رافیل سودا: سپریم کورٹ نے کیا واضح، قیمت پر ابھی نہیں ہوگی کوئی بات

انڈین ایئر فورس کے لئے خریدے گئے 36 رافیل جنگی طیاروں کی قیمت کی مرکز کی جانب سے مہر بند لفافے میں سونپے گئے حلف نامہ کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے صاف کیا کہ وہ رافیل طیارے کی قیمتوں پر نہیں فضائیہ کی ضروریات پر بحث کر رہا ہے۔ کورٹ نے ساتھ ہی کہا کہ قیمت پر کوئی بھی بحث تبھی ہو سکتی ہے جب ان حقائق کو عوامی سطح پر آنے کی اجازت دی جائے گی۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس كے ایم جوسف کی بنچ سے عرضی گزاروں نے اس معاملے کو آئینی بنچ کو سونپنے کا مطالبہ کیا۔ اس معاملہ کے عرضی گزاروں میں شامل سینئر وکیل ایم ایل شرما نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے داخل کی گئی رپورٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مئی 2015 کے بعد فیصلہ سازی کے عمل میں کئی سنگین گھوٹالے کئے گئے ہیں۔ درخواست دہندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ پانچ ججوں کی بینچ اس پر سماعت کرے۔

وہیں، عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں 36 رافیل طیاروں کی قیمتوں کا انکشاف دو بار کیا جا چکا ہے اس لئے حکومت کی اس دلیل کو قبول نہیں کیا جا سکتا کہ قیمتوں کو عام نہیں کیا جا سکتا۔

Comments are closed.