سرینگر / 24دسمبر: جی ایس ٹی کا اطلاق جموں وکشمیر کے اقتصادی بحران پر ایک اور کاری ضرب ثابت ہوا ہے، ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ پارلیمانی پینل کی رپورٹ نے پھر ایک بار نیشنل کانفرنس کے اُن خدشات اور تحفظات کو صحیح ثابت کیا ہے جس ہماری جماعت نے ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق سے قبل اعلاناً ظاہر کئے تھے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا ممبر کنور دیپ سنگھ کے سربراہی والی پارلیمانی پینل نے اپنی رپورٹ میں صاف طور پر کہا ہے کہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے جموں وکشمیر کے شعبہ سیاحت کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی سے ہونے والی تباہی کی پیشگوئی نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت نے یہ قانون لاگوہونے سے قبل ہی کی تھی لیکن اُس وقت اقتدار کے نشے میں دُت پی ڈی پی حکومت میں نئی دلی کو خوش کرنے کیلئے بہت زیادہ عجلت سے کام لیا اور اسمبلی میں اکثریت کا جارحانہ استعمال کرکے اس قانون سے متعلق بل کو منظور کروایا۔وقت نے ایک بار پھر نیشنل کانفرنس اور اس کے موقف کو صحیح ثابت کردیا ہے، جی ایس ٹی کا اطلاق سے نہ صرف ملک بلکہ ریاست کی اقتصادیات کو بہت بڑا دھچکا لگایا ہے، ملک کے بڑے بڑے ماہر اقتصادیات اور حکمران بھاجپا کے لیڈران بھی اس قانون کے اطلاق کو ایک ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ مرکز کی طرف سے متعدد بار درجنوں اشیاء اور خدمات پر جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی لانے کے باوجود بھی یہ قانون عوام دوست ثابت نہیں ہورہا ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ہماری ریاست پہلے ہی اقتصادی بحران کی شکار تھی، سیلاب اور خراب حالات نے یہاں کے لوگوں کی اقتصادی طور پر کمر توڑ دی تھی لیکن جی ایس ٹی کے اطلاق نے زخموں پر نمک پاشی کا کام کردیا، اقتصادی بدحالی میں اگر کوئی کثر باقی رہ گئی تھی تو وہ اس قانون کے اطلاق سے پوری ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت نے سابق پی ڈی پی حکومت کو یہاں یہ قانون لاگو کرنے سے روکنے کی بہت کوشش کی لیکن قلم دوات جماعت والوں نے آر ایس ایس کی خوشنودی کیلئے آنکھیں بند کرکے یہاں یہ قانون لاگو کیا۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.