سرینگر24جنوری: / اے آئی پی سربراہ انجینئر رشید نے پولیس کی طرف سے بارہمولہ ضلع کو ملی ٹینسی سے پاک ضلع قرار دینے کے اعلان کو بے معنیٰ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر ستپال ملک کی طرف سے دیا گیا یہ بیان کہ انہیں ملی ٹینٹوں کی ہلاکتوں سے دکھ پہنچتا ہے پولیس اور گورنر موصوف کے درمیان تضادات کو واضح کرتا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’گورنر کا یہ بیان کہ انہیں عسکریت پسندوں کی ہلاکت سے تکلیف پہنچتی ہے اور ملی ٹینسی عسکریت پسندوں کو مارنے سے ختم نہیں کو سکتی سو فیصدی حقیقت کا اعتراف ہے لیکن اُن کا اگلی سانس میں سیکورٹی ایجنسیز کو عسکریت پسندوں کو مارنے کیلئے شاباشی دینا اُن کے دوغلے پن کی نشانی ہے ۔ بلا شبہ ملی ٹینٹ مارنے سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ملی ٹینسی کے اسباب کو ختم کیا جائے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ستر سالہ پرانا جموں کشمیر کا بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ انصاف کی بنیادوں پر حل کیا جائے تاکہ کوئی بھی شخص نہ بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائے اور نہ ہی کسی زیر زمین تنظیم میں شامل ہو جائے ۔ جہاں گورنر صاحب کا بیان کسی حد تک سچائی پر مبنی ہے وہاں افسوس یہ ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں ہلاکتوں کا جشن منا رہی ہیں ۔ اس سے زیادہ بد نصیبی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک طرف وردی پوش لاشیں گن کر واہ واہ حاصل کر رہی ہیں اور دوسری طرف کشمیری روز جنازے اٹھا کر لاشوں کا ماتم منا رہے ہیں ‘‘۔ انجینئر رشید نے پولیس کی طرف سے کئے گئے اس دعوے کو کہ بارہمولہ ضلع کو ملی ٹینسی سے پاک قرار دیا گیا ہے مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا دعویٰ کرنے سے پہلے ریاستی پولیس کو بتا دینا چاہئے تھا کہ چند برس قبل جنوبی کشمیر کو بھی ملی ٹینسی سے پاک قرار دیا گیا تھا لیکن جس طرح گذشتہ چند برسوں سے پورا جنوبی کشمیر تشدد کی آگ میں جل رہا ہے وہا کسی سے چھپا نہیں ۔ انجینئر رشیدنے کہا ’’امن کی سب سے زیادہ ضرورت کشمیریوں کو ہے لیکن اس کیلئے لازمی ہے کہ مار دھاڑ بند کرکے ہندوستان جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرے ۔ وہ لوگ جو بارہمولہ ضلع کو ملی ٹینسی سے پاک قرار دینے کے دعوے کر تے ہیں ہ صرف اپنے افسروں بلکہ نئی دلی کو بھی بری طرح سے گمراہ کر رہے ہیں ۔ ایک طرف جہاں فوج کے بقول ہر وہ شخص جو انکائنٹر مقامات کی طرف رخ کرے یا عسکریت پسندوں کے جنازوں میں شرکت کرے وہ بھی ملی ٹینٹ ہی مانا جانا چاہئے وہاں یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ نہ صرف ہر جگہ ہزاروں لوگ انکائنٹر مقامات کی طرف جاتے ہیں بلکہ عسکریت پسندوں کے جنازوں میں بھی شرکت کرتے ہیں لہذا ہر کشمیری ملی ٹینٹ ہے اور فوج کی اصطلاح کے مطابق پھر پولیس کا دعویٰ سراسر غلط ہے‘‘۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.