سرینگر / 24دسمبر : سرحدی ضلع راجوری میں لائن آف کنٹرول کے نوشہرہ سیکٹرپر پا کستا نی افواج نے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے بھارتی چوکیوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔حد متارکہ کی کشیدہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے راجوری کی ضلع انتظامیہ نے سرحدی علاقوں میں قائم تمام تعلیمی اداروں کو غیرمعینہ عرصے کیلئے بند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔گولی باری کی شدید نوعیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نزدیکی علاقوں کے لوگ گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔گولی باری گھن گرج کی وجہ سے ان علاقوں میں جنگ جیسی صورتحال نظر آرہی ہے جس کے پیش نظر ملحقہ سیکٹروں کو مکمل طور سیل کرکے دن رات گشت کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔ سی این ایس کے مطابق پیر کی صبح تقریباً نوبج کرتیس منٹ پر پا کستا نی افو اج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال گولی باری کر کے ایل او سی پر نوشہرہ سیکٹرکے پکھرانی ، لام کیرنی، لم پکھرنی اور بڑھاسر علاقوں کو نشانہ بنایا، جس کے دوران پا کستا نی افو اج نے چھو ٹے اور درمیانہ درجہ کے ہتھیاو ں کے ساتھ ساتھ ما رٹر شیلوں کا بھی استعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی افواج کی گولی باری کا ہندوستانی فوج نے بھی منہ توڑ جواب دیا ہے۔ضلع انتظا میہ کے آ فسر نے بتایا کہ پیر کی صبح پاکستان نے بھاری گولی باری اور شیلنگ کر کے رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، تاہم ابھی تک کسی طرح کے جان و مال کے نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے لیکن انتظامیہ نے احتیاط کے طور ایک دن کے لیے ایل او سی پر پانچ کلومٹر کے دائرے میں آنے والے سبھی تعلیمی اداروں کو بند کر دیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے افواج کے درمیان کنٹرول لائن کے پکھرانی ، لام اور کیری علاقوں میں پاکستانی فوجیوں نے بلا اشتعال فائرنگ کرکے بھارتی چوکیوں کو ہدف بنایا۔بھارتی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی اور اسکے نتیجے میں علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا۔ حکام نے اس صورتحال کے پیش نظر مقامی تعلیمی اداروں کوآج بند رکھنے کا اعلان کیاہے۔حد متارکہ کی کشیدہ صورتحال کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے اور متعدد دیہات سے لوگوں کی محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔آخری اطلاع ملنے تک دونوں اضلاع سے سینکڑوں افراد بشمول بچے و خواتین کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا تھا۔جن علاقوں میں گولی باری جاری رہی، وہاں کے بیشتر لوگوں نے گھروں کے اندر پناہ لے رکھی ہے جبکہ ضلع انتظامیہ کی طرف سے متاثرہ علاقوں میں خصوصی ٹیمیں روانہ کرکے لوگوں کو گھروں کے اندر ہی رہنے کی ہدایات دی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں سرحدی دیہات کے پنچوں، شرپنچوں، لمبرداروں اور دیگر متعلقہ افراد کو انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر مزید لوگوں کو گولی باری سے متاثرہ علاقوں سے نکالا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر ریلیف کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔فوج کے اعلیٰ افسران صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں اور فورسز کو چوبیس گھنٹے چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اس دوران انتظامیہ کو کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے کیونکہ حکام نے گولی باری جاری رہنے کی صورت میں لوگوں کی اجتماعی نقل مکانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے جیسا کہ ماضی میں بھی ہوآیا ہے
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.