے تو ہم دس قدم آگے بڑھنے کو تیار ہے ۔پاکستان کے وزیراعظم کا بیان ایک خوش آئند بات ہے اور بھارت کو بھی یہ حقیقت تسلیم کرنی ہوگی کہ طاقت کالے قوانین کے بل پر اس مسئلہ کو حل نہیں کیا جاسکتا۔آخر کب تک کالے قوانین کے ذریعے یہاں کے نوجوانوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا جاتا رہیگا۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں تب تک انسانی حقوق بحال نہیں ہوسکتے جب تک نہ یہاں کالے قوانین کا خاتمہ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ کبھی نام نہاد انتخابات ، کبھی سڑک ، کبھی بجلی اور پانی کے مسئلہ اٹھا کر لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کررہے ہیں ۔ اگرچہ یہ چیزیں لوگوں کی ضروریات میں شامل ہیں لیکن ہمارا یہ مسئلہ نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کے عوام سے عالمی برادری اور خود بھارت کی قیادت نے جو وعدے کئے ہیں ان کو پورا کیا جائے ۔ میرواعظ نے Human Rights Dayکے حوالے سے منائی جارہی پر امن تقریبات کے دوران حریت قائدین، کارکنوں، ٹریڈرس اور دیگر مکتبہ فکر سے وابستہ لوگوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے ، یہ لوگ کس جمہوریت اور کن انسانی قدروں کی بات کررہے ہیں جبکہ یہاں ہر طرف مسلمہ جمہوری اصولوں اور انسانی قدروں کو اس طرح پامال کیا جارہا ہے کہ دنیا کے کسی اور خطے میں اس کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کی ابتر صورتحال کا جائزہ لیں اور کشمیریوں پر ہو رہے مظالم کو بند کرانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کے احتجاجی پروگرام کی پیروی میں مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے بعد ایک پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت خود حریت چیرمین نے کی اور مظاہرے کے دوران حقوق انسانی کے ہفتے کی تقریبات کو طاقت کے بل پر ناکام بنانے، حریت کارکنوں اور قائدین کی گرفتاری ، پر امن احتجاجیوں کیخلاف طاقت کے بیجا استعمال کے حکومتی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کی گئی۔

Comments are closed.