جموں وکشمیر میں طبی تحقیق کی طرف زیادہ توجہ کی ضرورت ،طبی ڈھانچہ کا استحکام بھی اہم / معروف ماہر طب پروفیسرڈاکٹر جی ایم ملک

سرینگر/15دسمبر //کے پی ایس /

”وادی کشمیر میں چند برسوں سے شعبہ طب میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور ان تبدیلیوں کا مثبت انداز میں فائدہ اٹھانا ڈاکٹروں اور دیگر طبی و نیم طبی عملے سمیت عام لوگوں کا فرض منصبی ہے ۔کشمیر میں شعبہ صحت کے حوالے سے ابھی بہت کام کرنے کی گنجائش ہے اور اس کیلئے ہمارے ڈاکٹر حضرات اور اس شعبے سے وابستہ دیگر متعلقین کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے “۔

چوگل ہندوارہ سے تعلق رکھنے والے وادی کشمیر کے معروف معالج اور شعبہ طب کے ماہر ڈاکٹر جی ایم ملک نے تعمیل ارشاد کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران اپنے پیشہ ورانہ تجربات و حصولیابیوں کے ساتھ ساتھ کشمیرمیں شعبہ طب کے فروغ اور مستقبل میں درکار تبدیلیوں پر تفصیلی اظہارخیال کیا۔

ڈاکٹر ملک نے بتایا کہ 1964میں انہوں نے اپنے علاقے چوگل ہندوارہ سے میٹرک پاس کیا اور اسکے بعد بارہمولہ میں بارہویں جماعت پاس کرکے ایم بی بی ایس میں داخلہ لےکر 1972میں ڈگری مکمل کی اور اسکے بعد بھی طبی تعلیم کا سلسلہ جاری رہا اور ایم ڈی کی ڈگری بھی مکمل کی ۔انہوں نے کہاکہ یہاں سے شعبہ طب میں آگے سفر جاری رہا اور اپنے کیریئر کے دوران شعبہ طب کی مخصوص جہتوں پر کام کیا ۔ڈاکٹر جی ایم ملک نے کشمیر کے مختلف اسپتالوں میں کام کیا اور مختلف عہدوں پر کام کیا اور بالآخر پروفیسر کی حیثیت سے سبکدوش ہوگئے تاہم اپنے دور میں کینسر اور دیگر موذی امراض پر کی گئی انکی تحقیق اور ان کی کارکردگی کا ادراک کرکے انہیں مختلف سرکاری و نجی سیکٹر میں مختلف عہدوں پر کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وہ سرکاری سطح پر حکومت سعودی عرب کے ساتھ شعبہ طب میں باہمی تعلق اور تحقیق و عمل پر ملکی نمائندگی کا اعزاز رکھتے ہیں جہاں انہوں نے ریاض سعودی عرب میں قائم ایک اسپتال میں شعبہ تحقیق میں کام کیا ۔ڈاکٹر جی ایم ملک کا خاصہ یہ رہا ہے کہ انہوں نے کشمیر میں میڈیکل جرنل شائع کیا جو اب تک لاکھوں کی تعداد میں بین الاقوامی سطح پر پڑھا جاتا ہے ۔اس جرنل کی شروعات کے حوالے سے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر جی ایم ملک نے کہاکہ بیرون ممالک خصوصا امریکہ اور سعودی عرب میں انہوں نے طبی شعبے کے ماہرین کے جرنل شائع ہوتے تھے جن میں مقامی ماہرین طب اپنی تحقیق اور مقالات شائع کرتے تھے اور اس طرح تحقیقی شعبے میں ایک نمایاں کام ہوتا تھا اور یہیں سے انہیں بھی خیال آیا کہ کیوں نہ جموں وکشمیر کے ماہرین طب و اعلی معالجین کی تحقیق کو ایک جرنل میں شائع کیا جائے اور یہ کاوش آہستہ آہستہ شرو ع ہوئی اور بالآخر یہ اب تک ایک نمایاں بین الاقوامی طبی رسالے کے طور تسلیم شدہ ہے ۔ڈاکٹر ملک کا کہنا تھا کہ کشمیر میں کام کی بہت ضرورت ہے اور روز مرہ کے علاج و معالجے کے ساتھ طبی تحقیق کے شعبے میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے یہاں کے طبی ڈھانچے کو استوار کرنے کی ضرورت بھی زور دیا اور اس پیشے کے ساتھ جڑنے والے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ طبی تحقیق کے شعبے میں آگے بڑھیں ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت شعبہ طب سرکار کے ساتھ ساتھ پرائیوےٹ کارپوریٹ ہاتھو ں میں بھی جارہا ہے

۔ایسے میں سخت مقابلہ ہے اور صحت عامہ ایک مہنگا معاملہ بن رہا ہے تاہم انہوں نے آیوشمان بھارت سکیم کے تحت سرکاری میڈیکل انشورنس کی تعریف کی ۔انہوں نے کہاکہ یہ مودی سرکار کا ایک اچھا اور بہترین اقدام ہے جہاں مریضوں کو 5لاکھ روپے تک کا ہیلتھ انشورنس ملتا ہے ۔ڈاکٹر ملک نے کہاکہ یہ کام جاری رہنا چاہئے اور اس کیلئے میڈیا کو بھی مثبت پہلوﺅں کو اجاگر کرکے شعبہ صحت کے اشوز کو ابھارنا چاہئے ۔

Comments are closed.