حکمرن طاقت و تشدد کے بیجا استعمال کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ حریت کانفرنس

شہر و دیہات میں لوگوں کی اندھا دھند گرفتاری

سرینگر/6دسمبر: حریت کانفرنس نے کشمیر کے شہر و دیہات میں حکمرانوں کی جانب سے حریت پسند قائدین ، کارکنوں اور زندگی کے مختلف مکاتب فکر سے وابستہ لوگوں کی اندھا دھند گرفتاری، انہیں پابند سلاسل کرنے اور پر امن احتجاجی مظاہرین حتیٰ کہ موم بتیاں اور مشعل روشن کرنے والوں کیخلاف طاقت اور تشدد کے بیجا استعمال پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے 3 سے 9 دسمبر تک حقوق انسانی ہفتے کی پر امن تقریبات پر قدغن عائد کرنے اور حکومتی زیادتیوں ، مظالم ، مار دھاڑ ، قتل و غارت اور حقوق انسانی کی پامالیوں کیخلاف پر امن صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کیخلاف جس طرح حکمرانوں نے ایک جنگ سے چھیڑ رکھی ہے اور طاقت و تشدد کے بیجا استعمال کا مظاہرہ کررہے ہیں اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ حکمران طبقہ اپنی عوام کش پالیسیوں، زیادتیوں اور مظالم کو باہر کی دنیا تک پہنچنے سے روکنے کیلئے حریت پسند قائدین اور کارکنوں کے پر امن پروگراموں کو طاقت کے بل پر کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔بیان میں حریت رہنما انجینئر ہلال احمد وار کی گرفتاری ، متعدد حریت کارکنوں کے گھروں پر شبانہ چھاپے ، انکے افراد خانہ کو ہراساں کرنے اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے دعویدار جس ڈھٹائی کے ساتھ مسلمہ جمہوری اصولوں اور قدروں کو بالائے طاقت رکھ کر اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹ رہے ہیں ، مظالم اور زیادتیوں کیخلاف پر امن صدائے احتجاج کو طاقت کے بل پر کچلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اس سے ان کی نام نہاد جمہوریت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے ۔بیان میں حریت چیرمین جناب میرواعظ ،بزرگ آزادی پسند رہنما جناب سید علی شاہ گیلانی کی مسلسل خانہ نظر بندی ،جناب محمد یاسین ملک اور دوسرے درجنوں حریت پسند قائدین اور کارکنوں کی مسلسل حراست کو انتقام گیری سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر حقوق انسانی کی پامالیوں، زیادتیوں، قتل و غارت گری کے واقعات اور عوام کش پالیسیوں سے پوری دنیا واقف ہو چکی
ہے اور حکومت ہندوستان اور اسکی ریاستی انتظامیہ زیادہ دیر تک اپنی کش پالیسیوں کی پردہ پوشی نہیں کرسکتے۔بیان میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کو التوا میں رکھنے کی پالیسی اس پورے خطے کے سیاسی عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہے اور وہ وقت آگیا ہے کہ حکومت ہندوستان اس پالیسی کے حل کے ضمن میں پاکستان کے وزیراعظم کی پہل کا مثبت جواب دے کیونکہ اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کئے بغیر سات دہائیوں پر مشتمل برصغیر کی خونی تاریخ کا اختتام نہیں ہوسکتا اور یہ کہ حکومت ہندوستان کشمیری عوام پر اپنے ظلم و جبر اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کو ترک کرکے اس مسئلہ کے دائمی حل کیلئے سود مند اقدامات اٹھائے۔

Comments are closed.