راجوری میں سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی

دونوں اطراف سے گولہ باری کا تبادلہ 


سرینگر؍08 دسمبر :پاک بھارت افواج کے درمیان راجوری سیکٹر میں شدید گولیوں کا تبادلہ ہوا جس دوران مکین گھروں میں سہم کررہ گئے۔ جے کے این ایس کے مطابق بھارت اور پاکستان کی افواج نے راجوری ضلع میں سنیچر کو کنٹرول لائن پر گولیوں کا تبادلہ کیا۔فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ پاکستانی افواج نے صبح نو بجے گولیاں چلاکرجنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج نے پاکستانی فائرنگ کا جواب دیا جس کے نتیجے میں طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ آخری اطلاعات ملنے تک گولیوں کا تبادلہ جاری تھا تاہم کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ واضح رہے کہ ایک فوجی اور ایک بی ایس ایف اہلکار، رواں ہفتے کے دوران ایسی ہی فائرنگ کے واقعہ میں ہلاک ہوگئے۔
میں نے انسانی حقوق سے وابستہ دولت مشترکہ ادارے کے ڈائریکٹر سنجاے ہزاریکا (Sanjoy Hazarika) سے
اپیل کی کہ وہ جموں و کشمیر سے افسپاء جیسے بہیمانہ قانون کو کالعدم کرنے کی تحریک کی قیادت کریں/پروفیسر سوز 
سرینگر؍08 دسمبر ؍ جے کے این ایس؍ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ’’آج میں نے انسانی حقوق سے متعلق ادارے کے ڈائریکٹر سنجاے ہزاریکا ((Sanjoy Hazarikaکو اپنے ایک خط کے ذریعے اپیل کی کہ و ہ افسپاء جیسے کالے قانون کو جموں و کشمیر میں کالعدم کرنے کیلئے تحریک کی قیادت کریں کیونکہ اس بہیمانہ قانون کے ذریعے کشمیر میں برسوں قتل و غارت کا ماحول رہا ہے! میں نے ہزاریکا جی کو تفصیل سے سمجھایا کہ اس کالے قانون کی دفعہ ۴کے تحت کوئی بھی سپاہی اپنے مرضی کے مطابق کسی کو مار سکتا ہے، کسی مکان میں آگ لگا سکتا ہے ، کوئی بھی پراپرٹی تحس نحس کر سکتا ہے اور یہ سب کچھ وہ کسی افسر سے پوچھے بغیر کر سکتا ہے ۔ یعنی اپنی مرضی کے مطابق ۔میں نے ہزاریکا جی کو بتایا کہ میری معلومات کے مطابق دنیا کے کسی خطے میں اس بہیمانہ اور ظالمانہ قانون کی نظیر نہیں مل سکتی ہے؟میں نے ہزاریکا جی کو بتایا کہ وہ اس قانون کو کشمیر میں منسوخ کرانے کیلئے سامنے آئیں اور اس سلسلے میں تحریک کی قیادت کریں ۔میں نے مزید کہا ہے کہ خود ہندوستان کی سو ل سوسائٹی میں ایسے دردمند لوگ موجود ہیں جو کشمیر میں ظلم و جبر کی فضاء کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے ہزاریکا جی کو یہ بھی یاد دلایا کہ انہوں نے خود اپنی تحقیقات کے مطابق یہ پایا تھا کہ اس ظالمانہ قانو ن کے ذریعے حکومت ہند کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے اور صرف یہ حاصل ہوا ہے کہ کشمیر کے لوگوں کے دل ودماغ میں مرکزی حکومت سے بھروسہ اُٹھ گیا ہے اور نہ ختم ہونے والی دوری پیدا ہو گئی ہے!‘‘

Comments are closed.