رائے: سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل کا اب تک کا سفر

تحریر
صوفی شفیق

ڈاکٹر شاہ فیصل صاحب نے 17مئ 1983 کو کپواڑہ کے ایک دور افتادہ گاوُں سوگام لولاب کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں جنم لیا۔ ان کے والدِ محترم مر حوم غلام رسول شاہ صاحب محکمہ تعلیم سے وابستہ تھے اور بحصیت معلم علم و ادب کے میدان میں کافی گرں قدر خدمات سر انجام ریں۔ والدہ محترمہ بھی ایک معلمہ تھی۔ والد صاحب 2002 میں نا معلوم افراد کے ہھاتوں جانبحق کیے گیے۔ چونکہ گھر میں تعلیمی ماحول تھا اور فیصل صاحب نے اس کا بھر پور فایدہ اٹھاتے ہوے 27 سال عمر میں ہی آسمان کی بلندیوں کو چھوا اور پڑھی لکھی نوجوان نسل کے سامنے اپنے اپ کو ایک رول ماڑل بطور پیش کرنے میں کامیاب رہے۔اپنے تعلیمی سفر کے دوران آے اتار و چڑھاو، نا مساعد حالات اور شفقتِ پدری سے ہوئ دوران تعلیم محرومیت کے باوجود اپنے سفر کو جاری رکھا اور تمام مشکلات اور مصایُب کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوے کامیابی کی سیڑیاں چڑھتے رہے۔ شیر کشمیر میڈیکل انسٹیٹچوٹ سرینگر سے معلج کی ڑگری کر کے سند حاصل کی ۔IAS امتحان کے لیے اردو زبان کا انتخاب کر کے اردو سے محبت اور اس زوال پزیر ہو رہی زبان کے فروغ کے لیے بھی قوم کو ایک پیغام دیا اور اس زبان کی اہمیت اور افادیت کو اّجاگر کیا۔ جو وقت اہم ضرورت تھی IAS کے امتحان میں 2009 میں پہلی ہی کوشش میں اول رہے اور نہ صرف اپنے والدین اور اپنے علاقے کا بلکہ پوری ریاست کی عوام کا سر فخر سے اونچا کیا۔ 27 سال کی عمر میں ہی وہ حاصل کیا جس کو پانے کی چاہت میں پڑھے لکھے نوجوان عمر کی حدوں کو پار کر جاتے ہیں۔ بحثیت سرکاری آفیسر آپ کو اپنی پریشانِ حال قوم کی خدمت کا بھی اللہ پاک نے ایک نادر موقع فراہم کیا۔ آپ 19 جنوری 2019 کو سرکاری عہدے سے مستعفی ہوے ۔اپکے اس فیصلے نے باشعور اور اور دانشور طبقے کو حیرت زدہ کر دیا اور حمایت و مخالفت کا دور شروع ہوا۔ حمایت والے طبقے کے کیا اغراز مقاصد ہوں گے وہ تو وہی بہتر جانتے ہیں لیکن مخالف طبقے کے شاید زیل میں درج خدشات ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر شاہ فیصل کے سرکاری عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو گئ کہ شاہ صاحب نے سیاست میں آنے کا فیصلہ لیا ہے ۔بقول شاہ صاحب ان کو خود سمجھ نہی ارہا ہے کہ وہ آگے کیا کریں ۔ایک نمایندے کے ساتھ کشمیری میں گفتگو

کرتے ہوے شاہ صاحب نے خود اعتراف کیا کہ مستعفی ہونے سے پہلے مجھے خود اندازہ نہی تھا حالات ایسے بن جایئں گے۔ انٹرویو کے دوران شاہ صاحب نے حریت کا بھی زکر چھیڑا، سیاست کی بھی بات کی اور بگڑے ہوے سرکاری نظام پر بھی کھل کر بولے اور اپنے سیاست میں انے کا بھی واشگاف لفظوں میں اعتراف کیا۔ چونکہ آج کے دور کی سیاست سے ہر ایک انسان چاہیے وہ کسی بھی شعبے سے وابستہ ہو واقف ہے خصوصاّ کشمیر کی سیاست سے۔ یہ یہاں کے سیاست دانوں کی ہی دٙین ہے کہ پچھلے 70 سالوں سے یہ قوم مظالم اور درد و قرب کے نہ تھمنے والے طوفان کا مقابلہ کرتی آئ ہے۔ کشمیری سیاست دان دلی اور کشمیر میں الگ الگ بولیاں بولتے ہیں۔ الیکشن میں ووٹ بٹورنے کے لیے معصوم عوام کو سبز باغ دکھانے میں یہاں کے سیاست دان ماہر ہیں۔ حال یہ ہے کہ ایک زمہ دار اور کشمیر کی سیاست کا قدآور لیڈر بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی وکالت کرتا ہے اور خود مندر کی سنگ بنیاد رکھنے کا بر ملا اظہار بھی کرتا ہے۔ بےروزگاروں کے ساتھ روزگار کے جھوٹے وعدے، عوام کو مشکلات و مصائب سے نکالنے کے کھوکھلے دعوے ،کاروباریوں ،ٹرانسپوٹروں، میوہ صنعت سے وابستہ افراد کو ٹیکس وغیرہ سے راحت دینے کے جھوٹے دلاسے، بلاخلل بجلی کی فراہمی کی جھوٹی یقین دہانی، سڑکوں کی مرمت، پانی کی صاف و شفاف فراہمی وغیرہ وغیرہ ان سیاست دانوں کا الیکشن کے دوران سب سے مفید کارڑ ثابت ہوتا ہے ۔اپنی چالبازیوں، منت سماجت اور جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں سے جب یہ لوگ وزارت کی کرسیوں پر تشریف رکھتے ہیں تو ان وعدوں اور یقین دہانیوں کے غبارے سے ہوا نکلتے دیر نہی لگتی۔ اور یہ لوگ غریب عوام کا استحسال کرنے میں کوئ عار محسوس نہی کرتے۔ کچھ گنے چنے سیاست دان مخلص اور اپنے کیے ہوے وعدوں کے پکے بھی ہو سکتے ہیں لیکن ان کی تعداد قلیل ہوتی ہے اور وہ اسمبلی سے واق آوٹ اور احتجاج تک ہی محدود ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اور اکثر وہ لوگ اکیلے رہ جاتے ہیں جس کی مثال آج بھی چند سیاست دانوں کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔

ان ہی وجوہات کی بنا پر سماج کا ایک زی شعور طبقہ شاہ فیصل صاحب کے سیاست میں آنے کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ دراصل مخالف طبقے میں یہ شعور اور احساس ہے کہ ڑاکٹر شاہ فیصل اپنے والدین کا ہی نہی بلکہ پوری کشمیری قوم کا اساسہ ہے ۔مخالفت والے اس قیمتی ہیرے کو گندی سیاست کے دلدل میں پھنستا ہوا نہی دیکھنا چاھتے ہیں۔ شاہ فیصل صاحب کو اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرنی چاھئے تاکہ کبھی اگر ان کو عوامی عدالت میں کھڑا ہونا پڑے تو ان کا سر شرم سے نہ جھک جائے۔ خدا نہ کرے۔

وسلام: صوفی شفیق ۔(9906812635)
(7889590566)

Comments are closed.