جسمانی طور نا خیز افراد کا عالمی دن ، ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن جموں کشمیر کا پریس کالونی میں احتجاج
سرینگر /03دسمبر /
جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن نے جسمانی طور نا خیز افراد کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے بطور منانے کے علاوہ مطالبات منوانے کیلئے ایک مرتبہ پھر پُر امن احتجاج درج کیا اور مرکزی و جموں کشمیر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ ان کے جو بھی جائیزمطالبات کے ان کو فوری طورپر حل کیا جائے ۔
سٹار نیوز نیٹ ورک کے مطابق جسمانی طور نا خیز افراد کے عالمی دن کو جموں کشمیر ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن نے ایک مرتبہ پھر یوم سیاہ کے بطور منایا ۔ اور مطالبات منوانے کے حق میں کئی مقامات پر زور دار احتجاج بلند کر دیا ۔ اتوار کی صبح جموں کشمیر ہینڈ ی کپیڈ ایسوسی ایشن کے بینر تلے درجنوں کی تعداد میںجسمانی طور نا خیز افرادنے پر یس کالونی سرینگر میں نمودار ہوکر احتجاج درج کر لیا ۔ اس موقعہ پر جسمانی طور نا خیز افراد نے کہا کہ ہمارے جائیز مطالبات کو حل کیا جائے ۔اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ نے بتایا کہ جسمانی طور نا خیز افراد کے کافی مطابات پڑے ہوئے جنہیں حل نہیں کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے مرکزی و ریاستی لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ایڈوازری بورڈ کی تشکیل ، جسمانی طورنا خیز افراد کے پنشن میں اضافہ ، لکھنے پڑے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ، کم تعلیم یافتہ اور تیکنکی نوجونواںکو آسان طریقہ کار میںلون کی فراہمی وغیر ہ شامل ہے جیسے مطالبات ہے ان کو جلد حل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے لگاتار حکومتیں جسمانی طور پر معذور افراد کے لئے کسی بھی فلاحی اقدامات کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ صدر عبدالرشید بٹ نے یہ بھی کہاں ہے کہ جموں وکشمیر کے معذور افراد کے ساتھ تمام حکومت کی طرف سے برا سلوک کیا گیا ہے خواہ وہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت ہو اور ریاستی حکومت نے ہمیں ہمیشہ یہ یقین دہانی کراتے رہی کہ ہم معذور افراد کو وہ تمام فوائد فراہم کریں گے جو ان کو قانون اور آئین نے دیا ہے لیکن میٹنگ ختم ہونے کے بعد معذور افراد کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی زمینی سطح پر کچھ نظر آتا ہے۔انہوں کہا کہ شائد کہ ہم اب ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے درخواست کی تھی کہ ہمارے مطالبات کو حل یا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم احتجاج کرنے کا کوئی شوق نہیںہے تاہم ہماری بات کوئی سنتا نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے مطالبات کو حل کرانے کیلئے کوئی دلچسپی دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ احتجاج کے سوا اب ہمیں کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ یہاں کی سرکار ہماری طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں اور ہم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلد از جلد ہمارے مطالبات کو حل نہ کیا گیا تو کوئی اور سنگین قدم اٹھانے پر مجبور ہو نگے ۔
Comments are closed.