راجوری میں پر اسرار اموات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری، ایک اور بچی دم توڑ گئی ، تعداد 17
جموں19جنوری
راجوری ضلع کے بڈھال گاوں میں پر اسرار اموات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے ۔ اتوار کی شام ایک اور کمسن بچی ہسپتال میں دم توڑ گئی اور اس طرح سے مرنے والوں کی تعداد 17تک جا پہنچی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی ٹیم نے راجوری کا دورہ کیا ۔
اطلاعات کے مطابق راجوری کے بڈھال گاوں میں اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب ہسپتال میں زیر علاج کمسن بچی دم توڑ گئی۔
نامہ نگار نے بتایا کہ 15سالہ یاسمین دختر اسلم جموں ہسپتال میں دم توڑ بیٹھی اور جوں ہی یہ خبر بڈھال گاوں میں پہنچی تو وہ لوگ گھروں میں سہم کررہ گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پرا سرار اموات کی تحقیقات کے لئے ایس پی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ 17افراد کیسے اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
جموں وکشمیر کی انتظامیہ اور اب مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی تاہم ابھی تک ڈاکٹر کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ قدرتی اموات ہے تو اس میں کوئی کچھ نہیں کرسکتا لیکن اگر کسی نے شرارت کی ہے تو اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف تین کنبوں سے وابستہ افراد ہی پر اسرار طورپر جاں بحق ہوئے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ 45دنوں سے بڈھال گاوں میں 17افراد اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تاہم موجودہ سائنسی دور میں موت کی وجوہات کا پتہ لگانے میں تال حال ماہرین اور ڈاکٹر بھی ناکام ثابت ہوئے ہیں۔
گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری کے پرنسپل نے اتوار کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ اموات ’نیروٹاکسن ‘کی وجہ سے ہو رہی ہے تاہم موصوف ڈاکٹر نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی ۔
جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پولیس اور طبی ماہرین کو ہدایت دی ہے کہ راجوری کے بڈھال گاوں میں پرا سرار اموات کی وجوہات کا جلدازجلد پتہ لگایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری ہیلتھ کو احکامات جاری کئے کہ راجوری کے بڈھال گاوں میں لوگ کیسے مر رہے ہیں اور موت کی وجوہات کیا ہے اس بارے میں فوری طورپر رپورٹ پیش کی جائے۔
فی الحال جموں وکشمیر سرکار اور مرکزی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دینے کے باوجود بھی ڈاکٹر بھی کچھ کہنے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔
ڈاکٹروں کی جانب سے بڈھال گاوں میں بڑے پیمانے پر سمپلنگ ہو رہی ہے جبکہ غذائی اجناس، جڑی بوٹیوں کے بھی نمونے لیبارٹری روانہ کئے گئے ہیں۔
Comments are closed.