رجیجو نے آئین کے ڈوگری ورژن کا پہلا ایڈیشن جاری کیا
جموں/ 8 اپریل
قانون ، انصاف اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے آج یہاں جموں یونیورسٹی میں آئین ہند کے ڈوگری ورژن کا پہلا ایڈیشن جاری کیا ۔
اس موقع پر جسٹس کوٹیشور سنگھ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے سینئر ججز ، جے یو کے وائس چانسلر پروفیسر امیش رائے ، سیکرٹری قانون اچل سیٹھی ، ڈپٹی کمشنر جموں اونی لواسہ ، یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران ، حکومت ہند اور جموں و کشمیر حکومت کے سینئر عہدیدار موجود تھے
اس تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر نے اس ترجمہ شدہ دستاویز کو عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں بہت اہم قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی کی انصاف تک رسائی کیلئے قانون کو سمجھنا ضروری ہے اور اسے اپنی مادری زبان میں مرتب کرنے سے بہتر نہیں کیا جا سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ڈوگری زبان کو 2003 میں آئین کے 8 ویں شیڈول میں شامل کرنے کے بعد یہ کام قدرے تاخیر سے پورا ہوا ہے لیکن لوگوں میں اس کے اثرات کو بڑھانے کی وجہ سے مزید تاخیر نہیں کی جانی چاہئیے ۔ انہوں نے اس نیک کام کیلئے متر جمین کو ضروری تعاون فراہم کرنے پر یونیورسٹی کی تعریف کی ۔
انصاف کی فراہمی کے عمل کو آسان اور سستی بنانے کے حوالے سے پیش رفت کے حوالے سے انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت تمام شہریوں کی سمجھ کیلئے بنیادی الفاظ کی تشکیل کیلئے قانونی لغت کے تقریباً 65000 الفاظ کی پوری صف کو ڈیجٹائز کر رہی ہے ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نچلی عدلیہ میں بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کیلئے 9000 کروڑ روپے اور ای کورٹس پروجیکٹ کیلئے 7000 کروڑ روپے کا مقصد انصاف کی فراہمی کے عمل کو آسانی سے قابل رسائی اور آزادانہ طور پر دستیاب بنانا ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وہ وقت دور نہیں جب ای کورٹ منصوبے کے تیسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد ہماری عدالتیں مکمل طور پر پیپر لیس ہو جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ نے کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران عدالتوں کے کام کرنے میں بہت مدد کی ہے ۔
رجیجو نے اپنے ریمارکس کو ہماری عدالتوں میں زیر التواءمقدمات کو کم کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کو ایک حل قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ تقریباً 5 کروڑ مقدمات ابھی تک ان کے حتمی نمٹانے کیلئے زیر التوا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ہمارے بچاو¿ میں آ سکتی ہے حتیٰ کہ سپریم کورٹ ، ہائی کورٹس یا یہاں تک کہ لوئر کورٹس کے بنچوں کو ان کے احاطے کی چار دیواری سے آگے بڑھایا جا سکتا ہے ۔
وزیر نے نوجوان وکلاءکی بے حد تعریف کی جو لوگوں کو مفت انصاف فراہم کرنے میں نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔
اس موقع پر جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس این کوٹیشور سنگھ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امیش رائے نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ یہ دستاویز محکمہ قانون ، حکومت ہند اور یونیورسٹی کا مشترکہ کارنامہ ہے جو 3 سال کی محنت کے بعد سامنے آیا ہے ۔
Comments are closed.