جھیلوں اور آبگاہوں میں مہاجر آبی پرندوں کی آمد سے چار چاند

ولر،شالہ بُگ جھیل ہوکرسر ، میر گنڈ اور ہائیگام کے آبگاہوں میں خوب رونق بڑھ گئی

سرینگر19نومبر : حا لیہ برف باری کے بعد وادی کشمیرکی جھیلوں اور آبگاہوں میں ملک اور بیرون ملک کے ہزاروں مہاجر آبی پرندوں کی آمد سے میں چار چاند لگ گئے ہیں۔ ایشیا کے سب سے بڑے جھیل ولر میں ان دنوں مہاجر آبی پرندوں کی کثیر تعداد آئی ہوئی ہے جن سے بانڈی پورہ کا قدرتی حسن اور دوبالا ہوگیا ہے ۔ مہاجر پرندوں میں بطخ ، ہنس، سارس وغیرہ شامل ہیں۔ مہاجر پرندوں کی آمد سے ضلع گاندربل کے شالہ بُگ جھیل ہوکرسر ، میر گنڈ اور ہائیگام کے آبگاہوں میں خوب رونق بڑھ گئی ہے اور یہاں پر صبح ہزاروں رنگ برنگی پرندے بیٹھے ہوتے ہیں جو آپنی خوراک کی تلاش میں ایکد وسرے پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک سال رفتہ کے مقابلے اس سال مہاجر پرندوں کی زیادہ تعداد کشمیر آئی ہے جسکی وجہ سے ان کے لئے غذا کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ مہمان پرندوں میں زیادہ تر سائبریا، مشرقی یورپ، فلپائن اور چین سے آئے ہیں جنہیں وادی کشمیر کا سرمائی موسم اپنے لئے بہترین قرار گاہ لگ رہا ہے ۔ مہمان پرندوں کے وہ اقسام جو شام ڈھلنے کے ساتھ ہی آبگاہوں میں بیٹھتے ہیں آس پاس کے علاقوں میں رہنے والوں کے لئے خوب نظارہ پیش کرتے ہیں اور لوگ جوش وخروش کے ساتھ انہیں دیکھنے کیلئے نکلتے ہیں۔ گو کہ جموں کشمیر میںآبی پرندوں کو شکار کرنے پر سرکاری پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود پرندوں کیلئے شکاریوں کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے ۔ چونکہ یہ پرندے صبح اور شام کے وقت کافی کم اونچائی کی اڑان بھرتے ہیں اسلئے شکاریوں کے لئے انہیں شکار کرنا آسان بن جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اور دوسرے ذی شعور لوگوں کو پرندوں کی سلامتی کے بارے میں خدشہ لاحق ہے ۔ اس سلسلے میں بانڈی پورہ کے حبیب اللہ نامی ایک شہری نے سی این ایس کو بتایا’’اگر چہ مہاجر پرندوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے وائلڈ لائف پروٹیکشن کے اہلکار متحرک ہیں جنہیں پرندوں کو ہر ممکن تحفظ دینے کے سخت ہدایات دئے گئے تاہم جب یہ پرندے غذا کی تلاش میں جھیلوں اور آبگاہوں کی طرف نکل پڑتے ہیں تو انکا شکار کیا جاسکتا ہے ۔ ایک اور شہری غلام رسول نے بتایا کہ آبی پرندوں کو بیرون ممالک سے آکر ہمارے جھیلوں اور آبگاہوں میں بیٹھنااس قوم کے لئے قدرت کی دین اور ورثہ عظیم ہے جسکی حفاظت ہر ایک کشمیر ی کے لئے واجب ہے ۔ غلام رسول کے مطابق اگر ہم ان پرندوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے تو ہم ایک عظیم گناہ کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔ غلام رسول نے نوجوان نسل سے نصیحت کی کہ وہ ان پرندوں کا شکار کرنے کے بجائے آپنے بزرگوں سے ان سے متعلق ماضی کی کہانیاں سنیں ۔ غلام رسول کے مطابق آج کل پرندوں کا شکار تجارتی مقاصد کیلئے کیا جاتا ہے جو کہ اخلاقی اور انسانی طور ناقابل معاف گناہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں برسہا برس سے مہاجر پرندے کشمیر آتے ہیں جو اکتوبر مہینے سے لیکر اپریل تک یہاں رہتے ہیں۔

Comments are closed.