رہبر تعلیم اساتذہ کے حوالے سے روڈ میپ کو منظر عام پر لانا خوش آئندہ : رہبر تعلیم ٹیچرز فورم

انڈر گریجویٹ اور غیر مستقل رہبر تعلیم اساتذہ پر پیدہ شدہ تذزب کو دور کئے جانے کی اپیل
رمسا ماسٹز اور ہیڈ ٹیچرز و دیگر ملازمین کے طرز پررہبر تعلیم اساتذہ کو بھی 2016ء سے ساتواں پیے کمشن دیے جانے کا مطالبہ

جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرز فورم نے رہبر تعلیم اساتذہ کے لئے روڈ میپ تیار کر کے اسے منظر عام لانے پر گونر انتظامیہ کے اس اقدام کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے اس میں پیدہ شدہ تذزب ،تحفظات ،اور خدشات کو دور کر نے کی اپیل کی ہے – یہاں جاری ایک پریس بیان میں فورم کے ریاستی چیرمین فاروق احمد تانترے نے کہا ہے کہ اساتذہ کی تنخواؤں کو سڑیم لائن کرنے کے لئے وہ گونر انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں – اُنہوں نے کہا کہ اس روڈ میپ میں انڈر گریجویٹ اساتذہ کا کوئی ذکر نہ ہونے پر اس میں پیدہ شدہ شکوک کو دور کیا جانا چاہئے – اُنہوں نے کہا ہے کہ رہبر تعلیم اساتذہ باضابطہ ایک آڈر اور سرکاری قوانین کے تحت تعینات کئے گئے ہیں اور اب کچھ ریٹامنٹ کے نزدیک ہیں – اُنہوں نے کہا کہ پانچ سالہ تسلی بخش سروس کے بعد انہیں رہبر تعلیم سے مستقل جنرل لائن ٹیچر بنایا گیا ہے جو کہ متعلقہ محکمہ کی طرف سے بنائی گئی سروس بُکس پر درج ہیں – اُنہوں نے کہا کہ ساتویں پیے کمشن کو ستمبر کے مہنے سے لاگو کر کے ان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جا رہا ہے-فورم چیرمین نے گو نر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ریاست کے دیگر ملازمین اور رمسا ماسٹرز اور ہیڈ ٹیچرز کی طرز پر رہبر تعلیم اساتذہ کو بھی سن 2016ء سے ساتواں پیے کمشن کے ساتھ ساتھ دیگر وہ تمام مرعات دی جانی چاہئے جو کہ اُنہیں دی جا رہی ہیں – اُنہوں نے کہا ہے کہ کوئی بھی رہبر تعلیم استاد خود اس محکمہ میں تعینات نہیں ہوا ہے بلکہ سرکار کی طرف سے باضابطہ طور پر بنائے گئے قواعد و ضوابط کے تحت وہ تعینات ہوئے ہیں -اُنہوں نے کہا کہ اُن کے کاغذات کی جانچ پرتال بھی کئی مرتبہ محکمہ کی طرف سے عمل میں لائی گئی ہے – اور پولیس و سی آئی ڈی ویری فیکشن کر کے سروسس بکس بنائی گئی ہیں – تانترے نے مزید کہا ہے کہ غیر مستقل رہبر تعلیم اساتذہ کا بھی اس آڈر میں ذکر نہیں نہ ہونا اساتذہ کو تذبذب میں ڈال دیے جانے کے مترادف ہے – اُنہوں نے کہا کہ ویری فیکشن اور کاغذات کی بار بار جانچ پرتال کے نام پر اساتذہ کی تذلیل ہورہی ہے – اُنہوں نے کہا ہے کہ اگر کسی استاد کی ویری فیکشن ہونی باقی ہے وہ کرائی جائے لیکن تمام اساتذہ کو ڈیڑھ دہائی سے زائید عرصے سے نوکری کر نے اور سروس بُکس بنانے کے بعد دوبارہ نئے سرے سے چانچ پرتال کے نام پر پریشان نہ کر نے کی اپیل کی گئی ہے – اُنہوں نے کہا ہے کہ اس قوم نے پانچ سال تک رضاکارانہ طور پر پندہ سو سے تین ہزار روپیے کی ماہانہ اُجرت پر محکمہ تعلیم میں بحثیت اُستاد اپنے فرائض انجام دیئے ہیں – اُنہوں نے کہا کہ سرکار کی طرف سے بنائی گئی پالیسی کے تحت اُس وقت بے روزگار نوجوانوں نے محکمہ میں جوائن کیا تھا اور انہیں تحریری طور پر پانچ سال کے بعد مستقلی کے آڈر فراہم کئے گئے ہیں -اُنہوں نے کہا ہے کہ ریاست میں دسویں جماعت اور بارھویں پاس اساتذہ اس وقت محکمہ میں بحثیت جنرل لائن ٹیچر اپنے خدمات انجام دے رہیں لیکن رہبر تعلیم اساتذہ کے لئے الگ ضوابط مقرر کر نا کہاں کا انصاف ہے – اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ مستقلی کے بعد اساتذہ کو جنرل لائن کی طرز پر سینارٹی لسٹ میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ اُن کے ساتھ نا انصافی نہ ہو-فورم چیرمین نے مزید کہا ہے کہ ریاست میں اساتذہ کی تعیناتی اور اُن کو دی جانی والی مرعات کے لئے جو قوانین اور ضوابط بنے ہوئے ہیں اُس کے تحت ہی تمام معملات کو حل کیا جانا چاہئے تاکہ اُن کے ساتھ نا انصافی نہ ہو – فورم نے ریاستی گونر اور ان کے مشیر و چیف سیکرٹری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان تحفظات کو دور کر کے اساتذہ کی پریشانیوں کو دور کریں – اور تنخواوں کو فوری طور پر واگذار کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی طور پر پریشان اساتذہ کی پریشانیوں کو دور کیا جائے –
فورم نے رہبر تعلیم اساتذہ ، انڈر گریجویٹ و غیر مستقل (Unregularized )رہبر تعلیم اساتذہ کو پریشان نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں محکمہ اور انتظامیہ سے بات کر رہے ہیں اور تمام خدشات اور تحفظات کو جلد دور کیا جائے گا –

Comments are closed.